سائنس

سابقہ تخمینوں کے مقابلے کئی ارب سال کم عمر نکلی کائنات!

سائنس دانوں نے نئے تخمینہ جات کی بنیاد پر کہا ہے کہ کائنات کی عمر کے بارے میں سابقہ تخمینہ جات کے مقابلے میں کائنات کئی ارب سال کم عمر ہے

کائنات!ابھی تو تم جوان ہو؟
کائنات!ابھی تو تم جوان ہو؟ 

ایک تازہ ترین تخمینہ جاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائنس دانوں کے سابقہ اندازوں کے برعکس کائنات چند ارب سال کم عمر ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل رواں برس کائنات کی عمر سے متعلق دو تخمینہ جاتی رپورٹوں میں کائنات کی عمر سابقہ اندازوں سے کم قرار دی گئی تھی، تاہم نئی مطالعاتی رپورٹ کے مطابق کائنات کی عمر ان اندازوں سے بھی کم ہے۔

Published: 05 Oct 2019, 8:07 AM IST

کائنات کی عمر سے متعلق یہ مختلف تخیمنہ جات کی اصل وجہ ستاروں کی حرکت ہے اور خصوصاﹰ اس حوالے سے غیریقینی کی صورت حال کہ کہکشاؤں میں ستارے کس طرح حرکت کر رہے ہیں۔

Published: 05 Oct 2019, 8:07 AM IST

یہ تخمینہ جاتی رپورٹ سائنسی جریدے سائنس میں شائع کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ جرمنی کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ سے وابستہ سائنس دان انہ جی کی سربراہی میں کام کرنے والے محققین نے مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ستاروں کی حرکت کی وجوہات سے متعلق مختلف نظریات ہی اصل میں کائنات کی عمر سے متعلق اندازوں کے اس فرق کی وجہ ہیں۔

Published: 05 Oct 2019, 8:07 AM IST

واضح رہے کہ ستاروں کی حرکت کو استعمال کرتے ہوئے، سائنس دان کائنات کے پھیلاؤں کو جانچتے ہیں اور اسی کے ذریعے کائنات کی ابتدا یعنی بگ بینگ کے وقت تک پہنچا جاتا ہے۔ تاہم اگر کائنات کے پھیلاؤ میں تیزی ہو، تو اس کا مطلب ہے کہ کائنات کا موجودہ حجم اندازوں سے کم ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کائنات کی ابتدا سے اب تک کا وقت اندازوں سے کم ہے۔

Published: 05 Oct 2019, 8:07 AM IST

فلکیات کی دنیا میں ہبل کانسٹینٹ یا ہبل کا مستقل، پھیلاؤ کی شرح ہے، جنہیں اہم ترین اعداد قرار دیا جاتا ہے۔ اگر ہبل کانسٹینٹ بڑا عدد ہو، تو اس کا مطلب کائنات کی پھیلاؤ میں تیز اضافہ ہے، جس کا مطلب کائنات کی نوعمری ہے۔

Published: 05 Oct 2019, 8:07 AM IST

اب تک کائنات کی عمر تیرہ اعشاریہ سات ارب برس سمجھی جاتی رہی ہے اور اس کی وجہ ہبل کانسٹیٹ ستر ہے۔ تاہم جی کی ٹیم کے مطابق ہبل کانسٹینٹ بیاسی اعشاریہ چار ہے، جس کا مطلب ہے کہ کائنات کی عمر گیارہ اعشاریہ چار ارب سال ہے۔

Published: 05 Oct 2019, 8:07 AM IST

جی کی ٹیم نے اس کے لیے گریویٹینشل لینزنگ یا تجاذبی عکاسی کا استعمال کیا، جہاں تجاذبی قوت روشنی کے جھکاؤ کا باعث بنتی ہے اور بہت دور کے اجرام بھی قریب نظر آتے ہیں۔ زیادہ دور فاصلے پر موجود اجرام کی روشنی میں مبدل کے ذریعے ان تک مجموعی فاصلہ جانچا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر تخمینہ جات لگائے جاتے ہیں۔

Published: 05 Oct 2019, 8:07 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 05 Oct 2019, 8:07 AM IST