نئی دہلی: بابائے قوم مہاتما گاندھی پر 30 جنوری 1948 سے پہلے بھی ان کا قتل کرنے کے لئے پانچ مرتبہ جان لیوا حملہ ہوئے تھے اور شہید ہونے سے 40 سال قبل بھی انہوں نے جنوبی افریقہ میں اپنے اوپر ایک حملے کے بعد ’ہے رام ‘ کہا تھا۔ ایک حملے میں تو گاندھی کے ساتھ ساتھ پنڈت جواہر لال نہرو کو بھی قتل کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔ یہ بات پیر کی رات یہاں بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں سالگرہ پر منعقد ایک سیمنار میں مشہور گاندھی وادی اور گاندھی امن ادارے کے صدر کمار پرشانت نے کہی۔ یہ سیمنار رضا فاؤنڈیشن نے منعقد کیا تھا۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
واضح رہے کہ پرشانت کی ایک تقریر میں گاندھی جی کے قتل میں سنگھ پریوار کا ہاتھ بتائے جانے پر اڈیشہ میں ان پر دو ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں۔ لوک نائک جے پرکاش نارائن کے داماد پرشانت نے لیکچر میں تمام حملوں کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتایا لیکن گاندھی مارگ میگزین کے نئے شمارے میں اس تعلق سے ایک طویل مضمون لکھا ہے۔ انہوں نے اپنے لیکچر کے شروع میں کہا کہ گاندھی جی نے اپنے بارے میں کہا تھا کہ میری زندگی ہی میرا پیغام ہے لیکن ان کی موت بھی ایک پیغام ہے۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
دھرم یوگ سے اپنی صحافت شروع کرنے والے پرشانت نے کہا کہ گاندھی جی جب جنوبی افریقہ میں تھے اس کے بعد سے ان پر حملے ہوتے رہے اور ہر مرتبہ انہوں نے حملہ آوروں کو معاف کر دیا کیونکہ وہ عدم تشدد میں یقین رکھتے تھے۔ ایک حملہ آور میر عالم تو بعد میں ان کا حامی بن ہو گیا۔ انہو ں نے کہا کہ دس فروری 1908 میں گاندھی جی پر جنوبی افریقہ میں جب عالم کی طرف سے جان لیوحملہ ہوا تو انهوں نے اس وقت بھی ’ہے رام ‘ بولا۔ مختلف اخبارات میں کالم نگار رہے پرشانت نے کہا کہ گاندھی جی کے ’رام‘ انہیں خوف سے آزاد کرنے والے ’رام‘ تھے، وہ ان کے لئے دشرتھ کے بیٹے رام نہیں تھے۔ ان کے ’رام‘ ان کے ساتھ زندگی بھر رہے اور انہیں موت سے کبھی خوف نہیں ہوا۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
انہوں نے اپنے اوپر ہوئے حملے کے تعلق سے کبھی کوئی ذکر نہیں کیا اور نہ اس بارے میں لکھا۔ انہوں نے کہا کہ جب 30 جنوری 1948 سے دس دن پہلے ان کی ’پراتھنا سبھا‘ میں مدن لال پاهوا نے بم دھماکہ کیا جس میں گاندھی کے ساتھ نہرو کو بھی جان سے مار ڈالنے کی منصوبہ بندی ساورکر نے کی تھی لیکن بم کچھ فاصلے پر پھٹا جس سے کوئی حادثہ نہیں ہوا لیکن گاندھی جی نےاسے عام واقعہ کے طور پر لیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے جب خفیہ رپورٹ کو دیکھتے ہوئے گاندھی جی کی پراتھنا سبھا میں سیکورٹی انتظامات اور لوگوں کی تلاشی کرنے کی تجویز پیش کی تو گاندھی جی نے اس سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی زندگی بھر اکیلے رہے کسی نے ان کا ساتھ نہیں دیا جبکہ انہوں نے آزادی کی لڑائی میں سب کو ساتھ لیا۔ لیکن آزادی سے قبل ہی گاندھی کے راستے سے تمام الگ تھلگ ہو گئے اور لوگ دوسرے راستے پر چلنے لگے اور آج تو لوگ گاندھی جی کے راستے کے خلاف چلنے لگے۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
انہوں نے گزشتہ دنوں گاندھی مارگ میگزین میں 60 صفحے کے مضمون میں گاندھی پر ہوئے قاتلانہ حملوں کی تفصیلی معلومات دی ہے جس نے اس حملے کے پیچھے سنگھ پریوار کا ہاتھ بتایا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ گاندھی پر پہلا حملہ 1934 میں پونے میں ہوا۔ دوسرا حملہ 1944 کو پونے کے نزدیک پنچ گنی میں ہوا۔ تیسرا 1944 میں سیواگرام میں اور چوتھا 30 جون 1946 میں پونے کے راستے میں ٹرین پلٹنے کی سازش رچی گئی جب وہ اسی ٹرین سے جا رہے تھے۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST