سماج

خیبر پختونخوا: اٹھارہ سالہ لڑکی کا غیرت کے نام پر تازہ ترین قتل

پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کی ایک ڈسٹرکٹ میں ایک 18 سالہ خاتون کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس اس واقعے کو مبینہ طور پر نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کا تازہ ترین واقعہ قرار دے رہی ہے۔

خیبر پختونخوا: اٹھارہ سالہ لڑکی کا غیرت کے نام پر تازہ ترین قتل
خیبر پختونخوا: اٹھارہ سالہ لڑکی کا غیرت کے نام پر تازہ ترین قتل 

پاکستان میں پولیس ایک 18 سالہ خاتون کے قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔ پیر کو پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ مبینہ طور پر نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔ پولیس کے مطابق اس علاقے کے اکابرین کی کونسل جسے جرگہ کہا جاتا ہے ، نے اس نوجوان خاتون اور اس کی ایک دوست کوقتل کر دینے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کی وجہ ان دونوں لڑکیوں کی سوشل میڈیا پر دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویربنیں۔

Published: undefined

افغانستان کی سرحد سے متصل خیبر پختونخوا کے ضلع کولائی پلاس کی پولیس کے ڈپٹی سپریٹنڈنٹ مسعود خان نے ایک بیان میں کہا، ''کچھ لوگوں نے دونوں لڑکیوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھیں۔‘‘

Published: undefined

مقامی ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ان دونوں لڑکیوں کو مقامی لڑکوں کے ساتھ ڈانس کرتے دیکھا گیا۔ پولیس اطلاعات کے مطابق دونوں میں سے ایک لڑکی جس کی عمر اٹھارہ سال تھی کے قتل میں ملوث مشتبہ افراد میں اُس کے چند رشتہ دار بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

پولیس کے ڈپٹی سپریٹنڈنٹ مسعود خان نے گاؤں والوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا، ''انہوں نے ان میں سے ایک لڑکی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ پولیس نے دوسری کو بچا لیا۔‘‘ انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپ کہتے ہیں کہ ملک کے قدامت پسند دیہی علاقوں میں ہر سال سینکڑوں خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔

Published: undefined

صوبہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ سید ارشاد حسین شاہ نے کہا ہے کہ انہوں نے پولیس کو اس قتل کے ذمہ داروں افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ڈپٹی سپریٹنڈنٹ مسعود خان نے اپنے بیان میں کہا، ''ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ مقتولہ نوجوان خاتون کے مرد رشتہ دار اُس کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

Published: undefined

دریں اثناء دوسری نوجوان خاتون کو اس کے گھر والوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ یہ بات اس کی حفاظت کی تحقیقات کرنے والے جج نے کہی۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق متاثرہ خاندان نےقتل کے اس واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس سے رابطہ نہیں کیا، اس لیے ایف آئی آر کولائی پلاس تھانے کے ایس ایچ او نور محمد خان کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

Published: undefined

ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 109 ، 302 اور 311 شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق پوسٹ مارٹم سمیت لیگل میڈیکل کارروائیاں کولائی پالاس پولیس نے کیں۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپوں کی مہموں اور سخت قوانین کے مطالبات کے باوجود غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات اکثر و بیشتر رونما ہوتے ہیں۔

Published: undefined

گزشتہ سال ایک اپیل کورٹ نے سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے 2016ء میں ہونے والے قتل ، جس نے قومی غم و غصے کو جنم دیا تھا، کے بعد اس قانون کا احاطہ کرنے والے قوانین میں تبدیلیاں کی تھیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined