ہندوستان ميں سن 2030 تک پانی کی مانگ اس کی ترسيل سے دو گنا سے زائد ہو جائے گی۔ يہ انکشاف ايک تھنک ٹينک نے گزشتہ روز کيا ہے جس کی سربراہی وزير اعظم نريندر مودی کر رہے ہيں۔ تھنک ٹينک کی رپورٹ کے مطابق اس ممکنہ صورتحال ميں لاکھوں لوگوں کو پانی کی قلت کا سامنا تو ہو گا ہی اور ساتھ ساتھ ملک کی مجموعی قومی پيداوار ميں بھی چھ فيصد تک کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق يہ پانی کے حوالے سے درپيش تاريخ کا بدترين طويل المدتی بحران ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق سالانہ بنيادوں پر دو لاکھ افراد کی اموات پينے کے صاف پانی کی عدم دستيابی کی وجہ سے ہوتی ہيں۔ ’نيشنل انسٹيٹيوٹ فار ٹرانفارمنگ انڈيا‘ (NITI) نے مختلف ايجنسيوں سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتايا ہے کہ ملک بھر ميں قريب چھ سو ملين افراد کو اس وقت بھی پانی کی شديد يا انتہائی شديد قلت کا سامنا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ ميں بتايا گيا ہے کہ زمين سے نکلنے والا پانی چاليس فيصد ملکی ضروريات پوری کرتا ہے۔ اس ذريعے سے حاصل ہونے والا پانی انتہائی تيز رفتاری کے ساتھ ختم ہو رہا ہے اور اس تناظر ميں پانی کے قابل بھروسہ اور ديرپا ذرائع تلاش کرنے پر زور ديا گيا ہے۔ ’’پانی کی قلت کے اپنے تاريخ کے بدترين بحران کا سامنا ہے، جس سے لاکھوں افراد کی زندگيوں اور ذريعہ معاش کو خطرہ لاحق ہے۔‘‘
خشک سالی عام ہوتی جا رہی ہے، جس سے کسانوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اسی دوران مختلف رياستوں کے مابين تنازعات بھی پھوٹ رہے ہيں۔ اس وقت داخلی سطح پر سات ايسے تنازعات جاری ہيں، جو پانی کی تقسیم سے جڑے ہیں اور کسی جامع فريم ورک کی عدم دستيابی کی طرف اشارہ کرتے ہيں۔
ہندوستان کی مجموعی آبادی 1.3 بلين افراد پر مشتمل ہے۔ ان ميں سے تقريباً 163 ملين افراد اپنے گھروں کے پاس پينے کے صاف پانی کے بندوبست سے محروم ہيں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم