ہوا یہ کہ جرمنی کے جنوبی صوبے باڈن ورٹمبرگ میں بوئبلِنگن نامی ایک چھوٹے سے شہر میں ایک تیرہ سالہ لڑکے نے بڑی ہوشیاری دکھاتے ہوئے حفظان صحت کی مصنوعات اور چھوٹی الیکٹرانکس فروخت کرنے والی ایک دکان میں چوری کی کوشش کی۔ اس کو یقین تھا کہ وہ پکڑا نہیں جائے گا، مگر وہ چوری شدہ سامان کے ساتھ دھر لیا گیا۔
Published: undefined
یہ لڑکا اپنی کمر پر اپنا بیک پیک پہنے ہوئے اس مارکیٹ میں داخل ہوا تھا۔ اس نے اپنے 'رک سیک‘ کو چاندی کے رنگ کے باریک المونیم پیپر سے اچھی طرح لپیٹ رکھا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ جب وہ 'شاپ لفٹنگ‘ کر کے باہر نکل رہا ہو گا، تو مارکیٹ کے صدر دروازے پر لگا ہوا چوری کی وارداتوں کو روکنے کے لیے الیکٹرانک سکیورٹی نظام پہچان نہ سکے گا کہ اس کے بیگ میں چوری شدہ سامان ہے اور کوئی الارم نہیں بجے گا۔
Published: undefined
لیکن اس لڑکے نے اس بارے میں اچھی طرح تحقیق نہ کی کہ الیکٹرانک الارم سسٹم المونیم پیپر کی وجہ سے دھوکا کھا جائے گا یا نہیں؟ اس نے مارکیٹ میں چلتے پھرتے کئی ویڈیو گیمز اور چند دیگر اشیاء اٹھا کر چپکے سے اپنے بیگ میں رکھ لیں اور جب باہر نکلنے لگا تو الارم سسٹم پھر بھی بول پڑا۔
Published: undefined
پولیس نے جمعہ نو اکتوبر کے روز بتایا کہ مارکیٹ کی ایک خاتون کارکن نے الارم بجنے پر اور اس کا 'عجیب و غریب‘ بیک پیک دیکھتے ہوئے جب اسے اس بیگ کو کھولنے کے لیے کہا تو لڑکے نے کچھ مزاحمت کی۔ تاہم دیگر ملازمین بھی وہاں آ گئے تو اسے اپنا بیگ کھول کر دکھانا ہی پڑا۔ اس میں سے کئی ویڈیو گیمز کے علاوہ ایک مہنگا ہیڈ فون سیٹ اور چند ایسے چھوٹی الیکٹرانک مصنوعات بھی برآمد ہوئیں، جو اس نے چوری کی تھیں اور جن کی مجموعی مالیت 300 یورو کے قریب بنتی تھی۔
Published: undefined
مارکیٹ کے عملے نے جمعرات آٹھ اکتوبر کو پیش آنے والےا س واقعے کی فوری طور پر پولیس کو اطلاع کر دی۔ پولیس اس لڑکے کو اپنے ساتھ لے گئی اور اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تاہم ملزم کے نابالغ ہونے کی وجہ سے بعد ازاں اس کے والدین کو بلا کر اسے ان کے حوالے کر دیا گیا۔
Published: undefined
متعلقہ مارکیٹ کی جس خاتون اہلکار کو الارم بجنے کی وجہ سے اس نوجوان پر چوری کا شبہ ہوا، اس نے بعد ازاں کہا، ''چوری، چاہے وہ شاپ لفٹنگ ہی کیوں نہ ہو، ایک قابل سزا جرم ہے۔ اسے سائنس اچھی طرح پڑھنا چاہیے تھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز