سماج

خلیجی ریاستوں کا نیٹ فلکس سے 'قابل اعتراض' مواد ہٹانے کا مطالبہ

خلیجی ممالک نے 'قابل اعتراض' پروگراموں کا نام تو نہیں لیا تاہم کہا کہ وہ 'اسلامی اقدار سے متصادم' ہیں۔ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نیٹ فلکس کو 'ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کا معاون' ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے دیگر عرب ممالک نے چھ ستمبر منگل کے روز نیٹ فلکس سے کہا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے نشر ہونے والے ''قابل اعتراض مواد'' کو فوری طور پر ہٹا لے۔

Published: undefined

خلیج کونسل کے اراکین نے اس سلسلے میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ مواد ''اسلام اور معاشرتی اقدار کے اصولوں سے متصادم ہے۔'' ان ممالک نے اس متنازعہ مواد کے نہ ہٹائے جانے کی صورت میں نیٹ فلکس کے خلاف قانونی کارروائی کی بھی دھمکی دی ہے۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ نیٹ فلکس اپنے پلیٹ فارم سے ایسا مواد نشر کر رہا ہے، جس سے خلیجی ممالک میں میڈیا مواد سے متعلق کے نافذ اصول و ضوابط کی صریحاً خلاف ورزی ہوتی ہے۔

Published: undefined

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اپنے اپنے سرکاری چینلز پر اس حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں واقع تفریحی پروگرام نشر کرنے والے ادارے 'نیٹ فلکس' نے ابھی تک اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، عمان اور قطر پر مشتمل مشرق وسطیٰ کے چھ ممالک کا ایک سیاسی اور اقتصادی اتحاد ہے۔

Published: undefined

سعودی نے ہم جنسی پرستانہ تعلقات کی مذمت کی

منگل کے روز سعودی عرب کے ایک حکومتی ٹیلیویژن چینل نے انسانی رویے کی ماہر ایک خاتون کا انٹرویو نشر کیا، جنہوں نے نیٹ فلکس کو ''ہم جنس پرستی کا ایک باضابطہ اسپانسر'' قرار دیا۔ اسی انٹرویو کے دوران، ایک کارٹون شو کی فوٹیج بھی نشر کی گئی جس میں دو خواتین گلے مل رہی تھیں، حالانکہ اس کا ایک حصہ دھندلا کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن نے پروگرام کا ایک اور حصہ نشر کیا، جس میں کہا گیا کہ اگر یہ پروگرام بچوں تک پہنچا تو نیٹ فلکس پر پابندی بھی لگائی جا سکتی ہے۔ جی سی سی نے بھی اپنے مشترکہ بیان میں بچوں کے حوالے سے ایک پروگرام کے بعض مواد کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

ایل جی بی ٹی کیو مواد کو ہٹانے کا مطالبہ

اگرچہ ابھی واضح نہیں ہے اور صرف یہ قیاس آرائیاں ہیں کہ متعدد ممالک نے ایل جی بی ٹی کیو سے متعلق مواد کو ہی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم ماضی میں مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک ان کمپنیوں سے ایسے مناظر ہٹانے کا مطالبہ کر چکے ہیں، جو مرد یا خواتین ہم جنس پرستوں کے بوس و کنار پر مبنی ہوں۔

Published: undefined

گزشتہ جون میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ملائیشیا جیسے مشرق وسطیٰ اور ایشیائی ممالک نے ڈزنی کی اینیمیٹڈ فیچر فلم 'لائٹ ایئر' کی سینما گھروں میں نمائش پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس فلم میں ہم جنس پرستی پر مبنی تعلقات کے کردار دکھائے گئے تھے، جو ان ممالک میں میڈیا ریگولیٹری معیارات کے خلاف ہے۔

Published: undefined

اس کے بعد ڈزنی پلس اسٹریمنگ سروس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کا مواد خلیجی ممالک میں ''مقامی اصول و ضوابط کی ضروریات کے مطابق'' ہونا چاہیے۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں ہم جنس پرستی کو مجرمانہ فعل سمجھا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پیر کے روز ہی ایران نے ''انسانی ا سمگلنگ'' کے الزام میں ایل جی بی ٹی کیو سے تعلق رکھنے والے بعض کارکنان کو موت کی سزا سنائی ہے۔

Published: undefined

سن 2019 میں ہی نیٹ فلکس کو سعودی عرب میں اپنی اسٹریمنگ سروس سے ''حسن منہاج کے جذبہ حب الوطنی'' نامی ایک پروگرام کو ہٹانا پڑا تھا، کیونکہ اس پروگرام میں سعودی سلطنت پر تنقید کی گئی تھی اور سعودی حکمراں خاندان کو یہ برداشت نہیں تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined