سماج

طالبان روس سے پیٹرول کی خریداری معاہدے سے قریب تر

افغانستان کی وزارت تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ طالبان انتظامیہ روس کے ساتھ پٹرول اور بینزین کی خریداری کے لیے ماسکو میں بات چیت کر رہی ہے اور معاہدے کی شرائط پر بات چیت آخری مراحل میں ہے۔

طالبان روس سے پیٹرول کی خریداری معاہدے سے قریب تر
طالبان روس سے پیٹرول کی خریداری معاہدے سے قریب تر 

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق افغانستان کی وزارت صنعت وتجارت کے ترجمان حبیب الرحمان حبیب نے تصدیق کی کہ وزارت تجارت کی سربراہی میں ایک سرکاری وفد روسی دارالحکومت ماسکو میں موجود ہے اور گندم، گیس اور تیل کی فراہمی کے معاہدوں کو حتمی شکل دے رہا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے روئٹرز کو بتایا، "وہ روسی فریق کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں اور معاہدہ مکمل ہوجانے کے بعد اس کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔"

Published: undefined

وزارت صنعت و تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ ایک وزارتی وفد نے اس ماہ روس کا دورہ کیا تھا لیکن وفد کی واپسی کے بعد بھی ان کی وزارت اور وزارت خزانہ کے تکنیکی عہدیدار معاہدوں پر کام کرنے کے لیے ماسکو میں رک گئے تھے۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا، "ہم معاہدے کے متن پر کام کر رہے ہیں۔ پیٹرول اور بینزین پر ہم تقریباً متفق ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ معاہدہ جلد ہی تکمیل کو پہنچ جائے گا۔" روسی وزارت خارجہ اور وزارت توانائی کے ترجمانوں نے اس پیش رفت پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

معاہدہ اہم کیوں ہے؟

خیال رہے کہ کارگزار وزیر تجارت کی قیادت میں طالبان کے ایک وفد نے تجارتی امور پر بات چیت کے لیے رواں ماہ کے وسط میں ماسکو کا دورہ کیا تھا۔

Published: undefined

امریکی اور غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلاء اور ملک پر طالبان کے کنٹرول کرلینے کے ایک برس سے زیادہ گزر جانے کے باوجود کسی بھی بین الاقوامی حکومت نے طالبان حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، ایسے میں اگر روس کے ساتھ یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ اس بات کی علامت سمجھا جائے گا کہ بیرون ممالک طالبان کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے تیزی سے آگے آرہے ہیں۔

Published: undefined

یہ معاہدہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب امریکہ دیگر ملکوں کو روسی تیل پر انحصارکم کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاکہ اس کے بقول ماسکو تیل سے حاصل ہونے والی رقم کا استعمال یوکرین کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے نہ کرسکے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ روس اور طالبان کی زیر قیادت افغانستان، دونوں کو امریکا سمیت بین الاقوامی حکومتوں کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے۔

Published: undefined

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئلے کی تجارت جاری

روس سمیت کوئی بھی غیر ملکی حکومت طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتی ہے۔ بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے افغانستان کے بینک بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے بیشتر عالمی بینک افغان بینکوں کے ساتھ لین دین کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

Published: undefined

سرکاری ذرائع نے کہا کہ ادائیگیوں کے لیے ان کے پاس منصوبہ موجود ہے تاہم اس کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا اس کے لیے سرکاری بینکنگ چینلز استعمال کیے جائیں گے یا نہیں۔

Published: undefined

افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں، بینکنگ سیکٹر پر پابندیوں اور بیرون ممالک کی جانب سے باضابطہ طور پر تسلیم نہ کیے جانے کے باوجود چند ممالک افغانستان کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں جس سے اسے ملکی اقتصادی بحران کے دوران عالمی منڈیوں تک رسائی میں مدد مل رہی ہے۔

Published: undefined

پاکستان، افغانستان سے روزانہ ہزاروں ٹن کوئلہ حاصل کر رہا ہے جس سے اسے اپنے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے۔ یہ لین دین دونوں ممالک میں نجی کاروباری سیکٹر کے مابین کی جاتی ہے جبکہ طالبان انتظامیہ کوئلے کی برآمدات پر ڈیوٹی وصول کرتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined