پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعہ چار اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکام انتظامی سطح پر اس وقت اس بیماری کے خلاف اپنی آج تک کی شدید ترین جنگ لڑ رہے ہیں اور صحت عامہ کے تحفظ کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
اس وقت نہ صرف دارالحکومت اسلام آباد بلکہ کئی دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں بھی ہر روز اس بیماری کے بیسیوں نئے مریض لائے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے ہنگامی بنیادوں پر صحت کی سہولیات کی فراہمی کا شعبہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔
Published: undefined
اسلام آباد میں قومی ادارہ برائے صحت کے ایک اعلیٰ اہلکار رانا محمد صفدر نے اے پی کو بتایا کہ کل جمعرات کی شام تک ڈینگی بخار کی موجودہ وبا ملک بھر میں تقریباﹰ 20 ہزار شہریوں کو متاثر کر چکی تھی اور گزشتہ چند ماہ کے دوران اس مرض کی وجہ سے شہری ہلاکتوں کی تعداد بھی اب کم از کم 34 ہو چکی ہے۔
Published: undefined
رانا محمد صفدر نے بتایا کہ ملکی حکام گندے پانی پر پلنے والے مچھروں کی وجہ سے پھیلنے والی اس بیماری کی روک تھام کے لیے اپنی مسلسل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور کئی شہری علاقوں میں ڈینگی کا سبب بننے والے مچھروں کو مارنے کے لیے اسپرے کیے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
ڈینگی بخار کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ یہ زیادہ تر استوائی علاقوں میں پایا جانے والا ایک ایسا مرض ہے، جو ایک ایسے مچھر کی وجہ سے پھیلتا ہے، جو زیادہ تر شہری علاقوں میں پرورش پاتا ہے۔
Published: undefined
پاکستانی حام کے مطابق ملک میں ڈینگی کے مرض کی اس تازہ اور 'آج تک کی بدترین وبا‘ کی وجہ مون سون کی بارشوں کا وہ موسم بنا ہے، جو اس سال غیر معمولی طور پر طویل رہا ہے۔
Published: undefined
اس کے برعکس سیاسی سطح پر اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ یہ بیماری ہزارہا شہریوں کی جانوں کے لیے اس وجہ سے خطرہ بن چکی ہے کہ حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے بروقت مناسب اقدامات نہیں کیے تھے۔
Published: undefined
صرف دس روز پہلے تک پاکستان میں ڈینگی بخار کا شکار ہو جانے والے شہریوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار کے قریب تھی اور تب تک اس بیماری کے باعث شہری ہلاکتوں کی تعداد بھی 20 بنتی تھی۔ مجموعی طور پر ملک میں ڈینگی وائرس کے حملے کے زیادہ تر واقعات پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں دیکھنے میں آئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined