سائنس

سائنسدانوں کا پانی میں سب سے زیادہ شدت والی آواز پیدا کرنے کا دعویٰ

تحقیق پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس عمل کو سائنس کی زبان میں ’کیوی ٹیشن‘ کہتے ہیں۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس تحقیق کا عملی اطلاق تو نہیں لیکن اس کی علمی اہمیت اپنی جگہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اسٹین فورڈ: سائنسدانوں نے اب تک کی سب سے بلند اور دھماکے دار آواز پیدا کرلی ہے جس کی شدت 270 ڈیسی بیل سے بھی زیادہ ہے۔ یہ آواز ایکس رے لیزر کی مدد سے پانی کے اندر پیدا کی گئی ہے۔

Published: undefined

رپورٹوں کے مطابق اسٹین فورڈ یونیورسٹی میں واقع ایس ایل اے سی نیشنل ایسلریٹر لیبارٹری کے گیبریئل بلاج اور ان کے ساتھیوں نے پانی کے اندر بلند ترین آواز پیدا کی ہے۔ اس میں ایس ایل اے سی کی لائنک کو ہیرنٹ لائٹ سورس (ایل سی ایل ایس) ایکس رے لیزر کو استعمال کیا گیا ہے۔ لیزر نے پانی کے تیز پھوار کی صورت میں 270 ڈیسی بیل آواز تخلیق کی ہے۔

Published: undefined

اگرچہ ٹریفک سے لے کر کنسرٹ تک ہر جگہ کے شور کو بلند ترین شور کہا جاتا ہے اگر ہم معمول کی آواز میں بات کریں تو وہ 55 ڈیسی بیل ہوگی۔ الارم گھڑی کی آواز 80 ڈیسی بیل، آرامشین 100 ڈیسی بیل، 100 میٹر دور جیٹ طیارے کی آواز ٹیک آف کے وقت 130 ڈیسی بیل اور بڑے میوزک کنسرٹ میں راک میوزک کی آواز 150 ڈیسی بیل تک ہوسکتی ہے۔

Published: undefined

ہوا میں آواز کی شدت 194 ڈیسی بیل اور پانی میں 270 ڈیسی بیل تک پہنچ سکتی ہے اور اسی کا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے 14 سے 30 مائیکر ومیٹر جسامت کے پانی کی پھوار (جیٹ) پر ایکس رے لیزر ڈالی۔ جوں ہی ایکس رے پانی سے گزری وہ بھاپ بن کر اڑ گیا اور شاک ویو کی صورت میں زوردار آواز پیدا ہوئی۔ اس کے بعد ایک کے بعد ایک واٹر جیٹ بنتے گئے اور پانی میں تیز آوازیں بننے لگیں۔

Published: undefined

تحقیق پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس عمل کو سائنس کی زبان میں ’کیوی ٹیشن‘ کہتے ہیں۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس تحقیق کا عملی اطلاق تو نہیں لیکن اس کی علمی اہمیت اپنی جگہ ہے۔ اس تجربے سے پانی میں صدماتی موجوں کی تشکیل اور ان کے سفر کرنے کے طریقے کو سمجھا جا سکے گا۔ جبکہ ایٹمی پیمانے پر پانی کی پھوار کو سمجھنے سے کئی مٹیریل بنانے اور ادویہ کی تیاری میں بھی مدد ملے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined