جرمن پارلیمان، بنڈس ٹاگ نے ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے 200 بلین یورو کے حکومتی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
Published: undefined
اس ریسکیو پیکیج کا مقصد توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں صنعتوں اور گھریلو صارفین کو آسانی فراہم کرنا ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق یہ فنڈ 2024ء تک دستیاب رہے گا اور اس سے توانائی کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے اور سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
Published: undefined
پرائیویٹ گھرانے مارچ کے بعد سے اپنی معمول کے استعمال کی 80 فیصد گیس پر قیمت کی مقرر کردہ حد سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ بڑی کمپنیوں کے لیے قیمت کی حد مقرر کرنے کا سلسلہ آئندہ برس جنوری سے شروع ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
حکومت کے لیے گیس کی قیمت کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کرنے کے لیے رقوم کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ تھی۔ اسی سبب جرمن ارکان پارلیمان نے انرجی ریلیف فنڈ کی منظوری سے قبل قرضوں کے حصول کے لیے آئین میں موجود حد کو معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
Published: undefined
عالمی اقتصادی بحران کے بعد جرمن حکومت نے 2009ء میں جرمنی کے لیے قرضوں کے حصول کی ایک حد مقرر کی تھی جو اس کی مجموعی قومی پیدوار کے 0.35 فیصد تک ہونی چاہیے۔
Published: undefined
جرمنی کے بنیادی قانون کے مطابق اس حد کو ''قدرتی آفات یا غیر معمولی ایمرجنسی صورتحال جو ریاست کے قابو میں نہ ہو اور جب ریاست کی معاشی حالت متاثر ہو رہی ہو‘‘ تو معطل کیا جا سکتا ہے۔ جرمن پارلیمان اس حد کو کورونا کی وبا شروع ہونے کے بعد سے پہلے بھی کئی مرتبہ معطل کر چکی ہے تاکہ حکومت اس وبا سے نمٹنے کے لیے زیادہ بڑے قرضے لے سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined