سماج

کورونا بحران: جرمن میں جسم فروشی میں کمی لیکن کنڈومز کی بکری میں اضافہ 

جرمنی میں کروائے جانے والے ایک تازہ سروے کے مطابق کورونا وائرس کے بحران نے جرمن شہریوں کی جنسی زندگی کو بھی متاثر کیا ہے۔ جسم فروشی میں تو کمی ہوئی لیکن کنڈومز کے فروخت میں اضافہ ہوا۔

کورونا بحران جرمنوں کی ’جنسی خواہش‘ کو کم نہ کر سکا
کورونا بحران جرمنوں کی ’جنسی خواہش‘ کو کم نہ کر سکا 

دو جون کو جاری ہونے والے ایک سروے کے نتائج کے مطابق ستاسی فیصد جرمن شہریوں کا کہنا تھا کہ کورونا بحران نے ان کی جنسی خواہشات کو متاثر نہیں کیا۔ یہ سروے انٹرنیشنل کنزیومر ایجنسی جی ایف کے نے ڈیٹنگ ویب سائٹ سیکرٹ ڈاٹ ڈی ای کے لیے کروایا تھا۔ اس سروے میں شریک ساٹھ فیصد جوڑوں کا کہنا تھا کہ پبلک لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان میں مزید قربت پیدا ہوئی ہے۔

Published: undefined

اس سروے میں شریک ہر پانچویں شخص کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کرونا بحران کے دوران ان کے جنسی تعلق میں ماضی کی نسبت اضافہ ہوا ہے جبکہ بارہ فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے جنسی عمل میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب اس سروے میں شامل ایک تہائی افراد کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ان کے مسائل بڑھے ہیں اور ان کی رومانوی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ غیرشادی شدہ افراد میں سے چالیس فیصد نے اقرار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے انہوں نے ڈیٹنگ سے پرہیز کر رکھا ہے۔ گیارہ فیصد افراد نے ملاقات تو کی لیکن فاصلہ برقرار رکھا۔ دس فیصد افراد کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود وہ ڈیٹنگ کے دوران بوسہ لینے سے خود کو نہ روک سکے جبکہ دس فیصد نے جنسی تعلق قائم کرنے کا اقرار کیا۔

Published: undefined

سروے میں شامل ایک تہائی جرمن شہریوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران انہوں نے آن لائن یا پھر ٹیلی فون کے ذریعے فلرٹ کیا۔ جرمن ویب سائٹ سیکرٹ کے مطابق مئی کے مہینے میں ان کی ویب سائٹ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

Published: undefined

جسم فروشی میں کمی لیکن کنڈومز کی فروخت میں اضافہ

Published: undefined

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ملک میں کنڈومز تیار کرنے والی کمپنیوں نے کہا ہے کہ مارچ کے دوران جہاں ٹوائلٹ پیپرز کی فروخت میں یکدم اضافہ ہوا تھا، وہاں کنڈومز بھی اسی طرح خریدے گئے تھے اور کمپنیوں کے لیے مارکیٹ میں ان کی مسلسل سپلائی کو ممکن بنانا مشکل ہو گیا تھا۔ ایک کمپنی کے مالک روبرٹ ریشٹر کا کہنا تھا کہ ملک میں تیار ہونے والے ایک تہائی کنڈومز جسم فروشی کی صنعت میں استعمال ہوتے تھے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے جسم فروشی کی صنعت تو تقریباﹰ بند ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود کنڈومز کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے، ''میرے خیال سے مستقل تعلق میں رہنے والے جوڑوں کی جنسی زندگی میں اضافہ ہوا ہے ورنہ کنڈومز کی مانگ میں اضافہ نہ ہوتا۔‘‘

Published: undefined

اب جرمن شہریوں کا زور کنڈوم اور الکوحل پر

Published: undefined

جرمنی کے فیڈرل سینٹر برائے آگاہی صحت نے سن دو ہزار اٹھارہ میں کہا تھا کہ ملک میں جنسی طور پر فعال سینتالیس فیصد خواتین مانع حمل گولیاں استعمال کرتی ہیں جبکہ چھیالیس فیصد مرد کنڈومز کا استعمال کرتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق تیس برس سے کم عمر خواتین مانع حمل گولیوں اور جسمانی ہارمونز پر ان کے منفی اثرات کے حوالے سے ناقدانہ رائے رکھتی ہیں۔ جی ایف کے نے دسمبر میں ایک سروے کروایا تھا، جس میں تقریباﹰ دو ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔ اس سروے میں اٹھارہ سے چوہتر برس کے افراد شامل تھے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ عام طور پر اپنی جنسی زندگی سے مطمئن ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined