اس ڈائنوسار کی عمر نو برس تھی اور اُس کا وزن چار سے پانچ ٹن کے درمیان تھا۔ ڈائنوسار کی اس نسل کے بارے میں خیال ہے کہ یہ سبزی خور تھی اور سمندر کنارے رہنا پسند کرتی تھی۔
Published: undefined
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ڈائنوسار قرہ ارض پر سات کروڑ بیس لاکھ سال پہلے رہا کرتے تھے۔ جاپانی سائنسدانوں نے پہلے سن دو ہزار تیرہ میں اس ڈائنوسار کی دُم کا ڈھانچہ دریافت کیا۔ بعد میں کُھدائی سے مذید ہڈیاں ملتی گئیں اور اُس جانور کا ڈھانچہ مکمل ہوتا گیا۔
Published: undefined
اس ڈائنوسار کا کھوج لگانے والی ٹیم کا تعلق ہوکائیڈو یونیورسٹی سے ہے۔ ٹیم نے اپنی نئی دریافت کو 'کامو سائورس جاپونیکس‘ کا نام دیا ہے جس کا اس مطلب 'جاپانی ڈریگن‘ ہے۔
Published: undefined
اس دریافت کی تفصیلات برطانیہ کے معتبر جریدے 'سائنٹیفک رپورٹس‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔ ہوکائیڈو یونیورسٹی کے محقق یوشیٹسوگو کوبایائشی کے مطابق اس دریافت کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ جاپان میں بھی ڈائنوسار کی اپنی ایک دنیا آباد تھی اور مذید تحقیق سے ہمیں قرہ ارض کے ارتقا کے حوالے سے مذید آگہی مل سکتی ہے۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا