سماج

ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے ہٹانے کا مطالبہ

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سمیت سیاسی، سماجی اور دیگر شعبہ زندگی سے متعلق معروف خواتین رہنماوں نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ ایران کو خواتین کے کمیشن سے بے دخل کر دیا جائے۔

ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے ہٹانے کا مطالبہ
ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے ہٹانے کا مطالبہ 

ایرانی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی مبینہ ہلاکت کے بعد اسلامی جمہوریہ میں مظاہرے شدید تر ہوتے جا رہے ہیں وہیں ایران میں انسانی اور خواتین کے حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے خلاف عالمی رہنماوں کی ناراضگی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

Published: undefined

کینیڈا کی پارلیمان نے پیر کے روز اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کر کے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اس عالمی ادارے کے خواتین سے متعلق حقوق کے کمیشن (سی ایس ڈبلیو) سے بے دخل کردیا جائے۔ کینیڈا کی پارلیمان اس طرح کا مطالبہ کرنے والی دنیا کی پہلی پارلیمان بن گئی ہے۔

Published: undefined

جیسنڈا آرڈرن کی اپیل

اس سے قبل اسی طرح کی اپیل نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن اور کینیڈا کی نائب وزیر اعظم کرسٹیا فری لینڈ اور وزیر خارجہ میلانی جولی نے بھی کی تھی۔

Published: undefined

جیسنڈا آرڈرن نے اپنے ایک خطاب کے دوران کہا، "یہ بات مناسب نہیں کہ ایک ایسا ملک جو خواتین کے حقوق پر بھیانک طریقے سے حملے کر رہا ہے، اسے ایک ایسے موقر عالمی ادارے میں شامل رکھا جائے جس نے خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے خود کو وقف کر رکھا ہے۔"

Published: undefined

نیوزی لینڈ سی ایس ڈبلیو کا رکن ہے اور وہ اگر چاہے تو ایران کو اس ادارے سے بے دخل کرنے کے لیے تجویز پیش کرسکتا ہے۔

Published: undefined

خواتین رہنماوں کا کھلا خط

سماجی، سیاسی، فنون لطیفہ اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی دنیا کی معروف خواتین نے امریکی روزنامے 'نیویارک ٹائمز' میں ایک کھلا خط شائع کیا ہے، جس میں ایران کو اقوام متحدہ کی سی ایس سی سے فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس خط پر دستخط کرنے والوں میں سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن، کینیڈا کی نائب وزیر اعظم کرسٹیا فری لینڈ، وزیر خارجہ میلانی جولی، میڈیا کی معروف شخصیت اوپرا ونفری، نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی، امریکہ کی سابق خاتون اول مشیل اوباما وغیرہ شامل ہیں۔

Published: undefined

کھلے خط میں کہا گیا ہے، "ہم پرامن مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے وحشیانہ تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ اس سال کے اوائل میں، ایران نے اقوام متحدہ کے 45 رکنی کمیشن برائے خواتین کی حیثیت پر چار سال کی مدت کا آغاز کیا، جس سے دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے حامیوں کی مایوسی ہوئی ہے۔"

Published: undefined

خط میں مزید کہا گیا ہے، "یہ ممتاز عالمی ادارہ خصوصی طور پر صنفی مساوات کو فروغ دینے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وقف ہے۔ ایران کی جانب سے خواتین پر طویل عرصے اور منظم جبر کو انہیں سی ایس ڈبلیو کے انتخابات کے لیے نااہل قرار دینا چاہیے تھا۔"

Published: undefined

خط پر دستخط کرنے والوں نے متنبہ کیا ہے کہ اعلیٰ ترین سطح پر عالمی مداخلت کے بغیر تشدد اور جانی نقصان کا سلسلہ جاری رہے گا اور ایران کے رکن رہنے سے خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن اپنی ساکھ کھو دے گا۔

Published: undefined

یہ بیانات اور کھلا خط ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد 40 روز سے زائد عرصے سے ایران اور دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں اور کارکنوں نے ان مطالبات کا خیر مقدم کیا ہے۔

Published: undefined

ایران کی اپیل

اس دوران ایران نے اقوام متحدہ کے رکن ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امریکہ کی ایما پر بدھ کے روز سلامتی کونسل میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت نہ کریں۔ تہران نے واشنگٹن پر انسانی حقوق کو سیاسی رنگ دینے کا الزام بھی لگایا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت اور جاری مظاہروں کی صورت حال پر غور و خوض کے لیے امریکہ اور البانیہ نے بدھ کے روز سلامتی کونسل کی ایک غیر رسمی میٹنگ طلب کی ہے۔ جس میں اقوام متحدہ کا کوئی بھی رکن شرکت کر سکتا ہے۔ ایرانی نوبل انعام یافتہ شیریں عبادی اور ایرانی نژاد اداکارہ اور سماجی کارکن نازنین بنیادی بھی اس میٹنگ سے خطاب کریں گی۔

Published: undefined

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر امیر سعید اراونی نے اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا، "امریکہ کو ایران یا دنیا میں کہیں بھی انسانی حقوق کی صورت حال سے سچی اور حقیقی دلچسپی نہیں ہے۔ اور اگر سلامتی کونسل میں اس مسئلے پر بات چیت ہوتی ہے تو اس سے انسانی حقوق کے فروغ پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined