سماج

بھارت: بہار کو پاکستان نہ بنائیں، نتیش کو بی جے پی کی وارننگ

بھارتی صوبے بہار میں سرکاری دفاتر میں اردو مترجمین کی تقرری پر بی جے پی چراغ پا ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار بہار کو پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔

بھارت: بہار کو پاکستان نہ بنائیں، نتیش کو بی جے پی کی وارننگ
بھارت: بہار کو پاکستان نہ بنائیں، نتیش کو بی جے پی کی وارننگ 

بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن کے ذریعہ اردو مترجم اور دیگر عہدوں کے لیے 183 کامیاب امیدواروں میں سے دس کو جمعرات کے روز خود اپنے ہاتھوں سے تقرری نامہ سونپا۔ یہ اردو مترجمین مختلف سرکاری دفاتر میں تعینات کیے جائیں گے۔

Published: undefined

بہار کی حکمراں جنتا دل یونائیٹیڈ کی سابقہ حلیف بھارتیہ جنتا پارٹی نے اردو مترجمین کی تقرری پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

ریاستی بی جے پی کے ترجمان نکھل آنند نے اردو مترجمین کی تقرری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، "آخر اردو مترجمین کی ضرورت ہی کیا ہے؟ بہار اسمبلی میں اردو جاننے والے ملازمین کی ضرورت نہیں ہے۔ اب تو ہر تھانے میں بھی اردو مترجم کی تقرری کی جائے گی۔"

Published: undefined

بی جے پی رہنما نے کہا کہ نتیش کمار بہار میں بھی ایک پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ "وہ خود ہی پاکستان کیوں نہیں چلے جاتے۔" خیال رہے ہندو قوم پرست جماعت سے ناطہ توڑ لینے کے بعد سے ہی بی جے پی اور نتیش کمار کے درمیان تلخی بڑھ گئی ہے۔

Published: undefined

'اردو بھارت کی زبان ہے'

ریاست کی حکمراں جنتا دل یو نے بی جے پی کے بیان کو افسوس ناک قرار دیا۔ جنتا دل یو کے رکن اسمبلی خالد انورنے پٹنہ سے فون پر ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی میں کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جو ہر چیز کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

Published: undefined

خالد انور کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اردو کو فروغ دینا پاکستان کو فروغ دینے کے مترادف ہے وہ دراصل ملک اور سماج کو توڑنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اور بی جے پی کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا چاہئے۔

Published: undefined

خالد انور نے مزید کہا کہ اردو بھارت کی زبان ہے، یہیں پیدا ہوئی، پلی بڑھی اور اگر یہ پاکستان کی سرکاری زبان ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی زبان کو چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹل بہاری واجپئی سمیت بی جے پی کے متعدد اہم رہنما پارلیمان میں اردو کی حمایت میں تقریر کر چکے ہیں۔

Published: undefined

معاملہ کیا تھا؟

اردو کو بھارت میں بہار سمیت سات صوبوں میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے جبکہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اردو سرکاری زبان ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بتایا کہ اردو مترجمین اور اردو کے دیگر عہدوں کے لیے 2247 عہدوں کی منظوری دی گئی تھی۔ ان میں سے 1294 عہدوں پر تقرری کا عمل آخری مرحلے میں ہے۔

Published: undefined

رکن اسمبلی خالد انور کا کہنا تھا کہ اردو مترجمین کی تقرری سے ہندو اور مسلما ن سب کا فائدہ ہوگا۔ اردو جاننے، پڑھنے اور سمجھنے والے اب اردو میں درخواستیں دے سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نتیش کمار کو اردو سے بہت لگاو ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ دفتر میں اردو کا خصوصی شعبہ بنا رکھا ہے اور کابینہ میں اردو ڈائریکٹوریٹ بھی ہے۔

Published: undefined

لیکن کیا اردو کو فائدہ ہوگا؟

بہار میں اردو مترجمین، اردو ٹائپسٹوں اور دیگر عہدوں پر تقرری پہلی بار نہیں ہوئی ہے۔ سن 1980میں اس وقت کے کانگریسی وزیر اعلی جگن ناتھ مشرا کی حکومت نے جب اردو کو ریاست کی دوسری سرکاری زبان بنانے کا فیصلہ کیا تھا، اس وقت بہار اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے والی پہلی ریاست تھی۔

Published: undefined

اس فیصلے کے بعد اردو مترجمین اور دیگر عہدوں پر تقرریا ں کی گئیں۔ جس سے اردو کے چاہنے والوں میں بڑا جوش و خروش پیدا ہوا۔ لوگوں نے اردو میں درخواستیں بھی دینی شروع کیں، لیکن یہ وقتی ثابت ہوا۔ لوگوں کا لگا کہ اردو میں دی گئی درخواستوں پر عمل یا تو نہیں ہوتا یا تاخیر سے ہوتا ہے۔ دوسری طرف اردو کے نام پر ملازمت پانے والے افراد میں بھی سستی پیدا ہوتی گئی۔

Published: undefined

سابق رکن پارلیمان اور پٹنہ سے شائع ہونے والے اردو روزنامہ"سنگم" کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر ایم اعجاز علی اس تاثر سے متفق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جس اردو کے نام پر لوگوں کو ملازمت ملی وہ بعد میں اس زبان کو بھول گئے۔

Published: undefined

وزیر اعلئ نتیش کمار نے نو منتخب ملازمین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنا کام انجام دینے کے علاوہ لوگوں میں اردو سیکھنے کا جذبہ بھی پیدا کرنے کی کوشش کریں تاکہ غیر اردو داں میں بھی اردو کی تعلیم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوسکے۔

Published: undefined

ڈاکٹر اعجاز علی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اردو کے نام پر ملازمت ملنے سے "اردو کا تو فروغ نہیں ہوا البتہ ان لوگوں کا فروغ ضرور ہوگیا۔ اب وہ کام کریں یا نہ کریں، سرکار تنخواہیں تو دے ہی رہی ہے۔"

Published: undefined

سابق رکن پارلیمان کا کہنا تھا کہ اگر اردو کو حقیقی فروغ دینا ہے تو صرف ڈرائینگ روم تک محدود کرنے کے بجائے اسے گاوں کی سطح پر لے جانا ہوگا۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں نتیش کمار حکومت نے تعلیمی مرکز کے نام سے دیہی علاقوں میں ایک ٹیچر والے مراکز قائم کیے تھے لیکن دھیرے دھیرے وہ بند ہوتے چلے گئے کیونکہ ان کے ٹیچروں کو دوسری سرکاری ملازمت دے دی گئی۔ حالانکہ یہ سرکاری اسکیم اب بھی موجود ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined