سماج

‘مرد بن کر ہی مردوں کی گندی نظروں سے بچتی ہوں‘

پاکستان کے ایک پس ماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی سونیا شہزادی  لڑکی ہونے کے باوجود مردوں کی طرح دِکھتی ہے۔اس نے تعلیم کے بعد گھریلو ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے مرد کا روپ دھار رکھا ہے۔ 

'مرد بن کر ہی مردوں کی گندی نظروں سے بچتی ہوں‘
'مرد بن کر ہی مردوں کی گندی نظروں سے بچتی ہوں‘ 

سونیا شہزادی کا تعلق پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا کے نواح میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے۔ یہ ایک ایسا گاؤں ہے جہاں نہ رکشہ، نہ بس اور نہ ہی کوئی اور سفری سہولت میسر ہے۔ اس لڑکی نے کم عمری ہی سے اپنے والد کا موٹر سائیکل چلانا شروع کر دیا تھا تاکہ وہ اپنی چار بہنوں کو اسکولوں اور کالج چھوڑ سکے اور گھر کے کاموں میں بھی مدد کرسکے۔ لیکن ایک لڑکی کا پاکستان کے پسماندہ علاقے میں ان ذمہ داریوں کو نبھانا آسان نہیں تھا۔

Published: undefined

معاشرتی دباؤ کے پیش نظر اس نے چھوٹی عمر سے ہی ایک مرد کا روپ دھار لیا۔ شہزادی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’میرے والد پنجاب پولیس میں حوالدار تھے۔ انہوں نےاپنی بیٹیوں کو ہمیشہ پڑھنے کا سبق دیا۔‘‘

Published: undefined

شہزادی نے بتایا کہ جب اس نے گاؤں میں موٹر سائیکل چلانا شروع کیا تو کچھ لوگوں نے اس کے والد سے شکایت کی کہ وہ کیوں اپنی بیٹی کو موٹر سائیکل چلانے دے رہے ہیں۔ شہزادی نے بتایا، ’’میرے والد نے میرا دفاع کرتے ہوئے ہمیشہ گاؤں والوں سے کہا کہ میری بیٹی کوئی غلط کام نہیں کر رہی۔‘‘ شہزادی کہتی ہے کہ لوگوں کی باتوں سے تنگ آ کر اور اس خوف سے کہ سڑک پر موٹر سائیکل چلانے والی لڑکی کو مرد چھیڑیں گے، اس نے مرد کا روپ دھار لیا۔ شہزادی کے مطابق، ’’ہم متوستط گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، مجھ پر بہت سی ذمہ داریاں تھیں اور میرے والد نہیں چاہتے تھے کہ مجھے لوگ تنگ کریں اس طرح میں نے مرد کا روپ اپنا لیا۔‘‘

Published: undefined

شہزادی نہ صرف موٹر سائیکل پر جا کر تعلیم حاصل کرتی رہی بلکہ اس نے اپنے گاؤں میں ڈیرے کی ذمہ داری بھی اٹھا لی۔ وہ اپنے والد کے ساتھ گندم کی کٹائی اور اسے سنبھالنے کا کام بھی کرتی، جانوروں کو چارہ بھی ڈالتی اور پولیس سے بطور حوالدار ریٹائر ہونے والے والد کے بھی کام موٹر سائیکل پر کرتی تھی۔

Published: undefined

سونیا شہزادی کرکٹ کی شاندار کھلاڑی بھی ہے اور وہ سائیکلنگ بھی کرتی تھی اسی بدولت اس نے ایک نجی کالج سے اسکالرشپ پر انٹر تک تعلیم حاصل کی اور بعد میں سرگودھا یونیورسٹی سے بی کام کی ڈگری حاصل کی۔ شہزادی کو افسوس ہے کہ اسے مردوں کا روپ اختیار کرنا پڑا۔ شہزادی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ایسے معاشرے میں پیدا ہوئے ہیں جہاں ایک عورت کو اپنی عزت بچانے کے لیے مرد جیسا دِکھنا پڑا تاکہ مردوں کی گندی نظروں سے بچ سکے۔‘‘ شہزادی کے مطابق، ’’میں شہر بھر میں پھرتی ہوں لیکن کوئی یہ نہیں جان سکتا کہ میں اصل میں ایک مرد نہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined