سائنس

کورونا وائرس کا علاج کیا ہو سکتاہے؟

کورونا کے نتیجے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد تین لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ وائرس شاید دنیا سے کبھی ختم نہ ہو۔ ایسے میں اہم سوال یہ ہے کہ پھر اس مسئلے کا حل کیا ہو سکتا ہے؟

کورونا وائرس کا علاج کیا  ہے؟
کورونا وائرس کا علاج کیا ہے؟ 

زکام کا وائرس ایک مثال

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

کورونا وائرس کی نوعیت اور اثرات نہایت مختلف ہیں جو زکام کے وائرس سے کوئی تقابل نہیں رکھتے، مگر اس وائرس کے پھیلاؤ کو کسی حد تک سمجھنے کے لیے زکام کا وائرس قدرے مددگار ہو سکتا ہے۔ زکام کے وائرس کا پھیلاؤ کب اور کہاں سے ہوا، اس سے متعلق حتمی علم تو کسی کو نہیں، مگر محققین کہتے ہیں کہ غالباﹰ انفلوئنزا وائرس سولہویں صدی میں ایشیا میں سامنے آیا اور پھر افریقہ اور یورپ میں پھیلتا چلا گیا۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

انفلوئنزا وائرس کی چار اقسام ہیں، جن میں سے ٹائپ اے، بی اور سی انسانوں کو متاثر کرتے ہیں جب کہ ٹائپ چار جانوروں کو لاحق ہوتا ہے۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

انفلوئنزا کی ٹائپ اے کے وائرسز ایچ ون این ون، ایچ ٹو این ٹو، ایچ تھری این ٹو، ایچ فائیو این ون سمیت متعدد دیگر ہیں۔ ٹائپ اے انفلوئنزا کی قدرتی آماج گاہ پرندے ہوتے ہیں، اور یہ وائرس عموماﹰ پولٹری کے ذریعے انسانون میں منتقل ہوتا ہے اور وبائی شکل اختیار کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ ٹائپ بی انفلوئنزا وائرس کی صرف ایک اسپیشیز ہے اور یہ وائرس عموماﹰ فقط انسانوں پر ہی حملہ آور ہوتا ہے۔ اب تک ٹائپ بی انفلوئنزا انسانوں کے علاوہ صرف سیلز اور فیریٹس میں ملا ہے۔ انفلوئنزا سی ٹائپ کی بھی صرف ایک اسیپیشز ہے اور گو کہ یہ بھی مختلف مقامات پر مقامی سطح پر وبائی شکل اختیار کرتا رہا ہے، تاہم ٹائپ اے اور ٹائپ بی انفلوئنزا کے پھیلاؤ کے مقابلے میں ایسا خاصا نادر ہی ہوتا ہے۔ ٹائپ ڈی انفلوئنزا کی بھی صرف ایک اسپیشیز ہے تاہم یہ فقط گائے اور سوروں کو متاثرہ کرتا ہے۔ گو کہ اس وائرس میں بھی انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت موجود ہے، تاہم اب تک ایسا ہوا نہیں ہے۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

زکام کے وائرس میں انتہائی تیز رفتار میوٹیشن جاری ہے اور اسی وجہ سے اس وائرس سے مکمل امیونٹی ممکن نہیں، یعنی یہ وائرس آپ کو بیمار کرے گا اور پھر کچھ عرصے بعد آپ دوبارہ اس وائرس کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

اور کورونا وائرس؟

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

کورونا وائرس سے متعلق اب تک کم معلومات دستیاب ہیں اس لیے اس بابت کوئی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی کہ آیا اس وائرس سے لڑ کر بچ نکلنے والا کوئی شخص دوبارہ اس وائرس کا شکار ہو سکتا ہے یا نہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے کورونا وائرس میں میوٹیشن کا عمل نہایت تیز رفتار ہے اور عین ممکن ہے کہ اس وائرس سے دوچار افراد کو نئے کورونا وائرس سے مکمل امیونٹی حاصل نہ ہو پائے۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

کورونا وائرس سے متعلق مختلف ممکنہ حل

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

کورونا وائرس سے متعلق مختلف طرز کی حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے تباہ کاریوں کو روکنے کے لیے ویکسین کی فوری تیاری کارگر ہو گی، تو بعض ماہرین سمجھتے ہیں کہ ویکسین کے ذریعے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا نہیں جا سکے گا۔ اس وقت متاثرہ افراد کے خون سے پلازمہ نکال کر نئے مریضوں میں لگانے اور ہیرڈ امیونٹی جیسے راستے بھی زیربحث ہیں۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

ہرڈ امیونٹی علاج ہے؟

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

طبی اصطلاح میں ہیرڈ امیونٹی کا مطلب ہے کہ کسی وبا کو پھیلنے دیا جائے اور لوگ اس بیماری کو اپنے مدافعتی نظام سے شکست دے دیں۔ ایسے وائرس جو کسی فرد کو فقط ایک بار متاثر کرتے ہوں، ایسے وائرس کے خلاف یہ ایک موثر طریقہ ہو سکتا ہے۔ اس طریقے کو منفی پہلو یہ ہوتا ہے کہ بہت سے افراد جن کا مدافعتی نظام کم زور ہو یا جو وائرس کو شکست دینے میں ناکام ہو جائیں، وہ اس عمل میں مارے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس سے متعلق اس طریقہ کار پر بنیادی سوال یہ بھی اٹھ رہے ہیں کہ اگر کورونا وائرس صحت یاب ہونے والے کسی مریض پر دوبارہ حملہ آور ہونے کی صلاحیت کا حامل ہوا تو؟

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

پلازمہ سے علاج

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

کوئی وائرس کسی انسان میں داخل ہوتا ہے تو انسانی مدافعاتی نظام اس کا مقابلہ کرتا ہے اور اس کے لیے جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کرتا ہے، یعنی اس وائرس سے نمٹنے کی مکمل معلومات۔ تاکہ اگر وہ وائرس دوبارہ حملہ آور ہو تو اس سے فوراﹰ نمٹا جا سکے۔ اگر وائرس کو شکست دینے والے کسی مریض کے خون کا پلازمہ کسی دوسرے مریض کو لگایا جائے، یعنی نئے مریض کے مدافعاتی نظام کو وائرس کو شکست دینے سے متعلق معلومات مہیا کر دی جائے، تو مریض جلد شفایاب ہو سکتا ہے۔ مگر یہ طریقہ کار انتہائی مہنگا اور محنت طلب ہے اور کسی وبا کی صورت میں اس کا استعمال بے پناہ وسائل مانگتا ہے۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

اور ویکسین

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

اس وقت دنیا بھر کے سائنس دان کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں۔ لیکن ویکسین کی تیاری، ٹیسٹنگ، نتائج اور سائیڈ افیکٹس کے علاوہ مختلف طبی اداروں سے ان کی منظوری ایک طویل عمل ہے۔ کورونا وائرس کی کوئی ویکسین بنتی بھی ہے، تو بھی اسے دستیاب ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں اور اس دوران وائرس بڑی انسانی آبادی کو متاثر کر سکتا ہے۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

ہسپانوی حکومت نے ایک مطالعاتی رپورٹ کے تناظر میں لکھا ہے کہ اسپین کی مجموعی آبادی کا قریب پانچ فیصد ممکنہ طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہو چکا ہے، جب کہ میڈرڈ سمیت ملک کے دیگر وسطی حصے، جو اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، وہاں ممکنہ طور پر یہ تعداد دس فیصد کے قریب بنتی ہے۔ فرانس نے بھی اپنی ایک تازہ مطالعاتی رپورٹ میں بتایا تھا کہ پیرس اور ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ افراد تعداد مجموعی آبادی کا قریب دس فیصد تک بنتی ہے۔ کورونا وائرس انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اسی تناظر میں عالمی ادارہ صحت نے بھی متنبہ کیا ہے کہ شاید یہ وائرس اب دنیا سے کبھی ختم نہ ہو سکے۔ عالمی ادارے کے مطابق اب انسانوں کو اس وائرس کے ساتھ رہنا سیکھنا ہو گا۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 May 2020, 10:47 PM IST