سماج

کورونا وائرس کا بحران: امریکی صدر ٹرمپ ناکام، ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

ڈی ڈبلیو کی تبصرہ نگار آلیکسانڈرا فان ناہمن کے مطابق صدر ٹرمپ نے کورونا بحران کے دوران نہ قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور نہ ہمدردی کا۔ ان کے بقول امریکی عوام ایسی بدانتظامی کے مستحق نہیں ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

ڈی ڈبلیو کی تبصرہ نگار آلیکسانڈرا فان ناہمن اپنے تبصرے میں لکھتی ہیں کہ روزانہ کی کورونا پریس کانفرنسوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو اعتماد سازی اور فیصلہ سازی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ تاہم یہ پریس کانفرنسیں ان لوگوں کے لیے شاید ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہیں، جو کسی سمت کی تلاش میں ہیں اور قابل بھروسہ اعداد و شمار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اپنی ان محفلوں میں ٹرمپ نصف سچائی بیان کرتے ہیں اور بہت آسانی سے جھوٹ بولتے ہیں۔ ساتھ ہی سوالات پوچھنے پر صحافیوں کی شامت آ جاتی ہے۔ ٹرمپ کے پیغامات تو آپس میں ہی ایک دوسرے کی نفی کرتے ہیں اور ان کی ایسی انتظامی صلاحیتوں کی وجہ سے بہت سے امریکیوں کی جان بھی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

آلیکسانڈرا فان ناہمن لکھتی ہیں کہ جنوری میں امریکی خفیہ اداروں نے صدر کو کورونا وائرس کے حوالے سے متنبہ بھی کیا تھا، تاہم اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔ اس دوران جب کافی ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیل رہا تھا، تو ٹرمپ کہہ رہے تھے کہ حالات قابو میں ہیں۔ اب وہ خود کو ایک ایسا 'جنگی صدر‘ قرار دے رہے ہیں، جسے ایک دکھائی نہ دینے والے دشمن کا سامنا ہے۔ لیکن یہ ٹرمپ نہیں ہیں جو اس بحران کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور ناامیدی کی شکار قوم کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں بلکہ یہ کام ریاست نیو یارک کے ڈیموکریٹ گورنر اینڈریو کومو کر رہے ہیں۔ نیو یارک آج کل امریکا میں کورونا بحران کا مرکز ہے۔

Published: undefined

ٹرمپ کے متنازعہ بیانات

Published: undefined

ایک ایسے موقع پر جب نیو یارک سمیت ملک کے دیگر حصوں میں کورونا کے مریض تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور امریکی ہسپتال اپنی گنجائش کی حدوں کو پہنچ چکے ہیں، صدر ٹرمپ جلد ہی معاشی سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایک ایسے موقع پر جب وینٹیلیٹرز کی کمی کی وجہ سے نیو یارک کے ڈاکٹر یہ سوچنے پر مجبور ہو رہے ہیں کہ کس مریض کو بچایا جائے اور کسے مرنے دیا جائے، ابھی حال ہی میں ٹرمپ نے ایسٹر کی عبادات کے دوران لوگوں سے بھرے ہوئے کلیساؤں کی بات بھی کر ڈالی۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی ٹرمپ نے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس ریاستوں نیو یارک، کنیٹیکٹ اور نیو جرسی میں لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے اور پھر چند ہی گھنٹوں بعد انہوں نے اپنا ارادہ تبدیل کر دیا۔

Published: undefined

ٹرمپ جائزوں میں آگے

Published: undefined

ان ہنگامی حالات کے دوران کرائے جانے والے جائزوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ بے چینی کی شکار اور خوف زدہ قوم بحران کے وقت عام طور پر اپنے صدر کے گرد اکٹھا ہوتی ہے اور ایسے وقت میں وہ ان سے وعدہ کرتا ہے کہ یہ ملک بہت بہتر انداز میں اس بحران سے باہر آ جائے گا کیونکہ امریکا تو امریکا ہے۔ آلیکسانڈرا فان ناہمن اپنے تبصرے میں لکھتی ہیں کہ بدقسمتی سے ایسے لمحات بہت کم وقت کے لیے آتے ہیں اور ٹرمپ اپنے متکبرانہ انداز میں سامنے آ جاتے ہیں اور اپنی پریس کانفرنسوں کی ریٹنگ کی تعریفیں کرتے ہں اور پھر برملا یہ شکایات بھی کرتے ہیں کہ ناقد میڈیا اور نکتہ چینی کرنے والے گورنر ان کا احترام نہیں کرتے۔

Published: undefined

ٹرمپ کے مخالفین کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش

Published: undefined

صدر بننے کی دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ حریف سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کو آج کل کے حالات میں عوامی سطح پر خود کو منوانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے ابھی تک اس بحران کے دوران زیادہ ہمدردی اور مہارت کا مظاہرہ کیا تھا تاہم موجودہ ہنگامی صورتحال میں یہ سب کچھ ان کے کام نہیں آ رہا۔ ڈوئچے ویلے کی تبصرہ نگار فان ناہمن کے مطابق اس طرح کے حالات میں شہری وائٹ ہاؤس کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ امریکا کو چاہے اس بحران سے ٹرمپ نکالیں یا ان کے بغیر ہی یہ مسئلہ حل ہو جائے، ٹرمپ کے نومبر کے صدارتی انتخابات جیت جانے کے امکانات روشن ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined