سماج

'اگنی پتھ' کے خلاف مظاہرے کیا مودی حکومت مخالف تحریک بن سکے گی؟

اربوں روپے کے سرکاری اور نجی املاک کے نقصان اور ایک سے زائد شخص کی ہلاکت کے بعد مودی حکومت نے'اگنی پتھ' اسکیم میں بعض ترامیم کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم مظاہروں کا سلسلہ آٹھ ریاستوں تک پھیل گیا ہے۔

'اگنی پتھ' کے خلاف مظاہرے کیا مودی حکومت مخالف تحریک بن سکے گی؟
'اگنی پتھ' کے خلاف مظاہرے کیا مودی حکومت مخالف تحریک بن سکے گی؟ 

بھارتی افواج میں بھرتی کے لیے مودی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 'اگنی پتھ' نامی نئی اسکیم اپنے نام کے عین مطابق "شاہراہ آتش" ثابت ہو رہی ہے۔ اس اسکیم کے اعلان کے ساتھ ہی گویا کروڑوں بے روزگار نوجوانوں کے دلوں میں موجود لاوا اچانک پھوٹ پڑا۔ ہندی میں اگنی آگ کو کہتے ہیں اور پتھ راستہ جبکہ استعاراتی طور پر اس کا مطلب سچ یا حق کا راستہ جو مروجہ تشریحات کے تحت مشکلات سے پُر ہوتا ہے۔

Published: undefined

اس غیر متوقع صورت حال پر قابو پانے کے لیے حکومت نے یکے بعد دیگر دو ترامیم کا اعلان کیا۔ جمعے کے روز حکومت نے ملازمت میں بھرتی کے لیے عمر کی حد21 سے بڑھا کر 23 برس کردی۔ آج ہفتے کے روز اس نے چار برس کی ملازمت مکمل کرنے والوں کو مرکزی مسلح پولیس فورسز میں بھرتی میں 10فیصد ریزرویشن دینے کا بھی اعلان کیا۔

Published: undefined

لیکن وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ اور تینوں افواج کے سربراہوں نیز بی جے پی کے متعدد وزرائے اعلی اور اہم رہنماوں کی یقین دہانیوں اور وعدوں کے باوجود مظاہرین کی ناراضی کم نہیں ہورہی ہے۔

Published: undefined

فوج میں بھرتی کی نئی اسکیم کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر برہمی سے پریشان وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھارتی افواج کے تینوں سربراہوں کے ساتھ آج تبادلہ خیال کیا۔ بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ہری کمار نے کہا وہ پچھلے ڈیڑھ برس سے اس اسکیم پر کام کر رہے تھے لیکن انہیں اس کے خلاف اس طرح کے مظاہروں کی قطعی توقع نہیں تھی۔

Published: undefined

کیا یہ مظاہرے حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہوسکیں گے؟

'اگنی پتھ' کے خلاف سب سے شدید مظاہرے بہار میں ہو رہے ہیں، جہاں بی جے پی اور جنتا دل یونائٹڈ کی مخلوط حکومت ہے۔ بھارت میں کئی سیاسی تحریکوں کا آغاز بہار سے ہی ہوا، ان میں حالیہ عرصے کی سب سے مشہور تحریک 'جے پرکاش آندولن'یا جے پی تحریک ہے۔

Published: undefined

آج بھارت کے کئی اہم سیاسی رہنما اسی تحریک کی ہی دین ہیں۔ سن 1975میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے خلاف معروف گاندھیائی رہنما جے پرکاش نارائن نے بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے جو تحریک شروع کی تھی، وہ پورے ملک میں پھیل گئی اور بالآخر اندراگاندھی کی حکومت کے اختتام پر منتج ہوئی تھی۔

Published: undefined

سیاسی مبصرین کے خیال میں ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ 'اگنی پتھ' کے خلاف ہونے والے مظاہرے مودی حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہو سکے گی؟

Published: undefined

بھارت اور بالخصوص بہار کی سیاست پر گہری نگاہ رکھنے والے صحافی سمیع احمد نے پٹنہ سے ڈی ڈبلیو اردو کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا، "فی الحال یہ مظاہرہ ہے، تحریک نہیں اور تحریک میں کب تبدیل ہو گا اس کے لیے انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ تحریک بننے میں وقت لگتا ہے، یوں بھی ابھی تک کوئی رہنما ان مظاہرین کی قیادت کے لیے سامنے نہیں آیا ہے۔"

Published: undefined

دیکھیے نشہ کب اترتا ہے

سمیع احمد کا کہنا تھا کہ حکومتیں بہت شاطر ہوتی ہیں وہ اپنی شاطرانہ چالوں سے کچھ نہ کچھ ایسا کام ضرور کر دیتی ہیں کہ مظاہرہ تحریک میں تبدیل نہیں ہو پاتا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، ''حکومت کے پاس اس طرح کے مظاہروں کو دبانے کے لیے بہت سارے حربے ہیں۔ وہ کوئی دوسرا ایسا موضوع چھیڑ دی گی، جو بہت زیادہ متنازعہ ہو، خاص طورپر ہندو اور مسلمانوں کا کوئی معاملہ۔ وہ جب چاہے مظاہرے کا رخ موڑ سکتی ہے جس سے آگ ٹھنڈی پڑ جائے گی۔‘‘

Published: undefined

مودی حکومت کے لیے مشکل یہ ہے کہ اگر وہ اس اسکیم کو واپس لیتی ہے تو یہ الزام لگے گا کہ اس نے بلا سوچے سمجھے قدم اٹھایا تھا اور اگر واپس نہیں لیتی ہے تو مظاہروں کا سلسلہ تیز ہوسکتا ہے۔ سمیع احمد نے مزید کہا، ''دراصل حکومت کو یہ نشہ ہے کہ اس کے پاس اتنے زیادہ ووٹ ہیں کہ اسے کوئی اقتدار سے ہٹا نہیں سکتا۔ وہ ان مظاہروں کو دبا دے گی، اس کا رخ بدل دے گی۔ لیکن دیکھیے یہ نشہ کب اترتا ہے۔‘‘

Published: undefined

سمیع نے کہا کہ کسانوں کی حالیہ تحریک اس کی واضح مثال ہے۔ حکومت بہت دنوں تک زرعی قوانین کے فائدے بتاتی رہی لیکن بالآخر اس قانون کو واپس لے لیا اور اس کا اسے فائدہ بھی ہوا۔ بالخصوص اترپردیش میں بی جے پی دوبارہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

Published: undefined

ناراضگی کی ایک وجہ حکومت کے مبینہ جھوٹے وعدے

'اگنی پتھ' اسکیم کی افادیت یا اس کے نقصانات اپنی جگہ لیکن نوجوانوں کی ناراضگی کی ایک بڑی وجہ مودی حکومت کے وہ بعض وعدے بھی ہیں جو آٹھ برس گزر جانے کے باوجود وفا نہیں ہوسکے۔

Published: undefined

سن 2014 میں بڑی تعداد میں نوجوانوں نے بی جے پی کواس لیے ووٹ دیا تھا کیونکہ اس وقت ریاست گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی نے ہر سال دو کروڑ ملازمت دینے کا ان سے وعدہ کیا تھا۔

Published: undefined

آٹھ برس گزرجانے کے بعد وزیر اعظم مودی نے گزشتہ دنوں اعلان کیا کہ حکومت 'مشن موڈ' میں اگلے 18ماہ کے دوران 10لاکھ نوجوانوں کو ملازمت دے گی۔ خیال رہے کہ اگلے عام انتخابات تقریباً 18ماہ کے بعد ہی ہوں گے۔

Published: undefined

بیشتر نوجوان مودی کے سابقہ اور اس نئے اعلان کو بھی 'دھوکہ' قرارد ے رہے ہیں۔ اپوزیشن کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اس پر طنز کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، "یہ حکومت جملوں والی نہیں بلکہ 'مہا جملوں '(حد سے زیادہ جھوٹی باتوں) والی ہے۔ وزیر اعظم ملازمت پیدا کرنے کے ماہر نہیں بلکہ ملازمت کے بارے میں خبریں بنانے کے ماہر ہیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined