سماج

یورپی یونین میں 2035ء سے صرف الیکٹرک گاڑیاں استعمال ہوں گی

یورپی پارلیمنٹ نے حتمی منظوری دے دی کہ سن 2035 کے بعد سے ای یو میں صرف ماحول دوست گاڑیاں ہی رجسٹر کی جائیں گی۔ اس فیصلے کو الیکٹرک گاڑیوں کی جانب ایک "انقلابی" اقدام خیال کیا جا رہا ہے۔

یورپی یونین میں 2035ء سے صرف الیکٹرک گاڑیاں استعمال ہوں گی
یورپی یونین میں 2035ء سے صرف الیکٹرک گاڑیاں استعمال ہوں گی 

فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں ای یو پارلیمنٹ نے منگل 14 فروری کو حتمی قانون سازی کی رکاوٹ کو ختم کرتے ہوئے سن 2035 تک کاربن خارج کرنے والی تمام نئی پٹرول اور ڈیزل کاروں کی فروخت پر پابندی کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا۔ یورپی پارلیمنٹ میں اس قانون کے اہداف پر کسی کو بھی شبہ نہیں تھا، جس کے تحت یورپی بلاک کی سڑکوں پر بارہ سالوں بعد صرف ماحول دوست گاڑیوں کے استعمال کی ہی اجازت ہوگی۔ کلائمیٹ نیوٹریلیٹی یا ماحولیاتی غیرجانبداری کی جانب لیے گئے اس قدم کو سراہا تو خوب گیا لیکن اس قانون کے یورپ میں گاڑیوں کی صنعت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اس بارے میں یورپی پارلیمنٹ میں منقسم رائے پائی جاتی ہے۔

Published: undefined

یورپی ایوان نمائندگان کی اکثریت، جس میں سوشل ڈیموکریٹ، ماحول دوست گرینز، اور لبرلز شامل ہیں، نے پہلے پٹرول اور ڈیزل کی توانائی پر چلنے والی گاڑیوں کے مکمل خاتمے کی بات کی تھی۔ لبرل رکن پارلیمنٹ یان ہوئیتیما نے کہا کہ منڈیوں میں بیٹریوں والی یا پھر ہائیڈروجن توانائی پر چلنے والی برقی گاڑیاں حاوی ہونی چاہییں۔ ہوئیتیما اس قانون کے متن کے ذمہ دار نمائندہ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہدایت ہے کہ گاڑیوں کی صنعت ابھی سے تنظیم نو اور اور نئے قواعد کے مطابق خود کو ایڈجسٹ کر لے۔ اس طرح ماحول کا تحفظ کیا جائے گا اور فوسل فیول سپلائی کرنے والوں پر انحصار کم ہوجائے گا۔

Published: undefined

ای یو میں صرف الیکٹرک گاڑیاں ہی ہوں گی؟

گاڑیاں چلانے والے افراد کے لیے الیکٹرک گاڑیاں استعمال کرنے کے مزید فوائد ہیں۔ ہوئیتیما کے بقول، "ہم توقع کر رہے ہیں کہ ماحول دوست گاڑیوں کی قیمت کم ہوتی جائے گی، جو کہ آج بھی پٹرول اور ڈیزل کے مقابلے میں کم ہی ہے، اور ہمیں ایسی گاڑیوں کی زیادہ پیشکش کرنی چاہیے۔"

Published: undefined

دوسری جانب بہت سے کنزرویٹو ایم ای پیز، جن میں بہت ساروں کا جرمنی سے تعلق ہے، جہاں سب سے بڑی کار انڈسٹری موجود ہے، نے تنقید کی کہ یورپی قانون ماحول کو نقصان پہنچانے والے ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں پر مؤثر طریقے سے پابندی تو لگا دے گا، لیکن الیکٹرک گاڑیوں کے متبادل، جیسے مصنوعی اور دیگر شفاف توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی پیداوار کو ناممکن بنا دے گا۔

Published: undefined

قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹ کے رکن ژینس گیزیکے کے مطابق سیاستدانوں کو انجینئرز کو نہیں بتانا چاہیے کہ گاڑیاں کیسے بنائی جائیں اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج کو کیسے ختم کیا جائے۔ ان کے بقول نئی گاڑیاں ضرورت کے مطابق اتنی تعداد میں دستیاب نہیں ہو پائیں گی یا پھر بہت مہنگی ہوجائیں گی۔

Published: undefined

"الیکٹرو - انقلاب" سے آٹو انڈسٹری میں ملازمتیں کم ہوجائیں گی؟

یورپی یونین کے کمشنر برائے ماحولیاتی تحفظ فرانز ٹِمر مانز نے اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ میں کہا کہ دنیا بھر میں کار انڈسٹری کو الیکٹرو موبیلیٹی میں تبدیل کرنے کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا، "صنعتی انقلاب برپا ہو رہا ہے چاہے ہم اسے پسند کریں یا نہ کریں۔ ہم اس میں سب سے آگے رہنے کا انتخاب کر سکتے ہیں، یا پھر ہم صرف ایک طرف کھڑے ہو کر دنیا کے دوسرے خطوں کو اس کی مینوفیکچرنگ کرتے دیکھ سکتے ہیں۔" یورپی کار انڈسٹری نے پچھلے تین یا چار سالوں میں الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے بہت کوششیں کی ہیں اور آگے کی حکمت عملی بھی واضح ہے۔

Published: undefined

ناقد ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی صنعت کی تنظیم نو سے ملازمتوں میں کمی آئے گی۔ کار ساز کمپنی فورڈ، جو 2030 تک صرف الیکٹرک کاریں تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ یورپ میں چار ہزار ملازمتیں کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جن میں سے زیادہ تر جرمنی میں ہیں۔ میٹل انڈسٹری یونین نے متنبہ کیا کہ بہت سے سپلائرز اخراجات بچانے کے لیے اپنی پیداوار کو بیرون ملک منتقل کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس حوالے سے یورپی یونین کے کمشنر فرانز ٹِمر مانز نے واضح کیا کہ یورپ میں کاروں کی صنعت کو مزید فروغ دینا ہوگا۔ ٹِمر مانز نے کہا، "چین سال کے آخر تک الیکٹرک کاروں کے 80 نئے ماڈل متعارف کرائے گا۔ اور یہ اچھی کاریں ہیں۔ ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کے قابل ہونا پڑے گا۔" اس لیے یورپی یونین کو آٹو موٹیو انڈسٹری میں ماہرین کی دوبارہ تربیت اور تعلیم فراہم کرنے میں تیزی لانی چاہیے اور الیکٹرک گاڑیوں کو پہلے سے زیادہ تیزی سے چارج کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے اور مؤثر بنانے میں مدد کرنی چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined