بتایا گیا ہے کہ یہ کمپنی ابتدا میں چاند پر پانی کی تلاش جیسے کام کے شعبے میں خدمات انجام دینا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں سن 2020 اور 2021 میں اسپیس ایکس کے راکٹوں کے ذریعے اپنا مشن چاند پر پہنچائے گی۔ آئی اسپیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں اسپیس ایکس کے سربراہ ایلن مُسک کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
Published: undefined
بتایا گیا ہے کہ اس مشن کے لیے اسپیس ایکس کے فیکلون نائن راکٹ کا استعمال کیا جائے گا۔ آئی اسپیس کا منصوبہ ہے کہ پہلے مشن میں وہ چاند کے مدار میں اپنا ایک مصنوعی سیارہ بھیجے گی، جب کہ اگلے مشن میں دو چاند گاڑیاں چاند کی سطح پر اتاری جائیں گی، تو مصنوعی سیارے سے حاصل کردہ معلومات کے تحت چاند میں پانی کی تلاش کا کام سرانجام دیں گی۔
Published: undefined
آئی اسپیس کو امید ہے کہ یہ کمپنی مستقبل میں مختلف حکومتوں اور پرائیویٹ صارفین کے لیے چاند سے متعلق اپنی خدمات فروخت کر سکے گی۔ اس کمپنی کے مطابق چاند پر آبادی کے لیے پانی کی تلاش کے کام کے ساتھ ساتھ دیگر آسانیوں تک رسائی میں بھی یہ کمپنی مدد فراہم کرے گی۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے اسپیس ایکس نے جاپانی ارب پتی شخصت یوساکو مایزاوا کو چاند کے گرد چکر لگوا کر واپس لانے کا اعلان کیا تھا۔ اسپیس ایکس کا کہنا تھا کہ مایزاوا کو بگ فیلکون راکٹ کے ذریعے سن 2023ء میں چاند کے مدار تک پہنچایا اور واپس لایا جائے گا۔
Published: undefined
یہ بات اہم ہے کہ جاپانی کمپنی آئی اسپیس نے گوگل کی جانب سے ’چاند کے لیے خلائی جہاز‘ نامی مقابلے کے انعقاد میں حصہ لیا تھا۔ اس مقابلے میں مجموعی طور پر پانچ کمپنیوں شامل تھیں۔ آئی اسپیس تب سے اب تک مختلف سرمایہ کاروں اور حکومت سرپرستی میں دیے جانے والے فنڈ کی مد میں 90 ملین ڈالر جمع کر چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined