سماج

جرمن اراکین پارلیمان کا وفد تائیوان میں

برلن اور تائی پے کے درمیان دوستانہ تعلقات کو اجاگر کرنے کے لیے جرمن اراکین پارلیمان کا ایک وفد تائیوان کے دورے پر ہے۔

جرمن اراکین پارلیمان کا وفد تائیوان میں
جرمن اراکین پارلیمان کا وفد تائیوان میں 

جرمنی کی مختلف سیاسی جماعتوں پر مشتمل چھ رکنی پارلیمانی وفد اتوار کے روز تائی پے پہنچ گیا۔ یہ وفد جمعرات تک تائیوان میں رہے گا۔

Published: undefined

جرمن میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق جرمن وفد کے اراکین تائیوان کی صدر سائی انگ وین، نائب صدر لائی چنگ ٹے، وزیر خارجہ جوزیف وو اور ملکی پارلیمان کے اسپیکر یو سی کن سے ملاقات کریں گے۔

Published: undefined

جرمن پارلیمانی وفد کے قائد اور اپوزیشن کرسچن ڈیموکریٹ پارٹی کے رکن کلاوس پیٹر ولش نے بتایا کہ اس دورے کا مقصد زمینی سطح پر تائیوان کی سکیورٹی کی صورت حال کا تجزیہ کرنا اور ملک کی معاشی اور اقتصادی ترقی سے متعلق مسائل کا جائزہ لینا ہے۔

Published: undefined

جرمن وفاقی دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وفد کے دورے کا مقصد "سیاسی، اقتصادی اور سماجی صورت حال، دو طرفہ تعلقات اور آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف تعلقات میں پیش رفت سے متعلق مسائل کا جائزہ لینا" ہے۔ وفاقی دفتر کے مطابق "عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی سکیورٹی کی کشیدہ صورت حال ایک خاص کردار ادا کر رہی ہے۔"

Published: undefined

یہ دورہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے دو ماہ بعد ہوا ہے۔ پیلوسی کے دورے پر بیجنگ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں شروع کر دی تھیں۔ بیجنگ اس جزیرے کو چین کا حصہ سمجھتا ہے اور اسے چین میں انضمام کے سلسلے میں اکثر دھمکیاں دیتا رہا ہے۔

Published: undefined

جرمن مندوبین تائیوان کیوں گئے ہیں؟

جرمنی کے تائیوان کے ساتھ کوئی سرکاری سفارتی تعلقات نہیں ہیں، لیکن برلن نے تائی پے کے ساتھ قریبی اقتصادی، ثقافتی اور علمی تعاون برقرار رکھا ہوا ہے۔ وفد میں شامل جرمنی کی مخلوط حکومت کی ایک حلیف گرین پارٹی کے رکن ٹل اسٹیفن نے دورے سے قبل ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کا مقصد "تائیوان کے ساتھ اپنی دوستی ظاہر کرنا ہے۔"

Published: undefined

انہوں نے کہا،"تائیوان ایک جمہوریت ہے اورہمارے لیے ان کے ساتھ رابطے میں رہنا اور دوسری جمہوریتوں کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ایسے وقت میں جب کہ چین کی جانب سے جزیرے پر قبضے کے خطرات بڑھ رہے ہیں، تائیوان کا اس طرح کا دورہ نہ کرناایک''منفی اشارہ'' ہو گا۔

Published: undefined

جرمن حکمراں جماعت کی حلیف گرین پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہ دورہ جرمنی کی "ون چائنا " پالیسی کو قبول اور اس حوالے سے چین کی حساسیت کا احترام کرتا ہے کیونکہ دورہ کرنے والے وفد میں حکومت کا کوئی رکن نہیں بلکہ اراکین پارلیمان شامل ہیں۔ ٹل اسٹیفن نے کہا کہ "میرے خیال میں چین کو اس تعاون میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ہم اس دورے کے ذریعہ جرمنی اور تائیوان میں جمہوریتوں کو مضبوط کررہے ہیں۔"

Published: undefined

تاہم چین نے اس دورے کی نکتہ چینی کی ہے۔ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق چین کے ایک حکومتی ترجمان نے جرمن وفد کو "ون چائنا اصول" پر عمل کرنے اور تائیوان میں آزادی حامی عناصر کے ساتھ رابطہ "فورا ًختم کر دینے" پر زور دیا ہے۔

Published: undefined

چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،"چین اپنی قومی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"

Published: undefined

خیال رہے کہ تائیوان ایشیا میں جرمنی کا پانچواں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین سالانہ 20 ارب یورو سے زیادہ کی تجارت ہوتی ہے۔ حالانکہ تائیوان جرمنی کے مقابلے یورپی یونین کے دیگر ملکوں سے اتنی زیادہ تجارت نہیں کرتا ہے۔

Published: undefined

تائیوان پر فوری حملے کا کوئی امکان نہیں، امریکہ

دریں اثنا امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکہ، چین کی طرف سے تائیوان پر فوری طور پر کوئی حملہ نہیں دیکھ رہا۔

Published: undefined

پینٹاگون کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین، تائیوان کے ارد گرد اپنی فوجی سرگرمیوں کا نیا معمول بنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں استحکام کے لیے وہ چینی فوج سے دوبارہ رابطوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined