سماج

چرچ کے بورڈنگ اسکول سے دو سو سے زائد بچوں کے باقیات ملے، کینیڈین وزیر اعظم برہم

کینیڈا میں ایک اسکول کی عمارت میں سے 215 بچوں کی نعشیں برآمد ہونے کے واقعے پر لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کے بچوں کی نعشیں ایک گرجا گھر کی زیر نگرانی چلنے والے اسکول سے ملی ہیں۔

کینیڈین وزیر اعظم کی کیتھولک چرچ پر کڑی تنقید
کینیڈین وزیر اعظم کی کیتھولک چرچ پر کڑی تنقید 

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کیتھولک چرچ کے ایک بورڈنگ ہاؤس اسکول میں سے دو سو سے زائد بچوں کے باقیات ملنے پر کہا ہے کہ اس واقعے کی ذمہ داری کا اعتراف چرچ کو کرنا چاہیے۔ اس مناسبت سے انہوں نے کیتھولک عقیدے کے روحانی مرکز ویٹیکن سے بھی کہا کہ وہ آگے بڑھے اور اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرے۔

Published: undefined

بچوں کے باقیات کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا کے ایک بورڈنگ ہاؤس اسکول سے ملے ہیں۔ کیملوپس انڈین بورڈنگ اسکول میں نعشوں کی دریافت رواں برس اختتامِ مئی میں ہوئی تھی۔

Published: undefined

کیتھولک چرچ کی خاموشی

ابھی تک بچوں کی باقیات ملنے پر چرچ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا اور خاموشی کی چادر تان رکھی ہے۔ اس تناظر میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس میں چرچ کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے چرچ کی نگرانی میں قائم بورڈنگ اسکولوں کی تفصیلات عام کرنے کے معاملے میں مسیحی مذہبی رہنماؤں کی مداخلت اور رکاوٹ پیدا کرنے کی مذمت کی ہے۔

Published: undefined

جسٹن ٹروڈو کے مطابق چار برس قبل جب وہ ویٹیکن گئے تھے تب بھی انہوں چرچ کی زیادتیوں کا نوٹس لینے کی بات کی تھی لیکن اس معاملے میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور مزاحمت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کینیڈین وزیراعظم نے متنبہ کیا کہ اگر کیتھولک حکام بورڈنگ ہاؤس اسکول کی تفصیلات عام نہیں کرتا تو سخت تادیبی اقدامات اٹھانے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کہ وہ بھی کیتھولک عقیدے کے حامل ہیں اور انہیں چرچ کے رویے سے مایوسی ہوئی ہے۔

Published: undefined

زیادتیوں کا ذمہ دار کون؟

کینیڈا میں سن 1840ء سے لے کر سن 1996ء کے دوران حکومت اور مذہبی اداروں کی زیرنگرانی قائم بورڈنگ ہاؤس اسکولوں کی تعداد ایک سو سے زائد تھی اور کیملوپس انڈین بورڈنگ اسکول ان میں شامل تھا۔ سارے کینیڈا میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیم دینے کے لیے والدین سے جدا کیا گیا اور انہیں بورڈنگ ہاؤس اسکولوں میں منتقل کر دیا گیا۔ اس کا مقصد مقامی قدیمی آبادی کے بچوں اور آباد کاروں کے بچوں میں یورپی نو آبادیاتی کلچر کا فروغ تھا۔

Published: undefined

ان بورڈنک اسکولوں میں تشدد اور جنسی زیادتیاں عام تھیں۔ اس دوران بچوں کو زبردستی مسیحی مذہب اپنانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اس تناظر میں کینیڈین حکومت نے ازالہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اُس دور میں بچوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر یونائیٹڈ، پریسبیٹیرین اور اینجلیکن چرچ معذرت پیش کر چکے ہیں۔ ابھی تک کیتھولک چرچ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

Published: undefined

ایک مثبت پیش رفت یہ ہے کہ کینیڈین شہر وینکوور کے کیتھولک آرچ بشپ نے بدھ دو جون کو کیملوپس انڈین بورڈنگ ہاؤس اسکول میں بچوں کی باقیات ملنے پر افسوس کے اظہار کے ساتھ معذرت پیش کی۔ دوسری جانب رومن کیتھولک چرچ یا ویٹیکن کی جانب سے اس بابت کچھ بھی نہیں کہا گیا۔

Published: undefined

سن 2018ء میں کینیڈین کیتھولک بشپس کی کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ بورڈنگ ہاؤس اسکولوں میں ہونے والی زیادتیوں پر پاپائے روم ذاتی طور پر معذرت پیش کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined