ان احتجاجی مظاہروں میں شریک بھارتی کسانوں کی یونین کے رہنما نے جمعرات نو دسمبر کو اعلان کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کو ختم کیا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ حکومت کے اُس 'یوٹرن‘ کے بعد کیا گیا، جس کے تحت تین ایسے قوانین کو منسوخ کر دیا گیا ہے، جو کسانوں کی احتجاجی تحریک کے بنیادی اہداف میں شامل تھے۔
Published: undefined
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق گزشتہ برس نومبر سے دہلی کے گرد دھرنا دینے والے کسان گیارہ دسمبر کو اپنی جیت کے جشن کے طور پر ایک مارچ کریں گے، جس کے بعد وہ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے۔
Published: undefined
یونین لیڈر کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ برس 15 جنوری کو دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے دی گئی مراعات کا جائزہ لیا جا سکے۔
Published: undefined
دائیں بازو کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے گزشتہ برس نومبر میں پارلیمان کے مون سون اجلاس کے دوران متنازعہ زرعی قوانین کو منظور کیا تھا۔ حکومت کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد زرعی مارکیٹ کے ضابطے آسان بنانا تھا تاہم احتجاج کرنے والے کسانوں کا مؤقف تھا کہ اس متنازعہ قانون سے چھوٹے پیمانے پر کھیتی کرنے والے کسانوں کی روزی روٹی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ بعد ازاں مودی حکومت نے کسانوں کے مطالبات میں شامل کئی باتوں کو تسلیم کر لیا۔
Published: undefined
حکومت نے مظاہرین کے نام ایک خط لکھا ہے، جس میں احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف تمام قانونی مقدمات واپس لینے، زرعی مصنوعات کی کم سے کم قیمتوں کے تعین کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے اور گزشتہ سال کے دوران اپنی جانیں گنوانے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضے کی پیش کش کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
احتجاجی کسانوں میں بہت سارے مظاہرین پہلے ہی واپس اپنے اپنے گھر لوٹ چکے تھے لیکن کئی ہزار دیگر کسان اپنے مطالبات منوانے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے۔
Published: undefined
بھارت میں کسان ایک بااثر ووٹنگ بلاک کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ملک میں پچاس فیصد سے زائد آبادی کی آمدن کا انحصار زراعت کی صنعت پر ہے۔ بھارت کی 2.7 کھرب کی معیشت کا تقریباﹰ 15 فیصد حصہ کھیتی باڑی سے منسلک ہے اور ملک میں دو تہائی کسانوں کے پاس ڈھائی ایکڑ سے بھی کم اراضی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے یوٹرن کا ایک سیاسی پس منظر بھی ہے۔ حکومت کسانوں کی اکثریت والی ریاست پنجاب اور اترپردیش میں آئندہ صوبائی انتخابات کے دوران عوام کی انتخابی حمایت کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined