بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے اپنے چینی ہم منصب وانگ وائی کے ساتھ اتوار کے روز ڈھاکہ میں تبادلہ خیال کیا۔ بدھ مت اکثریتی ملک میانمار میں ظلم و جبر سے بچنے کے لیے دس لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان وہاں سے بھاگ کر بنگلہ دیش آگئے تھے۔ ان میں سے بیشتر روہنگیا سن 2017 میں آئے تھے اور بنگلہ دیش میں مختلف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
Published: undefined
بنگلہ دیشی وزیر خارجہ مومن نے بتایا کہ بنگلہ دیش سے میانمار واپس جانے والے ممکنہ روہنگیاوں کی رہائش کے لیے چین نے میانمار کے رکھائن صوبے میں تقریباً 3000 مکانات تعمیر کرائے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے مزید بتایا کہ چین اپنے وطن واپس لوٹنے والے ان پناہ گزینوں کے لیے شروع میں کھانے پینے کے انتظامات بھی کرے گا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا،''ہمیں اس کے لیے چین کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ وہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہو گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
بیجنگ میں بنگلہ دیش کے سابق سفیر اور تجزیہ کار منشی فیض احمد نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''روہنگیا کے بحران کو حل کرنے کے لیے بنگلہ دیش کو چین کے تعاون کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
چین نے اس سے قبل نومبر 2017 میں میانمار کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس میں تقریباً سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش سے واپس بھیجنے کی بات کہی گئی تھی۔ اس کے بعد سن 2019 میں بھی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دو مرتبہ کوششیں کی گئیں۔
Published: undefined
تاہم یہ کوششیں ناکام رہیں کیونکہ روہنگیا پناہ گزنیوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ میانمار واپس جاتے ہیں تو ایک بار پھر تشدد کا شکار ہو جانے کا خدشہ ہے، جس سے بچنے کے لیے وہ وہاں سے بھاگے تھے۔ گزشتہ برس میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے یہ خوف مزید بڑھ گیا ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش پناہ گزینوں سے متعلق شناختی عمل مکمل کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے مختلف کیمپوں میں رہنے والے پناہ گزینوں میں سے آٹھ لاکھ سے زیادہ کا بائیومیٹرک ڈیٹا میانمار کو بھیجا جا چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined