سماج

کتوں کی تربیت پر بحث اتنی بڑھی کہ عورت نے عورت کو کاٹ لیا اور کتے دیکھتے رہ گئے

جرمنی میں دو خواتین کے مابین پالتو کتوں کی تربیت کے موضوع پر شروع ہونے والی بحث باقاعدہ لڑائی کی شکل اختیار کر گئی۔ اس لڑائی میں ایک عورت نے دوسری عورت کو کاٹ لیا اور ان کے ’’کتے دیکھتے ہی رہ گئے۔‘‘

پالتو کتوں کی تربیت کے تنازعے میں عورت نے عورت کو کاٹ لیا
پالتو کتوں کی تربیت کے تنازعے میں عورت نے عورت کو کاٹ لیا 

پولیس نے پیر ستائیس دسمبر کے روز بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ چوبیس دسمبر کو مشرقی جرمن ریاست تھیورنگیا کے چھوٹے سے شہر آئزیناخ میں پیش آیا۔ ایک ستائیس سالہ خاتون اپنے پالتو کتے کے ساتھ ایک پارک میں سیر کر رہی تھی کہ اس نے دیکھا کہ ایک اکاون سالہ خاتون نے، جو خود بھی اپنے پالتو کتے کے ساتھ اسی پارک میں سیر کر رہی تھی، اپنے کتے کو پیٹنا شروع کر دیا۔

Published: undefined

اس پر نوجوان خاتون نے اپنے سے زیادہ عمر کی خاتون کو مخاطب کر کے اسے اپنے کتے کو پیٹنے سے روکنے کی کوشش کی تو دونوں خواتین کے مابین بحث شروع ہو گئی۔ ستائیس سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ اکاون سالہ خاتون کو اپنے کتے کی تربیت کے لیے اسے پیٹنا نہیں چاہیے۔ بڑی عمر کی خاتون کا اصرار تھا کہ کتا اس کا اپنا ہے اور وہ جانتی ہے کہ اس کی تربیت کیسے کی جانا چاہیے۔

Published: undefined

یوں دیکھتے ہی دیکھتے یہ بحث باقاعدہ لڑائی کی شکل اختیار کر گئی اور دونوں خواتین نے اپنے کتوں کو چھوڑ کر ایک دوسرے کو پیٹنا شروع کر دیا۔

Published: undefined

پولیس کے مطابق، ''لڑتے لڑتے بڑی عمر کی خاتون زمین پر گر گئی اور اس نے اپنے دانت اپنی کم عمر حریف کی پنڈلی میں گاڑ دیے، جس سے وہ زخمی تو ہو گئی مگر زمین پر گری ہوئی خاتون کو ٹھڈے مارتی رہی۔‘‘

Published: undefined

پولیس نے اس واقعے کے بعد درج کردہ مقدمے میں لکھا ہے، ''اس لڑائی میں دونوں خواتین زخمی ہو گئیں جبکہ ان کے پالتو کتے پاس کھڑے انہیں خاموشی سے دیکھتے ہی رہے۔ دونوں کتے نہ تو آپس میں لڑے اور نہ ہی ان میں سے کسی نے اپنی مالکن کی حریف خاتون کو کاٹنے کی کوشش کی۔‘‘

Published: undefined

دونوں خواتین کو اب ایک دوسرے کو جسمانی طور پر زخمی کرنے کے الزامات کے تحت عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined