سماج

امریکی صدر کے آبائی آئرش قصبے میں جو بائیڈن کے استقبال کی پر جوش تیاریاں

جو بائیڈن کے آباؤ اجداد انیسویں صدی میں آئرش قصبے بالینا سے امریکی ریاست پینسلوینیا ہجرت کر گئے تھے۔ امریکی صدر کے رشتے دار اب بھی اسی قصبے میں رہائش پزیر ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس 

 

شمال مغربی آئرلینڈ میں دریائے موئے کے کنارے واقع بالینا کا دلکش قصبہ اس ہفتےجو بائیڈن کے دورے سے قبل چہل پہل کا مرکز بنا ہوا ہے۔ امریکی صدر جمعے کو شمالی کاؤنٹی کے میو قصبے میں ہزاروں لوگوں سے خطاب کرنے والے ہیں، جہاں ان کا خاندان انیسویں صدی میں پنسلوانیا ہجرت کرنے سے قبل رہائش پزیر تھا۔ یہ قصبہ بائیڈن کے آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے دورے کے آخری مقامات میں سے ایک ہو گا۔

Published: undefined

بائیڈن کے رشتہ دار اب بھی اس علاقے میں موجود ہیں اور امریکی صدر کے دور کے ایک کزن جو بلیوٹ ایک پلمبر کے طور پر اپنا کام کرتے ہوئے بین الاقوامی پریس کی طرف سے بات چیت کی درخواستوں کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔ تینتالیس سالہ بلیوٹ نے صدر بائیدن کے مجوزہ دورے کے بارے میں اے ایف پی کو بتایا، '' یہ جذباتی کر دینے والا ہے، یہ ہمارے خاندان اور آئرلینڈ کے لیے ایک بہت فخر کا دن ہے۔ بالینا ان (بائیڈن) کے لیے بہت خاص ہے۔‘‘

Published: undefined

بائیڈن نے بلیوٹ فیملی کو اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا، تاہم وہ اس وقت کووِڈ کی عالمی وبا کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر تھے۔ لیکن بلیوٹ خاندان نے گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں منعقدہ سینٹ پیٹرک ڈے کی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ بلیوٹ نے مزید کہا، ''یہ یقیناﹰ بہت خاص ہے، امریکہ کے صدر سے شناسائی کو بیان کرنا بہت مشکل ہے۔ وہ بالکل ہماری طرح ہیں۔ انہیں اپنی طاقت کا احساس ہے لیکن وہ صرف ایک عام آدمی ہیں۔‘‘

Published: undefined

'عظیم اعزاز‘

بالینا کے وسط میں ہیریسن بار کے باہر اس کے مالک ڈیریک لیونارڈ ایک سیڑھی کی مدد سے سرخ، سفید اور نیلے رنگ پر مشتمل امریکی پرچموں کو لٹکانے میں مصروف ہیں اور امریکی صدر کے دورے کی توقع میں اپنے مے خانے کی کھڑکیوں کو امریکی ستاروں اور دھاریوں سے سجا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''لوگ خوش گپیاں کر رہے ہیں اور وہ صفائیاں اور پینٹنگ کر رہے ہیں، یہ دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

بار کے اندر جو بائیڈن کے ساتھ لیونارڈ کی اس وقت کی ایک تصویر فخریہ لٹکائی گئی ہے، جب وہ 2016 ء میں نائب صدر کے طور پریہاں آئے تھے۔ امریکی رہنما نے صدر بننے پر بالینا واپس آنے کا عزم کیا تھا۔ لیونارڈ اعتماد کے ساتھ کہتے ہیں کہ ان کے اور بائیڈن کے آباؤ اجداد اس قصبے میں ساتھ ساتھ رہے ہوں گے۔ اسی لیے دوہزار بیس کا صدارتی انتخاب جیتنے پر لیونارڈو نے بائیڈن ک ایک دیوار پر پانچ میٹر بلند تصویر بنوائی تھی۔ اس بار کے مالک کا کہنا ہے، ''اگر بائیڈن اپنی اس تصویر کو دیکھنے آتے ہیں تو ان سے صدر کی حیثیت سے دوبارہ ملنا ایک''عظیم اعزاز‘‘ ہو گا۔

Published: undefined

'ایک خوبصورت کہانی‘

بالینا کے وسط میں وہ گلی ہے، جہاں بائیڈن کے پردادا ایڈورڈ بلیوٹ رہتے تھے اور جہاں دیواروں کو امریکی جھنڈوں، پوسٹروں اور بینرز سے سجایا گیا ہے۔ ایک سابق آئرش سینیٹر اور ایک گیلری اور گفٹ شاپ کے مالک ایرنی کیفری کا خیال ہے کہ ان کا احاطہ بائیڈن کے آبائی گھر کی جگہ پر ہے۔

Published: undefined

86 سالہ کیفری نے کہا کہ دو مقامی مؤرخین نے ثابت کیا ہے کہ ان کی دکان کے پیچھے اینٹوں کی ایک پرانی دیوار، جس میں چمنی کا واضح خاکہ تھا وہ ایڈورڈ بلیوٹ کے کاٹیج کا حصہ تھی۔ انہوں نے مزید کہا، ''ہم بلیوٹ کے اصل کاٹیج کے باقیات کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ ایک قسم کا معجزہ ہے کہ یہ اب بھی یہاں ہے کیونکہ دو سو سالوں میں پورا قصبہ بدل گیا ہے۔ اس جگہ کے علاوہ ہر مربع انچ پر تعمیرات کی جا چکی ہیں۔‘‘

Published: undefined

بالینا کی میونسپل کونسل کے رہنما مارک ڈفی کا کہنا ہےکہ صدر بائیڈن کی کہانی آئرلینڈ اور آئرش نژاد امریکیوں میں گونجتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئرش لوگ قحط اور جبر کے دوران یہاں سے ہجرت کر گئے تھے۔ اب بالینا کے ایک بیٹے کے امریکی صدر بننے اور اوول آفس میں بیٹھنے کے ساتھ اب یہ دائرہ مکمل ہو گیا ہے۔ تو یہ ایک خوبصورت کہانی ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined