سماج

ڈنمارک میں قرآن کو نذر آتش کرنے کا ایک اور واقعہ

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے مظاہرین نے ایک بار پھر سے اسلام کی مقدس کتاب کو آگ لگا دیا۔ عراق سمیت کئی مسلم اکثریتی ممالک نے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ڈنمارک میں قرآن کو نذر آتش کرنے کا ایک اور واقعہ
ڈنمارک میں قرآن کو نذر آتش کرنے کا ایک اور واقعہ 

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں 24 جولائی پیر کے روز مظاہرین کے ایک چھوٹے گروپ نے ایک اور مظاہرے کے دوران اسلام کی مقدس کتاب قرآن کے نسخے کو آگ لگا دیا۔ اس سے قبل جمعے کے روز بھی اسی شہر میں عراقی سفارتخانے کے سامنے بعض افراد نے قران کے ایک نسخے کو آگ لگا دی تھی، جس کی وجہ سے بغداد میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ اس تازہ واقعے سے ڈنمارک اور مسلم ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات خراب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

ڈنمارک میں انتہائی دائیں بازو کے گروپ 'ڈینش پیٹریاٹس' سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک ہزار افراد پیر کے روز عراقی سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے اور قرآن کے ایک نسخے کو آگ لگا دی۔ بعد میں گروپ نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں ایک شخص کو مسلمانوں کی مقدس کتاب کو پیروں سے کچلتے ہوئے اور عراقی پرچم پر پتھراؤ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

کچھ روز قبل ہی سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم کی ایک مرکزی مسجد کے سامنے اسی طرح کے ایک واقعے میں قرآن کے بعض صفحات کو نذر آتش کر دیا گیا تھا، جس کی بڑے پیمانے مذمت کی گئی تھی۔

Published: undefined

اسلامی ممالک کا رد عمل

عراقی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ''ڈنمارک میں عراقی سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کے ایک نسخے کو جلائے جانے کی واقعے ایک بار پھر سے شدید طور پر مذمت کرتا ہے۔'' پیر کے روز ہی یورپی یونین کے سفیروں کے ساتھ ملاقات کے دوران عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں کا، ''آزادی اظہار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔'' انہوں نے یورپی یونین کے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ''اس طرح کی نسل پرستانہ کارروائیوں اور تشدد کو ہوا دینے والے تمام افراد کے خلاف لڑیں۔''

Published: undefined

ڈنمارک کے دارالحکومت میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کے ساتھ اس تازہ ترین واقعے کی وجہ سے یمنی دارالحکومت صنعا میں بھی ہزاروں مظاہرین کی طرف سے ایک ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ مظاہرے میں شامل افراد نے اس طرح کی کارروائیوں کی اجازت دینے پر ڈنمارک اور سویڈن دونوں پر غصے کا اظہار کیا۔

Published: undefined

ترکی نے اپنے ایک بیان میں اس واقعے کو قرآن پر ''قابل نفرت حملہ'' قرار دیا، جب کہ الجزائر کی وزارت خارجہ نے ڈنمارک کے سفیر اور سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے ان واقعات کی مذمت کی۔ ہفتے کے روز ایران نے بھی قرآن کے ساتھ اس طرح کے سلوک پر احتجاج کیا تھا۔ ادھر قطر کے مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ملک کی سب سے بڑی مارکیٹ سوق البلادی نے احتجاجاً سویڈش مصنوعات کو ہٹا دیا ہے۔

Published: undefined

ڈنمارک کا رد عمل

ڈنمارک کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا: ''آج بہت کم افراد کی جانب سے قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے کی ڈنمارک مذمت کرتا ہے۔'' اس نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''یہ اشتعال انگیز اور شرمناک کارروائیاں ڈنمارک کی حکومت کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتی ہیں۔ سبھی سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ اس کے رد عمل میں تشدد کبھی نہیں ہونا چاہیے۔''

Published: undefined

اس سے پہلے ہفتے کے روز ہی بغداد میں سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کا استعمال کیا تاکہ ایک بڑے ہجوم کو ڈنمارک کے سفارت خانے تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔ اس کے لیے شہر کے قلعہ بند گرین زون، جہاں بہت سے غیر ملکی سفارت خانوں کی عمارتیں ہیں، کی طرف جانے والے پل کو بند کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

قرآن سوزی کے مسلسل واقعات

ایک چھوٹے سے احتجاجی گروپ نے جمعے کے روز بھی کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے قریب قرآن کا ایک نسخہ نذر آتش کر دیا تھا۔ اس کی وجہ سے عراق میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ گزشتہ ہفتے سویڈن میں اسی طرح کے ایک مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر قرآن کے ایک نسخے کو پیروں سے کچلا گیا تھا، جس پر بطور احتجاج عراقی حکومت نے سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا۔

Published: undefined

عراق کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز کہا کہ اس قسم کی کارروائیاں ''انتہا پسندی اور نفرت کے وائرس'' کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہیں اور ''معاشروں کے درمیان پرامن بقائے باہم کے لیے حقیقی خطرہ'' ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined