بھارت میں پچھلے کچھ دنوں سے کووڈ انیس کے نئے کیسز کی تعداد میں روزانہ اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔ وائرولوجسٹ اور وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک نئی قسم XBB.1.16 اس اضافے کا سبب ہوسکتی ہے۔
Published: undefined
بھارتی وزارت صحت کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران انفیکشن کے 1573 نئے کیسز درج ہوئے جب کہ ایکٹیو کیسز کی تعداد بڑھ کر 10981ہوگئی۔ اس برس جنوری میں رپورٹ ہونے والے ایسے کیسز کی یومیہ تعداد 100سے بھی کم تھی، جو کہ سن 2020 کے اوائل میں وبائی امراض کے آغاز کے بعد سے کم ترین شرح تھی۔
Published: undefined
پبلک ہیلتھ فاونڈیشن آف انڈیا کے سابق صدر سری ناتھ ریڈی نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا،" نئے ویریئنٹس آتے رہیں گے کیونکہ وائرس وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں اور XBB.1.16 ایک نیا ویرینٹ ہے۔ ان سب کا تعلق اومیکرون خاندان سے ہے جن میں متعدی ہونے کی صلاحیت زیادہ ہے۔"
Published: undefined
انفیکشن کے کیسز میں اضافے کے بعد بھارتی وزارت صحت کے سکریٹری راجیش بھوشن نے مختلف ریاستوں کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور ملک میں کووڈ سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ ریاستی حکام کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ 10اور 11اپریل کو صحت کی سہولیات کا جائزہ لینے کے حوالے سے فرضی مشقیں کریں تاکہ طبی انفرااسٹرکچر کی عملی تیاریوں کو یقینی بنایا جاسکے۔
Published: undefined
وزارت صحت کے ایک اعلیٰ افسر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ "اس مشق کا مقصد ادویات، ہسپتال کے بستروں، طبی آلات اور طبی آکسیجن کی دستیابی کا جا ئزہ لینا ہے۔" اسی طرح کی ایک مشق گزشتہ برس دسمبر میں اس وقت منعقد کی گئی تھی جب چین، جاپان، برازیل اور جنوبی کوریا جیسے ممالک میں کووڈ انیس کے کیسز میں اضافہ ہوگیا تھا۔
Published: undefined
اشوکا یونیورسٹی میں ڈین آف ریسرچ گوتم مینن کا کہنا ہے کہ نئے کیسز میں اضافے کے باوجودگھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مینن نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،"انفیکشن کے اضافے کے نتیجے میں سنگین کیسز میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نئے ویریئنٹ سے ایک ایسی آبادی کو سامنا ہے جو پہلے ہی انفیکشن یا ویکسینیشن کے ذریعہ یا دونوں کی وجہ سے شدید بیماری کے خلاف کافی حد تک محفوظ ہوچکی ہے۔"
Published: undefined
مینن نے مزید کہا،" علامات اور ان کی نسبتاً نرمی سے لگتا ہے کہ کووڈ انیس ممکنہ طورپر مستقبل قریب میں ہمارے ساتھ رہے گا، موسمی انداز میں ہلکی بیماریوں کا باعث بنے گا، جیسا کہ دیگر انسانی کورونا وائرس ہوتے ہیں اور تقریباً 30 فیصد عام زکام کا سبب بنتے ہیں۔"
Published: undefined
پونے میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سے وابستہ ونیتا بل کہتی ہیں کہ ایک قابل فہم نمونہ ابھر رہا ہے جس میں وائرس کی زیادہ منتقلی کی شکل ظاہر ہوتی ہے، اس سے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے لیکن لوگوں کے اندر مدافعت کی صلاحیت بڑھنے کے ساتھ ہی یہ کم ہوتا جاتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ یہی عمل XBB.1.16کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔ وینیتا کا کہنا تھا،" ویکسینیشن اور سابقہ انفیکشن کی وجہ سے مدافعت کم ہونے کا امکان ہے اس لیے XBB.1.16جیسے ویرینٹ کچھ حد تک بڑھ رہے ہیں۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ سنگین بیماری ایک بار پھر پھیلے گی۔ بلکہ موجودہ اضافہ کچھ وقت کے بعد دھیرے دھیرے کم ہوتا جائے گا۔"
Published: undefined
تقریباً ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی والے بھارت میں 2.2 ارب سے زیادہ کووڈ ویکسین کے ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔ تاہم حکومتی اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صرف 30فیصد آبادی کو ہی تیسرا یا بوسٹرڈوز مل سکا ہے۔
Published: undefined
حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس کے دائرہ کو بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں اور خاص طور پر معاشرے کے زیادہ خطرے والے اور کمزور طبقات پر توجہ دی جارہی ہے۔ وبائی امراض کے ماہر گردھر بابو کا کہنا تھا کہ "سرگرم نگرانی"ہی کورونا وائرس کے انفیکشن کو ایک بار پھر بڑے پیمانے پر پھیلنے سے روکنے کی کوششوں کی کلید ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined