سماج

ایرانی صوفیوں کے سربراہ نور علی تابندہ کا بانوے برس کی عمر میں انتقال

ایران میں تصوف پسند مسلمانوں کے عرف عام میں ’ایرانی صوفی‘ کہلانے والے طبقے کے سربراہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ ان کا نام نور علی تابندہ تھا اور عمر بانوے برس۔ 

ایرانی صوفیوں کے سربراہ نور علی تابندہ کا بانوے برس کی عمر میں انتقال
ایرانی صوفیوں کے سربراہ نور علی تابندہ کا بانوے برس کی عمر میں انتقال 

ایرانی دارالحکومت تہران سے منگل چوبیس دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں صوفیوں کا یہ مذہبی گروہ اسلام کی تصوف سے بھرپور قدیم تعلیمات پر عمل پیرا ہے اور ان کے سربراہ نور علی تابندہ کا انتقال آج 24 دسمبر کو ہوا۔

Published: undefined

تابندہ نے قدامت پسند شیعہ اکثریتی عقیدے والے ایران میں اسلامی انقلاب کے تقریباﹰ ایک عشرے بعد صوفیوں کے اس فرقے کی قیادت تقریباﹰ تین عشرے قبل سنبھالی تھی۔

Published: undefined

وہ کافی عرصے سے بیمار تھے اور گزشتہ چند ہفتوں سے تہران کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے اِسنا کے مطابق ان کی تدفین کل بدھ پچیس دسمبر کو بیدخت نامی ایرانی قصبے میں کی جائے گی۔

Published: undefined

تابندہ نے 1957ء میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس کی ایک یونیورسٹی سے قانون میں ڈاکٹر کی ڈگری حاصل کی تھی اور آیت اللہ خمینی کی قیادت میں جب 1979ء میں اسلامی انقلاب کے ساتھ ہی مغرب نواز شاہ ایران کی جگہ اقتدار سخت گیر مسلم مذبی رہنماؤں کے ہاتھ آ گیا تھا، تو شروع میں کچھ عرصے کے لیے نور علی تابندہ ایران کے نائب وزیر ثقافت بھی رہے تھے۔

Published: undefined

نور علی تابندہ کو ایران میں عوامی منظر نامے پر آخری مرتبہ 2018ء میں اس وقت دیکھا گیا تھا، جب حکام نے صوفی فرقے کے ایک رکن کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا تھا۔ اس شخص پر الزام تھا کہ اس نے تابندہ کے گھر کے سامنے ایک جلسے کے لیے جمع صوفیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کرنے والے مقامی پولیس اہلکاروں پر ایک بس چڑھا دی تھی، جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

Published: undefined

تب پولیس اور وہاں موجود صوفیوں کے مابین جو لڑائی شروع ہو گئی تھی، اس میں ایران کے محافظین انقلاب کے نیم فوجی دستوں کے عام شہروں اور قصبوں کی گلیوں میں اور سڑکوں پر اپنے فرائض انجام دینے والے بسیج دستوں کے دو اہلکار بھی مارے گئے تھے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ پولیس اور بسیج کے 30 سے زائد ارکان زخمی بھی ہو گئے تھے۔ اس بدامنی کے بعد اس صوفی فرقے کے 300 سے زائد ارکان کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جنہیں بعد میں ایرانی عدلیہ نے مختلف مدت کی قید کی سزائیں سنا دی تھیں۔

Published: undefined

ایرانی حکومت، جس کی کارکردگی کی نگرانی اعلیٰ مذہبی قیادت کرتی ہے، اسلام کے اس صوفی فرقے کے بارے میں بہت منفی رائے رکھتی ہے۔ قدامت پسند اور سخت گیر شیعہ مسلم رہنماؤں کے مطابق یہ صوفی 'اسلام کی مذہبی تعلیمات سے انحراف‘ کے مرتکب ہوتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined