سماجی

محنت، ایمانداری اور سماجی خدمت کی راہ پر چل کر فرش سے عرش تک پہنچے ’رِضوان‘

رضوان کی زندگی میں ایسے لمحات بھی آئے جب اپنا سب کچھ گنوا کر انھیں پھر صفر سے شروعات کرنی پڑی۔ رضوان کہتے ہیں کہ ان کی زندگی میں جب بھی کچھ منفی ہوا تو وہ انھیں ہمیشہ کسی فائدے کی جانب لے گیا۔

تصویر ویپن
تصویر ویپن 

آنکھوں میں ہزاروں خواب اور دل میں خواہشیں لیے نہ جانے کتنے لوگ ملک سے باہر کچھ اچھا کرنے کی امید لے کر جاتے ہیں۔ کامیابی ملنے کے بعد کچھ لوگ وہیں کے بن کے رہ جاتے ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ سالوں تک بیرون ممالک میں رہنے کے باوجود بھی ان کا دل اپنے ملک میں ہی لگا رہتا ہے۔ ’رضوان‘ ایک ایسے ہی ہندوستانی ہیں جنھوں نے بچپن سے ہی ایمانداری اور سماجی خدمت کو ترجیح دیتے ہوئے کچھ بڑا کرنے کی سوچ کے ساتھ فرش سے عرش تک کا سفر طے کیا۔

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST

کامیابی حاصل کرنے کے لیے تعلیم بے حد ضروری ہے، لیکن اگر آپ کے اندر مثبت سوچ اور دوسروں کا بھلا کرنے کا ارادہ نہیں ہے تو سبھی تعلیم اور کتابی علم بے معنی ہے۔ 7 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے رضوان اپنے والد کے کندھوں کا بوجھ ہلکا کرنے اور اپنی فیملی کے بہتر مستقبل کے لیے پوربندر سے افریقہ کے کانگو ملک آ گئے، جہاں اپنے بھائی کے گروسری اسٹور میں ان کے معاون کی شکل میں کام کرنے لگے۔ ان دنوں افریقہ کے کچھ ممالک میں حالات بے حد خراب تھے۔ فوجیوں کو تین مہینے کی تنخواہ نہیں دی گئی تھی جس کے سبب وہاں بغاوت ہو گیا اور فسادات میں رضوان کے بھائی کی دکان اور ان کے گودام لوٹ لیے گئے۔

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST

اس کے باوجود بھی رضوان اور ان کے بھائی نے ہمت نہیں ہاری اور ماحول پرسکون ہو جانے کے بعد ایک بار پھر اپنی محنت اور لگن سے اپنے کاروبار کو شروع کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے رضوان کی پہچان کانگو میں بڑھتی گئی۔ جہاں باقی اسٹور والے اپنے مال کو 100 فیصد منافع پر فروخت کرتے تھے، وہیں رضوان کے اسٹور میں وہی سامان 30 فیصد منافع پر فروخت کیا جاتا تھا۔ اسی وجہ سے ان کے اسٹور میں گاہکوں کی بھیڑ بڑھتی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے رضوان نے افریقہ کے باقی کئی شہروں میں بھی اپنے کاروبار کو بڑھایا۔

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST

رضوان کی ایمانداری دیکھتے ہوئے وہاں کے بڑے تاجر انھیں بغیر کسی شرط کے قرض پر مال دینے کو تیار رہتے تھے۔ کئی بار رضوان کی زندگی میں ایسے موڑ بھی آئے جب اپنا سب کچھ گنوا کر انھیں پھر صفر سے شروعات کرنی پڑی۔ رضوان کہتے ہیں کہ ان کی زندگی میں جو بھی کچھ منفی ہوتا ہے وہ انھیں ہمیشہ کسی فائدے کی جانب لے جاتا ہے۔ گزشتہ 35 سالوں سے رضوان افریقہ میں رہ کر اپنے کاروبار کو لگاتار بڑھا رہے ہیں۔

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST

ان 35 سالوں میں وہ ہر مہینے اپنے ملک ہندوستان ضرور آتے رہے۔ اس وقت رضوان کی تنظیم ’رضوان اڑاتیا فاؤنڈیشن‘ کئی ممالک میں سرگرم ہے اور صحت، خواتین کی خود مختار، تعلیم و ترقی اور کئی طرح کی سماجی خدمات سے جڑے کاموں کے لیے اپنا پورا تعاون دے رہی ہے۔ اس وتق ’رضوان اڑاتیا فاؤنڈیشن‘ انڈیا، موزامبق اور ڈی آر کانگو سمیت ایشیا و افریقہ کے 7 ممالک میں 80 فیصد سے زیادہ پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے۔

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST

رضوان نے ایمانداری اور لگن سے کھڑا کیا اتنا بڑا کاروبار...

رضوان بتاتے ہیں کہ ان کی زندگی میں ایمانداری اور لگن نے انھیں آج اس مقام پر لا کر کھڑا کیا ہے۔ 14 سال کی عمر سے ہی صبح 3 بجے اٹھ کر میڈیٹیشن کرنا اور قرآن سمیت باقی مذاہب کے صحیفوں کی اچھی باتوں کو اپنی زندگی میں اتارنا انھوں نے اپنی زندگی کا اہم حصہ بنایا اور گزشتہ 35 سالوں سے لگاتار وہ اس روٹین کو فالو کرتے آ رہے ہیں۔

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST

رضوان کے مطابق ان کی زندگی میں ٹرننگ پوائنٹ تب آیا جب انھوں نے اپنی پہلی تنخواہ ایک غریب بزرگ کے بیٹے کی دوائی پر خرچ کر دی۔ اپنی زندگی میں رضوان نے کئی بار لوگوں کے ڈوبتے کاروبار کو پھر سے کھڑا کرنے میں بھی مدد کی۔ رضوان نے کہا کہ ’’گزشتہ 35 سالوں میں کوئی بھی ایک دن ایسا نہیں رہا ہوگا، خدا میرا گواہ ہے... میرا اللہ میرے ساتھ ہے... ایک دن بھی ایسا نہیں گیا ہوگا جہاں میں نے لوگوں کی خدمت نہ کی ہو۔‘‘

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST

3500 ملازمین کے ساتھ 9 افریقی ممالک میں سرگرم ہے رضوان کا سی او جی ای ایف گروپ...

موجودہ وقت میں ’رضوان اڑاتیا فاؤنڈیشن‘ کے علاوہ رضوان سی او جی ای ایف گروپ کے مالک بھی ہیں۔ 9 افریقی ممالک میں سی او جی ای ایف گروپ کے 35 کیش اینڈ کیری سپر مارکیٹس، 190 سے بھی زیادہ ریٹیل ہول سیل اور 4 مینوفیکچرنگ یونٹس ہیں جن میں تقریباً 3500 لوگ کام کر رہے ہیں۔ افریقہ کے موزامبق میں سی او جی ای ایف گروپ کا ہیڈ کوارٹر واقع ہے۔

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM IST