سماج

ہولوکاسٹ یادگاری دن، جرمن پارلیمان کا اظہار عقیدت

جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں نے ہولوکاسٹ کے یادگاری دن کے موقع پر پہلی بار نازی سوشلسٹ دور میں جنسی میلان اور صنف کی بنیاد پر عقوبتوں کا نشانہ بنائے جانے والے افراد سے اظہار عقیدت کیا۔

ہولوکاسٹ یادگاری دن، جرمن پارلیمان کا اظہار عقیدت
ہولوکاسٹ یادگاری دن، جرمن پارلیمان کا اظہار عقیدت 

سابقہ نازی جرمن دور میں ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں منائے جانے والے دن کے موقع پر جرمن پارلیمان نے اس بار پہلی بار صنف اور جنسی میلان کی بنیاد پر عقوبت، جبر اور تشدد کا نشانہ بنائے گئے افراد کو بھی یاد کیا۔ پہلی مرتبہ ہم جنس پسندوں سمیت صنفی اقلیتوں کو یاد کیا گیا۔ نازی دور میں گے مردوں اور لیسبیئن خواتین کو جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور انہیں اذیتی مراکز میں رکھا گیا۔

Published: undefined

ایک قانونی شق، جو1994 تک موجود رہی

ہم جنس پسندوں کی اذیتوں کا سفر 1945 میں نازیوں کی شکست اور دوسری عالمی جنگ کے خاتمے پر ختم نہیں ہوا بلکہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے قیام کے باوجود 1959 تک ہم جنس پسندی ایک قابل تعزیر جرم رہی، دھیرے دھیرے اس میں نرمی کی گئی تاہم فقط انیس چورانوے میں یہ قانون مکمل طور پر ختم ہوا۔

Published: undefined

جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں کے صدر بیربل باس نے ہولوکاسٹ میموریل کے موقع پر کہا، ''ہر وہ شخص جو نازی سوشلسٹوں کے اقدار کے مطابق نہیں تھا، اسے خوف اور بداعتمادی کا سامنا تھا۔ سب سے زیادہ شدید نشانہ وہ ہزاروں خواتین اور مرد تھے، جنہیں صرف صنفی بنیادوں پر اذیتی مراکز پہنچایا گیا۔ کئی افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کئی افراد کو طبی تجربات کے لیے استعمال کیا گیا۔‘‘

Published: undefined

ہولوکاسٹ کو 'اضافیاتی شے‘ نہ سمجھا جائے

سوشل ڈیموکریٹک جماعت سے تعلق رکھنے والے باس نے کہا کہ جنسی اقلیتوں کو ایک طویل عرصے تک نازی سوشلسٹوں کے بدترین مظالم کا شکار تک تسلیم نہیں کیا گیا۔ ''اب بھی کوئر افراد کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافے کا رجحان ہے۔ گے، لیسبین اور ٹرانس افراد کو تضحیک، ہراسانی اور حملوں کا سامنا ہے۔‘‘

Published: undefined

باس نے کہا کہ نیشنل سوشلزم کے نام پر کیے جانے والے جرائم کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ ''مجھے ہولوکاسٹ کے اضافیاتی انداز سے برتنے کی کوشش پر تشویش ہے۔‘‘

Published: undefined

اس موقع پر ایسٹرڈیم میں 1942 میں پیدا ہونے والی اور ہولوکاسٹ میں زندہ بچ جانے والہی روسیٹے کاٹس نے ایک انتہائی جذباتی تقریر میں اپنی آپ بیتی سنائی۔ ان کے اصل والدین کو آؤشوئٹس کے حراستی مرکز میں قتل کر دیا گیا تھا، جب کہ کاٹس کو لے پالک والدین نے پالا۔ کاٹس نے صنفی شناخت اور جنسی رغبت کی بنیاد پر معاشرتی امتیاز کا سامنا کرنے والے افراد کی حمایت کی۔

Published: undefined

گے افراد کے مسائل 1945 کے بعد بھی

مانہائم سے تعلق رکھنے والے کلاؤس شیردیواہن کو ہم جنس پسندی سے متعلق جرمن قانون کی شق ایک سو پچھہتر کے تحت 1964 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئر برادری اب بھی حملوں اور سماجی ناہمواریوں سے لڑ رہی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ انیس سو چھیانوے میں جرمن صدر رومان ہیرسوگ نے ستائیس جنوری کو ہولوکاسٹ کا یادگاری دن قرار دیا تھا۔ 27 جنوری 1945 کو آؤشوٹس اذیتی مرکز نازیوں سے آزاد کرایا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined