ایک اہم ایرانی مذہبی رہنما محمد جواد حاج علی اکبری نے ایران میں جاری مظاہروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
ملکی دارلحکومت تہران میں جمعہ کی نماز کے دوران خطاب کرتے ہوئے اکبری نے کہا، ’’ہماری سلامتی ہمارا امتیازی استحقاق ہے۔ ایرانی عوام ان وحشیانہ فسادیوں کے لیے سخت ترین سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ عوام کی یہ منشا ہے کہ مہسا امینی کی موت کا معاملہ حل ہو تاکہ ملک کے دشمن عناصر اس سے فائدہ نا اٹھا سکیں۔
Published: undefined
ایران میں گزشتہ ماہ 22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی کو اخلاقی پولیس کی جانب سے ہیڈ اسکارف ٹھیک سے نہ پہننے پر مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ امینی کی موت کے بعد ایران میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جو تا حال جاری ہے۔ ایسے میں ایرانی حکومت کی جانب سے ان مظاہروں کو روکنے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے اور ملکی علما بھی مظاہرین کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ایران میں جاری یہ ملک گیر مظاہرے 2019 کے بعد سے ہونے والے اب تک کے سب سے بڑے مظاہرے ہیں جن میں اب تک درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ یہ مظاہرے ملک میں خواتین کے لیے لاگو کیے گئے سخت ترین قوانین کے خلاف تیزی سے ایک عوامی بغاوت میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان مظاہروں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک کم از کم 52 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک بیان میں کہا گیا کہ انہیں ایک سرکاری دستاویز کی ایک کاپی موصول ہوئی ہے جس میں ایرانی مسلح افواج کے جنرل ہیڈ کوارٹر نے تمام صوبوں میں کمانڈروں کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ مظاہرین کا 'سختی سے سامنا‘ کریں جنہیں 'مسئلہ پیدا کرنے والے اور انقلاب مخالف‘ قرار دیا گیا ہے۔
Published: undefined
حکام کی جانب سے بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور کریک ڈاؤن کے باوجود، ٹوئٹر پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں مظاہرین کو مذہبی رہنماؤں پر مشتمل اسٹیبلشمنٹ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ جس کے 150,000 سے زیادہ فالوورز ہیں، نے ایسی ویڈیوز پوسٹ کیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایران کے شہر اہواز، مشہد اور جنوب مشرق میں زاہدان سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں۔ ان ویڈیوز میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ مقامی پولیس اسٹیشنز پر حملہ کر رہے ہیں تاہم خبر رساں ادارہ روئٹرز ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکا۔
Published: undefined
امینی کی موت اور اس کے نتیجے میں ملک گیر مظاہروں پر ایران کو دنیا بھر سے شدید مذمت کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم 'اوپن اسٹیڈیمز‘ نے فیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کو خواتین کے ساتھ ناروا سلوک جاری رکھنے کے جرم میں نومبر میں قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کے فائنل سے باہر کرے۔
Published: undefined
ایران کی جانب سے عراقی کردستان کے علاقے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جانے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں اور ایران کو اس پر بھی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ امریکہ کی جانب سے اسے 'عراقی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بلا جواز خلاف ورزی‘ قرار دیا گیا ہے تاہم ایران نے اس تنقید کو بلا جواز قرار دے کر سختی سے اس کی مذمت کی ہے۔
Published: undefined
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے سرکاری میڈیا کو بتایا، ''ایران نے بارہا عراقی مرکزی حکومت کے حکام اور علاقائی حکام سے کہا ہے کہ وہ علیحدگی پسند اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کو روکیں جو اسلامی جمہوریہ کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined