جرمن دارالحکومت برلن سے منگل یکم جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں اس شعبے کے ملازمین کی مجموعی تعداد قریب ساڑھے بارہ ہزار ہے۔
Published: undefined
یہ کارکن، جو آتشیں ہتھیاروں سے مسلح ہوتے ہیں، اکثر مال بردار بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے مختلف بینکوں اور بڑے بڑے سٹوروں کو کیش ڈلیوری کا کام کتتے ہیں۔
Published: undefined
ملک کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین ’وَیردی‘ (Ver.di) کی طرف سے اس ہڑتال کا اعلان ان ہزاروں ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں میں اضافے کے لیے ان کے آجرین کے ساتھ جاری بات چیت کے پانچ مختلف دور ناکام رہنے کے بعد یکم جنوری کو کیا گیا۔
Published: undefined
کیش ٹرانسپورٹ کے شعبے کے آجر اداروں کے ساتھ ان ملازمین کے لیے ’وَیردی‘ کی طرف سے مذاکرات کرنے والے اعلیٰ ترین مندوب آرنو پوئکَس نے روئٹرز کو بتایا، ’’یہ ملک گیر ہڑتال بدھ دو جنوری سے شروع ہو گی، جو ممکنہ طور پر جمعہ چار جنوری تک جاری رہے گی۔
Published: undefined
اس ہڑتال کے خاتمے کے وقت کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ آجرین کے ساتھ بات چیت کے اسی ہفتے جمعرات اور جمعے کے لیے طے کردہ اگلے دو ادوار کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
آرنو پوئکَس نے کہا، ’’ہماری طرف سے آجرین کے لیے پیغام بہت واضح ہے۔ اگر انہوں نے ماہانہ تنخواہوں میں اضافے کے لیے کوئی ایسی پیشکش نہ کی، جس پر کم از کم بات شروع کی جا سکے، تو اس ہڑتال کی مدت میں توسیع کر دی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
یہ صورت حال عام صارفین کے لیے اس وجہ سے بھی پریشانی کا باعث ہو گی کہ سال نو کے موقع پر چھٹی کے بعد اکثر بینکوں کی کیش مشینیں خالی ہوتی ہیں، جنہیں دوبارہ بھرنا ضروری ہو چکا ہوتا ہے۔
Published: undefined
وَیردی کا مطالبہ ہے کہ ملک میں کیش ٹرانسپورٹ کے شعبے کے کارکنوں کی ماہانہ تنخواہوں میں ڈھائی سو یورو کا اضافہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ اگلے دو سال کے دوران ملک کے نئے مشرقی صوبوں اور پرانے مغربی صوبوں میں اسی شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں میں پائے جانے والے فرق کو بھی ختم کیا جائے۔
Published: undefined
اس وقت جرمنی کے نئے مشرقی صوبوں میں اس شعبے کے ’مَنی کاؤنٹر‘ اور ’کیش ڈرائیور‘ کہلانے والے ملازمین کی ماہانہ تنخواہیں 18 سو یورو سے لے کر 24 یورو تک بنتی ہیں۔ اس کے برعکس پرانے مغربی صوبوں میں یہی اوسط ماہانہ تنخواہیں 22 سو یورو سے لے کر 29 سو یورو تک ہوتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
تصویل: کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم