رائل سوسائٹی انٹرفیس میں بدھ سات اگست کو شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی وِچ ہازل کے پودے سے بیج قریب بارہ اعشاریہ تین میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے فائر کیے جاتے ہیں، جب کہ پودے سے پھینکے جانے کے وقت یہ بیج ایک منٹ میں بیس ہزار دفعہ گھومتے ہوئے نکلتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق اسی گھماؤ کی وجہ سے اس کی پرواز اور رفتار مستحکم رہتی ہے اور وہ دور تک پرواز کر سکتا ہے۔
Published: undefined
سائنس دانوں کے مطابق پودے سے پھینکے جانے کے وقت بیج کی رفتار انیسویں صدی میں بنائی گئی بندوقوں سے نکلنے والی گولیوں کے برابر ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ چینی وِچ ہازل کے بیج کے پھیلاؤ، رفتار اور پرواز پر اتنی تفصیلی تحقیق کی گئی ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ کے کلیدی مصنف فرائی برگ یونیورسٹی سے وابستہ سائمن پوپِنگا ہیں۔
Published: undefined
بتایا گیا ہے کہ اس تحقیق میں ایک برس لگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے متعدد علاقوں میں وِچ ہازل پھلتا پھولتا نظر آتا ہے جب کہ جرمنی میں بھی پیلے پھولوں والا یہ خوشبو دار پودا بہت مقبول ہے۔
Published: undefined
سائنس دانوں کے مطابق مختلف پودے اپنے بیجوں کو دور تک پھینکتے ہیں، تاہم وِچ ہازل کا بیج ایک لکڑی کے خول میں بند ہوتا ہے، جو خشک اور تنگ ہوتا چلا جاتا ہے اور یہ پورا عمل اسی سے طے ہوتا ہے۔
Published: undefined
تحقیقی رپورٹ کے مصنف پوپِنگا نے کہا، ''اس کے ذریعے بیج پر بے انتہا دباؤ پیدا ہوتا ہے، اس طرح جب یہ خول سامنے سے کھلتا ہے، تو بیج نہایت تیز رفتاری سے پرواز کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ پودے سے فائر ہونے والے یہ بیج کئی کئی میٹر دور جا کر گرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined