سماج

امریکہ میں سینکٹروں مہاجرین بچے اب بھی اپنے خاندانوں سے الگ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ میکسیکو سرحد پر ہزاروں تارکین وطن خاندان منقسم ہو گئے تھے۔ ایک خصوصی ٹاسک فورس بچوں کو ان کے والدین سے دوبارہ ملانے کی کوشش کررہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ٹرمپ حکومت کی ایک پالیسی کی وجہ سے امریکہ میکسیکو سرحد پر اپنے خاندان سے الگ ہوجانے والے تقریباً 1000 تارکین وطن بچے اب بھی اپنے خاندانوں سے نہیں مل سکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار جمعرات کے روز امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

امریکی صدر جو بائیڈن نے سابقہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کی وجہ سے اپنے خاندانوں سے الگ ہوجانے والے تمام بچوں کو دوبارہ ملانے کا وعدہ کیا تھا۔ جنوری 2021 میں عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد انہوں نے اس کام کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دیا تھا۔

Published: undefined

ڈی ایچ ایس کا کہنا ہے کہ ٹاسک فورس کے قیام کے بعد سے دو برسوں میں 600 سے زائد بچوں کو ان کے خاندان سے دوبارہ ملا دیا گیا ہے۔ لیکن تقریباً 998 بچے اب بھی اپنے خاندان والوں سے الگ رہ رہے ہیں۔ اس نے مزید کہا کہ ان بچوں میں سے 148 کو دوبارہ ملانے کا عمل اگلے مرحلے میں ہے۔

Published: undefined

ہوم لینڈ سکیورٹی کے سکریٹری الیجاندرو مائروکاس نے ایک بیان میں کہا،"ہم سمجھے ہیں کہ ہمارا اہم کام ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔" انہوں نے مزید کہا،"ہم ان دوسرے خاندانوں کو دوبارہ ملانے کے لیے مسلسل کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں جو سابقہ ظالمانہ اور غیر انسانی پالیسی کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔"

Published: undefined

ٹرمپ کا 'زیرو ٹالیرنس' رویہ

ہزاروں تارکین وطن خاندان، جن میں بیشتر کا تعلق وسطی امریکہ سے تھا، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی "زیرو ٹالیرنس" پالیسی کی وجہ سے ایک دوسرے سے بچھڑ گئے۔

Published: undefined

سن 2018 کے موسم بہار میں نافذ کی گئی یہ پالیسی ایسے تمام افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کی کوشش ہے جو غیر قانونی طورپر سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہوئے۔ چونکہ بچوں کو ان کے والدین کے ساتھ یا خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ جیل میں نہیں ڈالا جاسکتا، اس لیے انہیں ان کے رشتہ داروں سے الگ کر دیا گیا۔ یہ بچے'ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز' کی نگرانی میں ہیں۔

Published: undefined

سیاسی اور مذہبی رہنماوں نے علیحدہ کرنے کی اس پالیسی کی بڑے پیمانے پر نکتہ چینی کی اور اسے غیر انسانی قرار دیا۔ امریکی سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے اس کے خلاف کیس دائر کردیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جون 2018 میں اپنی اس پالیسی پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

Published: undefined

عدالت نے اے سی ایل یو کے حق میں فیصلہ سنایا۔ جس کے بعد صدر بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے سے قبل الگ کردیے جانے والے تارکین وطن بچوں کی شناخت اور انہیں اپنے خاندان والوں سے ملانے کا کام شروع کیا گیا۔

Published: undefined

بہت سے تارکین وطن کنبوں نے اپنے بچوں کو ان سے الگ کر دینے کے خلاف امریکی حکومت پر معاوضے کے لیے مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined