سماج

جرمن فوج کے افغان مددگاروں کی معاونت تنقید کی زد میں

20 سالہ افغان جنگ میں جرمن فوجیوں اور سفارتکاروں کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کی سکیورٹی بھی ایک مسئلہ بن رہی ہے۔ اس تناظر میں جرمن حکومت کی پالیسیوں پر تنقید میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جرمن فوج کے افغان مددگاروں کی معاونت تنقید کی زد میں
جرمن فوج کے افغان مددگاروں کی معاونت تنقید کی زد میں 

افغانستان میں متعین جرمن فوجیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے مقامی شہری اس وقت انتہائی خوف کا شکار ہیں۔ بالخصوص غیر ملکی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران جس طرح طالبان جنگجو اپنے حملوں میں تیزی لے آئے ہیں، خدشات ہیں کہ یہ انتہا پسند ایسے مقامی لوگوں کو بھی نشانہ بنائیں گے، جو غیر ملکی افواج کی معاونت کرتے رہے ہیں۔

Published: undefined

گزشتہ 20 برسوں کے دوران ہزاروں افغان شہریوں نے غیر ملکی افواج اور سفارتکاروں کے لیے بطور مترجم، سکیورٹی گارڈ، مددگار اور متعدد دیگر حوالوں سے کام کیا۔ امریکا نے ایسے افغان شہریوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے خصوصی ویزہ پروگرام شروع کیا ہے تاکہ انہیں جنگ حال ملک سے نکال لیا جائے۔

Published: undefined

جرمن فوج نے بھی افغانستان میں قیام کے دوران مقامی لوگوں کو بطور مددگار بھرتی کیا تھا۔ ان میں سے بہت سے افراد کو خوف ہے کہ طالبان جنگجو ان کو اور ان کے گھر والوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ان افغانوں کو مدد فراہم کرنے کے حوالے سے برلن حکومت کی پالیسی پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے۔

Published: undefined

ان افغانوں کے لیے آواز اٹھانے والی ایک تنظیم پی اے او کے سربراہ مارکوس گروٹن نے جرمن اخبار زود ڈوئچے سائٹنگ سے گفتگو میں کہا کہ جرمن حکومت اپنی ''اخلاقی ذمہ داری بھول چکی ہے‘‘۔ پیر نو اگست کو شائع ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ جرمن فوج کے مدد گار مقامی افغان جس طرح خود ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: undefined

جرمن پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین وولف گانگ ہیملیش نے کہا کہ یہ کتنا عجیب ہے کہ جو افغان گھرانے ملک چھوڑ رہے ہیں وہ تمام انتظامی کام حتٰی کہ اپنی پروازیں بھی خود ہی بک کر رہے ہیں۔ زود ڈوئچے سائٹنگ سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ ان افغان شہریوں کو مدد فراہم کرنے کے طریقے میں بہت زیادہ بیوروکریسی حائل ہے۔

Published: undefined

گرین پارٹی کی پارلیمانی گروپ کی چیئروومن انگیشکا بروگر نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جرمن حکومت تمام مقامی فورسز کو مکمل، جامع اور بروقت مدد فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

Published: undefined

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کئی ہفتے قبل افغان مقامی فورسز کو زیادہ مدد فراہم کرنے کا عندیہ دیا تھا جبکہ مقامی مددگاروں اور ان کے گھر والوں کے ملک سے انخلا کے لیے خصوصی چارٹر فلائٹس چلانے کا اشارہ بھی دیا گیا تھا۔

Published: undefined

زود ڈوئچے سائٹنگ کی ایک رپورٹ میں جرمن وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 471 افغان مددگاروں بشمول ان کے گھر والوں کے سفری دستاویزات تیار ہو چکے ہیں۔ جمعرات تک 1796 افغان بشمول 296 مقامی مددگار جرمنی پہنچ بھی چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined