سماج

دواؤں کی قیمتیں حکومت طےکرے یا کمپنیاں، عوام کو کیا فائدہ ہوگا؟

حکومت پاکستان نے دواؤں کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے دواساز کمپنیوں کو ازخود قیمتیں بڑھانے کے حق سے محروم کردیا ہے اور اب یہ کام ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سر انجام دے گی۔

تصویر، سوشل میڈیا، ڈی ڈبلو
تصویر، سوشل میڈیا، ڈی ڈبلو 

پاکستان میں گزشتہ کچھ ماہ میں کئی اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا لیکن جب کرونا کے دوران دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو حکومت پر بہت زیادہ تنقید ہوئی تھی۔

Published: undefined

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی کلینیکل ٹرائل کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالرشید کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے عام آدمی کو بہت فائدہ ہوگا۔

Published: undefined

"دوہزار پندرہ سے بیس تک افراط زر میں تیس فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی بناء پر دوائیوں کی کمپنیوں نے بھی قیمتوں میں تقریبا پندرہ فیصد اضافہ کیا۔ اگرحکومت مداخلت نہیں کرتی تو آنے والے چند سالوں میں قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی۔ لہذا حکومت نے وسیع تر عوامی مفاد میں یہ فیصلہ کیا ہے، جس سے غریب عوام کو فائدہ ہوگا۔"

Published: undefined

ان کا کہنا تھا کہ اب حکومتی ادارہ ڈریپ خام مال کی قیمتیں، مشینیں، پندرہ فیصد ریٹیلرز کا کمیشن اور دوسرے عوامل کو پیش نظر رکھتے ہوئے قیمتوں کا تعین کرے گی۔

Published: undefined

"ملک میں تقریبا اسی ہزاردوائیں بنتی ہیں، جن میں پندرہ فیصد اضافہ ہونے سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ غریب آدمی کو کتنا نقصان ہوا ہوگا۔ سیکریٹری صحت نے اس مسئلےکو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور حکومت نے یہ عوامی فیصلہ کیا۔ ہم پوری کوشش کریں گے کہ اب دوائیوں کی قیمتوں کو قابو میں کیا جائے اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔"

Published: undefined

بلوچستان حکومت کے سابق ترجمان اور نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی کا کہنا ہے کہ یہ بہت مثبت قدم ہے اور اس کا عوام کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

Published: undefined

تاہم انہوں نے کہا کہ، "اس بات کی بھی تفتیش ہونی چاہییے کہ دوائیوں کی قیمتوں میں حالیہ برسوں میں اتنااضافہ کیسے ہوا اور اس میں کون ملوث تھا؟ عمران خان کے قریبی ساتھیوں پر بھی الزام ہے کہ انہوں نے پیسے لے کر دوائیوں کی کمپنیوں کو قیمتیں بڑھانے کی اجازت دی۔ ان کا بھی احتساب ہونا چاہییے۔"

Published: undefined

ادھر ماضی میں سوئس فارما سے وابستہ رہنے والے سہیل عامر کا کہنا ہے کہ حکومت کا فیصلہ اچھا ہے لیکن اسے بیورکریٹس پر نظر رکھنی پڑے گی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ، "کمپنیوں کے لیے یہ بائیں ہاتھ کا کھیل ہے کہ وہ پیسہ دے کر لوگوں کو خرید لیں۔ ایک سابق وزیر پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے بھاری رقم لے کر کمپنیوں کو قیمتیں بڑھانے کی اجازت دی تھی۔ اس لیے اب حکومت کو بیوروکریٹس پر نظر رکھنی پڑے گی اور دواؤں کی قیمتوں کو نیچے لانا ہوگا تاکہ عوام کو ریلف مل سکے۔"

Published: undefined

تاہم فارما انڈسٹری نے اس فیصلے پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے دواسازی کی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے۔

Published: undefined

پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسویسشن کے چیرمین محمد ذکا الرحمن کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بیورکریسی کے ہاتھ مضبوط ہونگے۔ "ہم اس فیصلے کے خلاف حکومت سے بھی رجوع کریں گے اورعدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ اس فیصلے سے انڈسٹری کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔ پہلے جو طریقہ کار تھا، وہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔"

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان میں دوائیں بہت مہنگی ہیں۔ "ہیپاٹائیٹس کی دوائیں امریکا اور دوسرے ممالک میں دیکھیں اور اس کا موازنہ یہاں کی قیمتوں سے کریں۔ پاکستان میں سستی ترین دوائیں ہیں لیکن حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ڈالر کا ریٹ گرا ہے۔ خام مال کی قیمتیں بڑھی ہیں اور کرونا کی وجہ سے بھی ہماری انڈسٹری متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کے کام پہلے ہی سستی کا شکار ہیں۔ انہوں نے فروری دوہزار انیس سے نئی دواؤں کی اجازت نہیں دی ہے، جو کہ رجسٹرڈ ہیں اور ان کی صرف قیمتوں کا تعین ہونا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے معاملات التواء کا شکار ہیں اور اب حکومت نے پرائسنگ بھی بیورکریسی کے ہاتھ میں دے دی ہے، جس سے ہمیں ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined