سماج

بھارت: بیل نہیں، صرف گائے پیدا کرنے کا سرکاری منصوبہ

متنازعہ بیانات کے لیے مشہور ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا ہے کہ ریاست میں اب بیل نہیں بلکہ صرف گائیں پیدا کی جائیں گی اور اس مقصد کے لیے 'مخصوص مادہ منویہ‘ کا استعمال کیا جائے گا۔

وزیر اعلی آسام کی فائل تصویر آئی اے این ایس
وزیر اعلی آسام کی فائل تصویر آئی اے این ایس  

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرمانے ریاستی اسمبلی میں جمعرات کے روز تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آسام میں دودھ دینے والی گائیوں کی آبادی میں اضافہ کرنے کے لیے فطری طریقہ حمل کے بجائے مصنوعی طریقہ حمل استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ فطری طریقہ حمل سے یہ یقینی بنانا مشکل ہوتا ہے کہ پیدا ہونے والا بچھڑا گائے ہو گا یا بیل۔ لہذا سائنسی طریقے سے الگ کر کے صرف ایسے مادہ منویہ کا استعمال کیا جائے گا، جس سے حاملہ ہونے کے بعد گائے، کوئی بیل پیدا نہ کر سکے بلکہ صرف گائے ہی پیدا ہو۔

Published: undefined

ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے اگلے چند برسوں کے دوران اچھی نسل کی صرف گائیں ہی پیدا ہوں گی اور بیل پیدا نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صنف کی بنیاد پر مادہ منویہ کو الگ کر کے یہ تعین کیا جا سکتا ہے کہ پیدا ہونے والا بچھڑا گائے ہو گا یا بیل اور اس طرح صرف گائے پیدا کرنا ممکن ہے۔

Published: undefined

ریاستی وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ محکمہ مویشی پروری نے انہیں بتایا ہے کہ وہ مصنوعی طریقہ حمل سے صرف گائے پیدا کر سکتے ہیں،”اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگلے دس بیس برس میں ریاست میں صرف گائیں ہی رہیں گی، کوئی بیل نہیں رہے گا۔"ہیمنت بسوا سرما نے دعوی کیا کہ بیلوں کو مذبحہ خانوں میں پہنچا دینے کا رجحان لوگوں میں عام ہے۔

Published: undefined

ہندو روایات کے مطابق صرف گائے ہی سب سے اہم جانور

سرمانے کہا،”جب ہم ہندو روایات اور قدیم تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تو وہاں صرف کامدھینو یعنی گائے جیسے جانوروں اور ان کے دودھ سے ہونے والے فوائد کا ہی ذکر ملتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیلوں کے مقابلے میں گائیوں کی زیادہ تعداد کو یقینی بنانا ضروری ہے۔"

Published: undefined

ہندو اساطیر کے مطابق کامدھینو ایک ایسی متبرک گائے ہے، جو اپنے مالک کی تمام خواہشات کو پورا کر سکتی ہے۔ خیال رہے کہ سرما نے گائیوں کے ذبیحہ، ان کا گوشت کھانے اور انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے سلسلے میں قانون سازی کے لیے گزشتہ ہفتے ہی ریاستی اسمبلی میں خود ایک بل پیش کیا تھا۔ اس بل پر کافی نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

متنازعہ قانون

مویشیوں کے تحفظ سے متعلق اس بل میں ہندو، جین، سکھ اور گوشت نہ کھانے والی دوسری برادریوں کی بستیوں میں گائے کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس بل کے مطابق جس علاقے میں بھی مندر ہو، اس کے آس پاس پانچ کلومیٹر کے دائرے میں گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ اس پیش رفت پر کئی حلقوں کی جانب سے یہ کہہ کر شدید نکتہ چینی ہو رہی ہے کہ اس کا مقصد محض ریاست کے مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ریاست آسام بنگلہ دیش کی پڑوسی ریاست ہے اور ہندو قوم پرست جماعتیں اکثر یہ الزام لگاتی رہی ہیں کہ گوشت کی کھپت کے لیے بڑی تعداد میں آسام سے گائے اور دیگر مویشی بنگلہ دیش بھیجے جاتے ہیں۔

Published: undefined

بھارت میں گائے کو ایک 'اہم سیاسی ہتھیار‘ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ حکمراں بی جے پی اور ہندو قوم پرست تنظیموں سے وابستہ افراد گائے کے نام پر اکثر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined