سنکیانگ خطے میں چین کی جانب سے "انسانیت کے خلاف جرائم"کی مذمت کرتے ہوئے 50 ملکوں نے پیر کے روز ایک بیان پر دستخط کیے اور اقوام متحدہ سے ایغوروں کے خلاف چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی۔
Published: undefined
بیان، جس پر دستخط کرنے والوں میں بیشتر مغربی ممالک ہیں، میں کہا گیا ہے، "ہمیں عوامی جمہوریہ چین میں انسانی حقوق کی صورت حال اور بالخصوص سنکیانگ میں ایغوروں اور دیگر مسلم اقلیتوں کی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر انتہائی تشویش ہے۔"
Published: undefined
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں اس موضوع پر مباحثہ کی سابقہ ناکام کوشش کے بعد چین کے خلاف یہ مذمتی بیان بڑی حد تک صرف علامتی نوعیت کی ہے۔ اقوام متحدہ میں کینیڈا کے سفیر بوب رائے نے جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں مذکورہ بیان پڑھ کر سنایا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر)نے کافی انتظار کے بعد اگست میں سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی مخالف اپنی پالیسیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
Published: undefined
ان ملکوں نے چین سے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں درج سفارشات کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی اپیل کی اور ان تمام افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جنہیں "ان کی آزادی سے جبراً محروم کر دیا گیا" ہے۔ جن 50 ملکوں نے اس بیان پر دستخط کیے ہیں ان میں امریکہ، برطانیہ، جاپان، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، اسرائیل، ترکیہ، گواٹے مالا اور صومالیہ بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
بیجنگ سنکیانگ میں اقلیتوں کے انسانی حقوق کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اکتوبر کے اوائل میں او ایچ سی ایچ آر رپورٹ پر جنیوا میں اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں بحث کرانے کی کوشش کو چین نے ناکام بنا دیا تھا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے سفراء، ایغور میں انسانی حقوق کے کارکنان اور اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار نے ہائی کمشنر کی رپورٹ پر عمل درآمد کے حوالے سے غور و خوض کے لیے گزشتہ ہفتے ایک میٹنگ کی تھی۔ لیکن چین نے اس میٹنگ کی "سخت مخالفت" کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس "چین مخالف پروگرام" کا بائیکاٹ کرتا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے نام لکھے گئے خط میں چین نے مذکورہ میٹنگ کو "سیاسی اغراض پر مبنی پروگرام" اور "جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا" قرار دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined