سماج

برطانوی شاہی خاندان کس حد تک جرمن ہے؟

یورپی شاہی خاندانوں کے قریبی تعلقات کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ برطانوی شاہی خاندان میں جرمنی سے تعلق کی جڑوں کی گہرائی ہماری سوچ سے بھی گہری ہیں۔

برطانوی شاہی خاندان کس حد تک جرمن ہے؟
برطانوی شاہی خاندان کس حد تک جرمن ہے؟ 

300 سال پہلے 12 اگست 1712ء جارج لُڈوش فان ہنوور انگلینڈ کا بادشاہ جارج اول قرار پایا تھا۔ تخت کے واحد ممکنہ وارث کی حیثیت سے انگلینڈ کے تخت پر براجمان ہونے والا وہ پہلا بادشاہ تھا۔ تب یورپ میں یہ رواج تھا کہ جرمن خاندان کے فرد کو شہنشاہ کے انتخاب میں حصہ لینے کا حق حاصل تھا۔

Published: undefined

شاہی آداب کا فقدان

جرمن بادشاہ جارج لُڈوِش فان ہنوور نے انگلینڈ کی بادشاہت کے اعلان کے دو سال بعد برطانوی سر زمین پر قدم رکھا۔ ان کی تاج پوشی اعلان کے دو سال بعد یعنی 1714ء میں ہوئی۔ ان کی اپنی اہلیہ سے علیحدگی ہو چُکی تھی اور وہ ایک ہی وقت میں دو خواتین کے ساتھ قریبی تعلقات لے کر چل رہے تھے۔ جارج لُڈوش بمشکل انگریزی بول پاتے تھے اور وہ شاہی آداب و اطوار سے نابلد تھے۔ یہاں تک کہ انہیں دسترخوان اور ضیافتوں کے آداب بتانے کے لیے باقاعدہ پروٹوکول کی ہدایات دی گئیں تھی جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ ضیافتوں کے دوران نوکروں پر بھنا گوشت وغیرہ پھینکنا شاہی آداب کے خلاف ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب انگریزوں کو یہ احساس بھی ہے کہ جارج لُڈوش نے اپنے دور میں اپنی سلطنت کو کیا کچھ دیا۔ انہوں نے ہی سکاٹ لینڈ میں دو بغاوتوں کو ختم کیا، دو پارٹی نظام قائم کیا جو آج بھی بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک بہترین بحری نظام کی تشکیل کی اور برطانوی سلطنت کو وسعت دی۔

Published: undefined

جارج دوئم اور جارج سوئم

جارج لُڈوش کے بیٹے جارج دوئم نے برطانیہ کے عوام کو اُس کا قومی ترانہ دیا۔ جس کے الفاظ شروع میں یہ تھے،'' گاڈ سیو دا کنگ‘‘ بعد ازاں ملکہ کے لیے اُسے '' گاڈ سیو دا کوئن‘‘ کر دیا گیا۔ ان ہی کی نسل کے چشم و چراغ جارج سوئم جرمن نژاد بادشاہوں کی صف میں پہلے فرد ہیں جس کی پیدائش انگلستان میں ہوئی۔ ان کی مادری زبان انگریزی تھی۔ وہ جرمن کے ساتھ ساتھ انگریزی بھی بولتے تھے۔ ان کی شادی جرمن شہزادی شارلوٹے سے ہوئی تھی جن کا تعلق شمالی جرمن علاقے میکلنبرگ اشٹریلٹس سے تھا۔ جرمن شہزادی نے 15 بچوں کو جنم دیا۔

Published: undefined

جارج سوئم ایک طبی عارضے میں مبتلا تھے جو ان کی شدید نوعیت کی ذہنی بیماری کا سبب بنا۔ اس عارضے کے سبب وہ تخت و تاج سنبھالنے کے قابل نہ رہے۔ انہیں ''دی میڈ مین‘‘ کا لقب بھی دیا گیا۔

Published: undefined

جارج چہارم اور شاہی خاندان کی ساکھ کا گرنا

ان کے سب سے بڑے بیٹے جارج اُگسٹ فریڈرش نے ان کی زندگی ہی میں ریاستی معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے اور 1820ء میں اگلے بادشاہ بن گئے۔ ان کی جڑیں خالصتاً جرمن تھیں۔ ان کی غیر معمولی زندگی نے انہیں اپنی رعایا میں کچھ اچھا نام نہ دیا۔ وہ بالکل مقبول نہ تھے۔ انہیں، ''چربہ‘‘ کا لقب دیا گیا۔ یہ ایک ایسے بادشاہ تھے جن کی موت پر برطانیہ میں کوئی سوگ نہیں منایا گیا۔

Published: undefined

انہوں نے کوئی خاص سیاسی وراثت بھی اپنے پیچھے نہ چھوڑی لیکن ایک بہت اہم ثقافتی ورثہ آنے والے وقتوں کے لیے ضرور چھوڑا۔ بکنگھم ہاؤس۔ اس ہاؤس کی توسیع کر کے ایک محل بنایا گیا اور یہ آج تک یورپ کے ایک غیر معمولی ثقافتی ورثے کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ رائل پویلین خوشحالی کی علامت کے طور پر بھی منفرد ہے۔

Published: undefined

1837ء میں، جارج چہارم کی بھانجی، وکٹوریہ، جو بنیادی طور پر جرمن نژاد تھیں، کو تاج پہنایا گیا۔ وکٹوریہ نے اپنے کزن جرمن شہزادہ 'البرٹ آف سیکسنی کُوبرگ اور گوتھا‘ سے شادی کی۔ البرٹ اپنی رعایا کے لیے سرگرم رہے اور انہوں نے انگلینڈ میں کرسمس ٹری لگانے کا جرمن رواج عام کیا۔ وہ 1851ء میں لندن میں پہلی عالمی نمائش بھی لے کر آئے اور سلطنت میں انتظامیہ اور عمارتوں کی تعمیری کاموں کی اصلاح بھی کی۔ البرٹ کے ساتھ برطانوی شاہی خاندان نے اپنا وقار دوبارہ حاصل کر لیا۔ لندن کے وسط میں جرمن شہزادے کی ساتھی کا ایک شاندار مجسمہ ہے۔ لندن میں البرٹ برج کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا، اورمشہور کنسرٹ رائل البرٹ ہال بھی ان ہی کی یادگار ہے۔

Published: undefined

یورپ کی ''مادر بُزرگ‘‘

ملکہ وکٹوریہ دریں اثنا، نو بچوں کی ماں کے طور پر اپنے کردار کے ساتھ ساتھ ایک نمائندے کا کردار بھی ادا کر رہی تھیں۔ خارجہ پالیسی پر ان کے اثر و رسوخ کی بنیاد دراصل یورپ کے تمام اہم حکمران گھرانوں سے ان کے خاندانی تعلقات تھی۔ انہوں نے بڑی ہوشیاری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے بچوں کی شادیاں دیگر یورپی شاہی حاندانوں میں کیں اور اس لیے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ وکٹوریہ کی اولادیں بہت سے یورپی شاہی محلوں میں تخت نشیں ہوئیں: ڈنمارک کی ملکہ مارگریتھے، ناروے کے کنگز ہیرالڈ اور سویڈن کے کارل گُستاف، سابق ہسپانوی شاہی جوڑے خوآن کارلوس اور صوفیہ - الزبتھ ثانی تک۔ وکٹوریہ کو ''یورپ کی دادی‘‘ کا لقب ملا اور وہ 64 سال تخت پر رہنے کے ساتھ برطانیہ میں سب سے طویل عرصے تک شاہی مسند پر براجمان رہیں۔ 120 سال بعد اُن کی پڑپوتی الزبتھ دوم نے البتہ انہیں پیچھے چھوڑ دیا اور 70 برس تک تخت نشین رہنے کے بعد آٹھ ستمبر کو 96 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز