سماج

جرمن حکومت سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے پر رضامند

یمن جنگ میں شمولیت کے سبب سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنے پر پابندی عائد تھی اور یہ فیصلہ اس کی نفی کرتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جرمن چانسلر کے خلیجی ممالک کے دورے سے قبل اس سودے کو منظوری دے دی گئی تھی۔

جرمن حکومت سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے پر رضامند
جرمن حکومت سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے پر رضامند 

29 ستمبر جمعرات کے روز ملنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت نے سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے کے لیے نئے سودوں کو منظوری دے دی ہے۔ یہ خبریں جرمن چانسلر اولاف شولس کے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور قطر جیسے خلیجی ممالک کے دورے سے واپس آنے کے بعد سامنے آئی ہیں۔

Published: undefined

برلن نے سن 2018 کے اپنے ایک اہم فیصلے کے تحت، یمن کی جنگ میں شمولیت اور سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے الزامات کے بعد ریاض کو ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی۔

Published: undefined

جرمنی: اسلحہ برآمد کرنے کے متنازعہ معاہدوں کو نئی حکومت ختم کرسکے گی؟

Published: undefined

برآمدات کے لیے نئے لائسنس

Published: undefined

معروف جرمن اخبار ڈیر اسپیگل اور جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی خبروں کے مطابق جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے جرمن پارلیمان کو لکھے گئے ایک خط میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چانسلر شولس نے مشرق وسطی کے دورے سے قبل اسلحے کی برآمدات سے متعلق کئی سودوں کی منظوری دی تھی۔

Published: undefined

اس مکتوب کے مطابق برآمدات کے لیے لائسنس کی منظوری اٹلی، اسپین اور برطانیہ کے ساتھ ایک مشترکہ پروگرام کا حصہ ہے۔ ڈیر اسپیگل کے مطابق اس منظوری کے سبب اب ریاض یورو فائٹر اور ٹورنیڈو جیٹ طیاروں کے لیے 36 ملین یورو کے آلات اور گولہ بارود خرید سکے گا۔

Published: undefined

ڈی پی اے کی اطلاعات کے مطابق یورپی تعاون کے اس منصوبے کے تحت ایئربس 330 اے ایم آر ٹی ٹی کے لیے تقریبا ً2.8 ملین یورو کے فاضل پرزے بھی فراہم کیے جائیں گے۔

Published: undefined

سعودی تیل تنصیبات پرحملوں میں ایران ملوث ہے: یورپی ممالک

Published: undefined

سن 2018 کی پابندی

Published: undefined

سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت سن 2012 میں ہوئی تھی جب اسے تقریبا ًسوا ارب ڈالر کے ہتھیار مہیا کیے گئے تھے۔ تاہم سن 2018 میں اس وقت کی مخلوط حکومت نے یمن جنگ میں شامل ہونے والے ممالک کے لیے ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی۔

Published: undefined

لیکن کچھ عسکری ساز و سامان کو اس پابندی سے مستثنٰی رکھا گیا تھا، جس کی وجہ سے بعض جرمن فوجی اشیا کی برآمدات کی اجازت بھی تھی۔ پھر جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ایک برس تک اس پر مکمل پابندی عائد کردی گئی اور اس پابندی میں دو بار توسیع بھی کی گئی۔

Published: undefined

محمد بن سلمان کے خلاف جرمنی ميں شکايت درج: کيا قانونی کارروائی بھی ہو گی؟

Published: undefined

تبدیلی کیا آئی ہے؟

Published: undefined

ہتھیاروں پر یہ پابندی فعال تنازعات والے علاقوں میں ہتھیار برآمد نہ کرنے کے جرمن موقف کے عین مطابق تھی۔ تاہم اس موقف میں رواں برس تبدیلی، کیونکہ روسی حملے کے دوران جرمنی پر یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے لیے دباؤ بڑھتا گیا۔

Published: undefined

ریاض یمن میں اس اتحاد کی قیادت کرتا رہا ہے، جو سن 2014 سے ہی مقامی حکومت کے ساتھ مل کر ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے لڑ رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے یمن کے تنازعے کو دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیا ہے۔

Published: undefined

تاہم توقع اس بات کی ہے کہ یہ تنازع جلد ہی ختم بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی اپریل میں نافذ ہوئی تھی اور پھر اس کے بعد سے دو بار اس کی تجدید کی گئی ہے۔

Published: undefined

چونکہ جرمنی نے یوکرین میں جنگ کے سبب روسی گیس پر اپنا انحصار کم کر دیا ہے، اس لیے برلن بھی توانائی برآمد کرنے والے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش میں ہے۔ سعودی عرب دنیا کے اہم ترین توانائی برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔

Published: undefined

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جرمنی بھی ہتھیار بنانے اور برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے۔ سن 2016 سے سن 2020 تک جرمنی کے ہتھیار وں کے فروخت میں 21 فیصد اضافہ کا ہوا۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی کے سب سے بڑے خریدار جنوبی کوریا، الجزائر اور مصر رہے ہیں۔

Published: undefined

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے/ جرمن اخباروں کے حوالے سے)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined