سماج

جی ٹوئنٹی، بین المذاہب فورم

سعودی دارالحکومت ریاض میں رواں برس نومبر میں مجوزہ جی ٹوئنٹی اجلاس سے قبل بین المذاہب فورم شروع ہو رہا ہے۔

جی ٹوئنٹی، بین المذاہب فورم
جی ٹوئنٹی، بین المذاہب فورم 

دنیا کی بیس بڑی معیشتوں کے بین المذاہب فورم میں عالمی مذاہب کے درمیان ہم آہنگی سمیت اہم معاملات پر گفتگو ہو رہی ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں اس بار یہ فورم ورچوئل طریقے سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اکتوبر کی تیرہ تا سترہ تاریخ تک جاری رہنے والے اس فورم میں عالمی سطح پر مختلف مذاہب اور پالیسیوں کے درمیان مطابقت پیدا کرنے جیسے امور زیر غور ہوں گے۔

Published: undefined

اس آن لائن اجلاس میں دنیا بھر کی اہم مذہبی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے پانچ سو سے زائد رہنما اور نمائندے شرکت کریں گے۔ اس اجلاس میں یہ وفود عالمی وبا، موسمیاتی تبدیلیوں اور آفات کا مقابلہ کرنے کی استطاعت سمیت نسل پرستی اور نفرت انگیزی جیسے موضوعات پر بھی گفتگوکریں گے۔

Published: undefined

بتایا گیا ہے کہ اس آن لائن اجلاس میں اقوام متحدہ کے نمائندوں کے علاوہ بین الاقوامی مکالمتی مرکز (KAICIID)، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، اور عالمی مسلم لیگ اور یورپی کمیشن کے وفود بھی شرکت کریں گے۔

Published: undefined

دنیا کو ’خطرناک وقت‘ کا سامنا ہے

Published: undefined

جی ٹوئنٹی انٹرفیتھ فورم کے انعقاد کا بنیادی مقصد سیاسی نمائندگان اور مذہبی و نظریاتی رہنماؤں کے اشتراک سے عالمی مسائل کا مشترکہ حل تلاش کرنا ہے۔ اس فورم میں تجویز کردہ حل نومبر میں منعقدہ جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔

Published: undefined

اس فورم کے سربراہ پروفیسر کول دُرہم نے کہا کہ اس ساتویں سالانہ بین الامذاہب فورم کے انعقاد سے قبل ایک سال کی طویل مشاورت کے ذریعے مختلف مذہبی تنظیموں اور قومی و بین الاقوامی پالیسی سازوں کو مدعو کیا گیا۔ واضح رہے کہ رواں برس سعودی عرب دنیا کی بیس بڑی معیشتوں کے سربراہی اجلاس کی سربراہی کر رہا ہے۔

Published: undefined

یہ بات اہم ہے کہ اس فورم کا ایک مقصد مذہبی رہنماؤں کے اشتراک سے سن 2030 تک کے لیے پائیدار ترقی کے اقوام متحدہ کےطے کردہ اہداف کا حصول بھی ہے۔ بین الاقوامی مکالمتی مرکز کے جنرل سکریٹری فیصل بن معمر کے مطابق عالمی سطح پر متعدد اہم امور میں مذہبی نمائندگان کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کی اہمیت کو عموماً نظر کر دیا جاتا ہے۔ تاہم عالمی امن سمیت مسائل کے پائیدار حل کے لیے مذہبی رہنماؤں کی تجاویز نہایت کارآمد ثابت ہو سکتی ہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے الائنس آف سویلائزیشنز UNAOC کے اعلیٰ نمائندے میگوئل اینجل موراٹینوس کے مطابق،'' دنیا بھر میں ہر دس میں سے آٹھ افراد خود کو کسی نہ کسی مذہب یا اعتقاد سے جوڑتے ہیں اور ایسے میں مختلف معاشروں کو قریب لانے میں مذہبی رہنماؤں کے کردار کی اہمیت سمجھی جا سکتی ہے۔"

Published: undefined

سعودی عرب کی قومی کمیٹی برائے بین المذاہب و بین الثقافت مکالمت NCIRD سے وابستہ ڈاکٹر عبداللہ الحُمید کا کہنا ہے کہ جی ٹوئنٹی اجلاس اس بار سلطنتِ سعودی عرب کی میزبانی میں منعقد ہو رہا ہے، جہاں مکہ اور مدینہ جیسے دو مقدس ترین مقامات موجود ہیں،''سعودی عرب نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں اور پالیسی سازوں کے ساتھ تعاون کیا جائے تاکہ وہ برداشت اور باہمی احترام کے ذریعے اہم عالمی مسائل کے حل پر مل کر کام کر سکیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined