مِینا ہیہن (Mina Hehn) 1914ء میں شروع ہونے والی پہلی عالمی جنگ سے بھی ایک سال پہلے 1913ء میں پیدا ہوئی تھیں۔ دو روز قبل ہفتے کے روز انہوں نے اپنی 108 ویں سالگرہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ایسے منائی کہ اس تقریب کی مہمان صرف ایک ہی خاتون تھیں، مِینا کی 82 سالہ بیٹی۔
Published: undefined
Published: undefined
جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ میں اشٹٹ گارٹ شہر کی رہنے والی مِینا کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں مجموعی طور پر کروڑوں انسانوں کی موت کی وجہ بننے والی دو عالمگیر وبائیں اور دو عالمی جنگیں دیکھ چکی ہیں۔
Published: undefined
وہ ابھی تک زندگی سے اتنی بھرپور اور اپنے معمولات اور عادات کی اتنی پابند ہیں کہ کوئی بھی دوسرا انسان انہیں دیکھتے ہوئے رشک ہی کر سکتا ہے۔ مِینا اشٹٹ گارٹ میں بزرگ شہریوں کی ایک رہائش گاہ میں رہتی ہیں اور جانتی ہیں کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا اب تک پوری دنیا میں کس طرح لاکھوں انسان کی موت اور کروڑوں کے بیمار ہو جانے کی وجہ بن چکی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے 1918ء میں پھیلنے والی اور لاکھوں انسانوں کی موت کی وجہ بننے والی ہسپانوی فلو کی عالمی وبا بھی دیکھی تھی۔ تب ان کی عمر پانچ برس تھی۔ وہ یہ بھی دیکھ چکی ہیں کہ کس طرح دو مرتبہ عالمی جنگوں میں کروڑوں انسان مارے گئے اور ان کا اپنا ملک جرمنی بھی بری طرح تباہ ہو گیا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
مِینا ہیہن نے اپنی سالگرہ کے بعد جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو جو انٹرویو دیا، وہ ان کی زندگی کا پہلا انٹرویو تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ نا شراب پیتی ہیں، نا سگریٹ نوشی کرتی ہیں اور نا ہی چاکلیٹ کھاتی ہیں، ''میں کافی زیادہ کام کرتی ہوں، خود کو زندگی کے ساتھ مصروف رکھتی ہوں اور باقاعدگی سے سیر کے لیے جاتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
جرمن علاقے صوابیہ کی یہ خاتون اپنی زندگی میں خود انحصاری کی اتنی عادی ہیں کہ تین سال پہلے تک وہ کسی اولڈ ہوم میں منتقلی پر تیار ہی نہیں تھیں۔ وہ 105 برس کی ہو جانے کے بعد بھی اپنے گھر میں ہی رہائش پذیر تھیں اور اپنے سارے کام خود ہی کرتی تھیں۔
Published: undefined
Published: undefined
مِینا ہیہن کے بارے میں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ وہ گزشتہ تقریباﹰ 95 برسوں سے ہر روز صرف ایک ہی اخبار پڑھتی ہیں اور وہ بھی شروع سے لے کر آخر تک۔ ان کا یہ پسندیدہ اخبار ان کے آبائی شہر سے شائع ہونے والا روزنامہ 'اشٹٹ گارٹ نیوز‘ ہے۔
Published: undefined
جرمنی میں 1913ء میں پیدا ہونے والی عورتوں کی اوسط عمر 60 سال تھی۔ لیکن مِینا اس اوسط عمر سے بھی تقریباﹰ نصف صدی زیادہ جی چکی ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
اس سوال کے جواب میں کہ آپ کے لیے اپنا وطن کتنا اہم ہے، مِینا ہیہن نے کہا، ''بہت اہم۔ وطن صرف ملک ہی نہیں، آبائی شہر اور آبائی علاقہ بھی ہوتا ہے۔ وطن سے دور کچھ بھی اتنا خوبصورت نہیں ہوتا، جتنا وطن میں۔‘‘
Published: undefined
بڑھاپے میں موت کے خوف سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ''موت کا خوف؟ نہیں، اتنا وقت نہیں ہوتا۔ انسان موت سے ڈرتا تب ہے جب زندگی اسے مسلسل مصروف اور جہد میں نا رکھے۔ میں خود کو اپنے معمولات میں مصروف رکھتی ہوں۔ اب تک تو مجھے موت کا ڈر نہیں ہے۔ کبھی بعد میں دوبارہ پوچھیے گا، ہوا تو میں بتا دوں گی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined