ناروے میں قطب شمالی کے دور دراز سوالبارڈ جزائر کے مقامی گورنر کا کہنا ہے کہ آٹھ اگست پیر کے روز ایک قطبی ریچھ نے سیاحوں کے ایک کیمپ میں گھس کر حملہ کر دیا، جس میں ایک فرانسیسی سیاح زخمی ہو گئیں۔ حکام نے یہ بھی بتایا کہ اس واقعے میں خاتون کو لگنے والے زخم جان لیوا نہیں تھے، تاہم بعد میں حملہ کرنے والے ریچھ کو مار دیا گیا۔
Published: undefined
متاثرہ خاتون 25 افراد کے اس سیاحتی گروپ کا حصہ تھیں، جس نے سوالبارڈ جزیرہ نما کے وسطی حصے میں واقع سویسلیٹا میں اپنا سیاحتی کیمپ لگا رکھا تھا۔ یہ علاقہ ناروے کی اپنی سرزمین کے شمال میں 800 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر واقع ہے۔ چیف سپرنٹنڈنٹ اسٹین اولاو بریڈلی نے بتایا کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی حکام ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔
Published: undefined
گورنر کا کہنا تھا کہ ''فرانسیسی خاتون کے بازو پر چوٹیں آئی ہیں۔ قطبی ریچھ پر فائرنگ کی گئی، جس کی وجہ سے وہ اس وقت وہاں سے خوفزدہ ہو کر چلا گیا۔''
Published: undefined
خاتون کو بعد ازاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سوالبارڈ جزیرہ نما کی سب سے بڑی بستی لانگیئربیئن کے اسپتال لے جایا گیا۔ آرکٹک جزیرے کے ایک معروف اخبار 'سوالبارڈپوسٹن' کے مطابق متاثرہ خاتون کی عمر تقریباً 40 برس ہے۔ اخبار نے مقامی ہسپتال کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اس واقعے میں خاتون کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
Published: undefined
اسی دوران قطبی ریچھ بری طرح سے زخمی حالت میں پھر سے نمودار ہوا جس پر قابو پانے کے بعد، اس کا اچھی طرح سے طبی معائنہ کیا گیا اور پھر دوا کی مدد سے اسے ابدی نیند سلا دیا گیا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ریچھ کا قتل کس طرح پیش آیا۔
Published: undefined
ریچھوں کے ساتھ اس طرح کے واقعات اگرچہ شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں، تاہم اس خطے میں وقتاً فوقتاً رونما بھی ہوتے رہتے ہیں۔ ناروے کے قطب شمالی علاقوں میں تقریباً بیس سے پچیس ہزار قطبی ریچھ پائے جاتے ہیں۔ ناروے کے نشریاتی ادارے این آر کے مطابق سن 2009 اور 2019 کے درمیان 14 قطبی ریچھوں کو گولی مارنے کے واقعات پیش آئے۔
Published: undefined
قطبی ریچھ بھی جارحانہ جانور ہو سکتے ہیں اور وہ لوگوں پر حملہ کرنے اور مارنے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ جب خوراک کی قلت ہوتی ہے تو قطبی ریچھوں کو انسانوں کا شکار کرتے ہوئے بھی اکثر دیکھا گیا ہے۔
Published: undefined
سن 2015 میں بھی قطبی ریچھ ایک چیک سیاح کو خیمے سے باہر گھسیٹ کر لے گیا تھا۔ اس وقت بھی سیاحوں کے ایک گروپ نے لانگیئربیئن کے شمال میں سوالبارڈ جزیرہ نما پر اپنے خیمے نصب کر رکھے تھے۔ اس سے پہلے کہ اس ریچھ کو بندوق کی فائرنگ سے بھگایا جا تا، اس نے سیاح کی پیٹھ پر اپنے پنجے گاڑ دیے تھے۔ بعد میں حکام نے ریچھ کا سراغ لگا کر اسے بھی گولی ماد دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined