تئیس سالہ برطانوی شہری لوئیزا پورٹن کے لیے اس کی جنسی زندگی اپنے بچوں سے زیادہ عزیز تھی۔ لوئیزا کی دو بیٹیاں تھیں، تین سالہ لیکسی اور محض سترہ ماہ عمر کی سکارلیٹ۔
Published: undefined
برطانوی ماڈل اور سیکس کی شوقین اس خاتون نے گزشتہ برس پندرہ جنوری کے روز اپنی بڑی بیٹی لیکسی اور پھر دو ہفتے بعد یکم مارچ کو سکارلیٹ کو قتل کیا تھا۔
Published: undefined
اس خاتون نے دونوں بچیوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت سوچ سمجھ کر قتل کیا تھا۔ لیکسی کے قتل سے چند ماہ قبل وہ اسے دو مرتبہ ہسپتال لے کر گئی، جہاں اس نے بتایا کہ لیکسی کو سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی تھی۔ لیکسی کی سانس روک کر اسے قتل کرنے کے بعد لوئیزا نے ہنگامی امداد کے لیے اس وقت فون کیا، جب لیکسی کی موت یقینی ہو چکی تھی۔
Published: undefined
سکارلیٹ کی موت کے بعد پولیس کو شبہ ہوا اور لوئیزا سے ابتدائی تفتیش کی گئی۔ رواں برس کے اوائل میں طبی شواہد سامنے آنے پر اس کے خلاف دونوں بیٹیوں کے قتل کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
Published: undefined
برمنگھم کی عدالت نے دو اگست کے روز لوئیزا کو مجرم قرار دے کے اسے کم از کم بتیس برس قید کی سزا سنائی۔ خاتون جج نے فیصلے کے وقت لوئیزا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا، ''وہ معصوم بچیاں تھیں جو اپنی پرورش کے لیے اپنی ماں پر انحصار کر رہی تھیں، تم نے انہی کی جان لے لی۔‘‘
Published: undefined
عدالت کے مطابق لوئیزا کے کسی ذہنی عارضے میں مبتلا ہونے کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے تھے۔ جج نے کہا، ''یہ کسی نوجوان ماں کی طرف سے کسی لمحاتی طیش میں کیا جانے والا کوئی اقدام نہیں تھا۔ ثبوتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوچ سمجھ کر فیصلے کیے گئے۔ دونوں بچوں کے قتل کے درمیانی وقت میں تم نارمل حالت میں تھی۔‘‘
Published: undefined
ماں کو سزا دے دی گئی اور آخر کار دونوں بچیوں کے والد کرس ڈریپر کو بھی ان بچیوں کی آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت مل گئی۔
Published: undefined
ڈریپر نے منگل تین ستمبر کے روز لیکسی اور سکارلیٹ کی تدفین کے بعد فیس بُک پر تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا، ''تمہیں یوں رخصت کیا جس کی تم حق دار تھیں، سب نظریں تم پر ہیں۔ تمہاری یاد آئے گی، تم کبھی نہیں بھولو گی۔ سو جاؤ میرے بچو، تمہارا ڈیڈی تمہارے ساتھ ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز