سماج

بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجر کیمپ پر قبضے کی جنگ

بنگلہ دیش کی سب سے بڑی مہاجر بستی میں تشدد میں اضافہ اب حکومت کے لیے بھی تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ اس روہنگیا مہاجر کیمپ سے مار پیٹ کے علاوہ اب اغوا کے وارداتیں بھی رپورٹ ہونے لگی ہیں۔

بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجر کیمپ پر قبضے کی جنگ
بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجر کیمپ پر قبضے کی جنگ 

جنوبی بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے لیے قائم کردہ عارضی مہاجر کیمپ جرائم پیشہ افراد کی وجہ سے بدنام ہوتا جا رہا ہے۔ اس کیمپ میں گنجائش سے زیادہ مہاجرین کی تعداد بھی ایک انتظامی مسئلہ ہے۔

Published: undefined

اس کیمپ میں موجود جرائم پیشہ گروہوں کے مابین ہونے والی پرتشدد لڑائیوں کی وجہ سے اب حکومت نے خصوصی اقدام کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعے کے دن ہی کوکس بازار میں واقع اس مہاجر کیمپ میں ایک پرتشدد واقعے میں چھ افراد ہلاک جبکہ بیس زخمی ہو گئے تھے۔

Published: undefined

پولیس کے مطابق ایک گینگ نے اس کیمپ میں واقع ایک اسلامی اسکول پر حملہ کیا اور تین اساتذہ کو چاقوؤں سے وار اور فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ اس واقعے میں دو رضا کار اور ایک طالب علم بھی مارا گیا۔

Published: undefined

ستمبر میں اسی کیمپ میں روہنگیا مہاجر برادری کے ایک نمایاں رہنما محب اللہ کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اڑتالیس سالہ محب اللہ کو نامعلوم افراد نے ان کے دفتر میں گھس کر ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد اس مہاجر کیمپ میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کو ملکی سطح پر پہلی مرتبہ میڈیا کوریج ملی۔

Published: undefined

سابق استاد محب اللہ ایسے افراد کے حقوق کے لیے اٹھنے والی آواز تصور کیے جانے لگے تھے، جن کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ میانمار میں آباد روہنگیا کمیونٹی کو شہری حقوق حاصل نہیں ہیں جبکہ ان کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے۔

Published: undefined

اگست سن دو ہزار سترہ سے اب تک کوکس بازار میں واقع اس مہاجر کیمپ میں نواسی افراد مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز بھی اضافی طور پر ایک سو نو ایسے افراد کو ہلاک کر چکی ہیں، جو مبینہ طور پر منشیات کے کاروبار سے وابستہ تھے۔

Published: undefined

انسانی حقوق کے کارکن نور خان کے مطابق کوکس بازار میں بنیادی طور پر منشیات کے کاروبار کے علاوہ انسانوں کی اسمگلنگ بھی ہو رہی ہے جبکہ اغوا کی وارداتیں بھی رپورٹ کی گئی ہیں۔

Published: undefined

کوکس بازار کے مہاجر کیمپ پر گہری نگاہ رکھنے والے نور خان کے مطابق اس کیمپ میں تین بڑے گروہ فعال ہیں، جو مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ ان کے مطابق یہ تینوں جرائم پیشہ گروہ دراصل اس مہاجر بستی کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم ان کے مطابق ایسے مجرموں کی تعداد انتہائی کم ہے۔

Published: undefined

اس مہاجر بستی کی مخدوش صورتحال پر کچھ حلقے ایسے خدشات بھی ظاہر کر چکے ہیں کہ یہاں آباد لوگ دہشت گرد گروہوں کے جال میں پھنس کر دہشت گردی کا آلہ کار بن سکتے ہیں۔ جنوبی ایشائی امور کے ماہر مائیکل کوگل مین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلم مہاجرین کو سکیورٹی خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

کوگل مین کے مطابق افغان مہاجرین جب پاکستان آئے، تو ان پر بھی ایسے ہی الزامات لگائے گئے تھے۔ انہوں نے البتہ کہا کہ بنگلہ دیش میں موجود زیادہ تر روہنگیا مہاجرین اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور کسی نظریاتی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined