سائنس

دہلی میں خالص آکسیجن میں پندرہ منٹ سانس لیجیے، قیمت چار ڈالر

ڈھائی کروڑ کی آبادی اور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہونے والے نئی دہلی میں فضائی آلودگی اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ اب وہاں صاف ہوا میں سانس لینے کے لیے ایک آکسیجن بار بھی کھل چکا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق نئی دہلی میں ماحولیاتی آلودگی، خاص کر فضا میں پائی جانے والی کثافتیں اتنی زیادہ ہو چکی ہیں کہ وہاں زندہ رہنے کے لیے سانس لینا تو آج بھی لازمی ہے مگر یہی لازمی کام بہت خطرناک بھی ہو چکا ہے۔

Published: undefined

دنیا کے دس آلودہ ترین شہروں میں متعدد بھارتی شہر بھی شامل ہیں، اور انہی میں سے ایک نئی دہلی بھی ہے۔ نئی دہلی کی آبادی تقریباﹰ 25 ملین ہے اور وہاں عام شہریوں میں صحت کی حفاظت کے لیے حفاطتی ماسک اور ہوا کو صاف کرنے والے آلات خریدنے کا رجحان اتنا زیادہ ہے کہ جو کوئی بھی ایسی مصنوعات کا کاروبار کرتا ہے، اسے اپنے لیے کاروباری منافع کی تو کوئی فکر نہیں ہوتی۔

Published: undefined

'خالص خوشبو دار آکسیجن‘

Published: undefined

بھارتی دارالحکومت میں نہ صرف فضائی آلودگی سے تحفظ فراہم کرنے والی مصنوعات کی فروخت بہت زیادہ ہو چکی ہے بلکہ اب وہاں پر ایک ایسا 'آکسیجن بار‘ بھی کھل چکا ہے، جہاں عام شہری خالص آکسیجن میں سانس لے سکتے ہیں اور وہ بھی لوینڈر، لیمن گراس یا کئی دیگر اقسام کے تیل کی خوشبوؤں کے ساتھ۔

Published: undefined

لیکن اس کی بھی اپنی ہی ایک قیمت ہے۔ پندرہ منٹ تک 'آکسی پیور‘ (Oxy Pure) نامی اس بار میں جا کر اپنے منہ پر ماسک پہنیے، خالص آکسیجن میں سانس لیجیے اور اس کا معاوضہ 299 بھارتی روپے، جو چار امریکی ڈالر کے برابر بنتے ہیں۔

Published: undefined

فضائی آلودگی کے باعث ایمرجنسی کا اعلان

Published: undefined

دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت کا دارالحکومت گزشتہ صرف دو ہفتوں میں اس حد تک فضائی آلودگی کا شکار رہا ہے کہ حکام کو صحت عامہ کے حوالے سے بحرانی صورت حال کا اعلان کرنا پڑ گیا اور صرف چودہ روز کے اندر اندر دو بار 'پولیوشن ایمرجنسی‘ کے باعث تمام اسکول بند کر دیے گئے اور بچوں اور بزرگوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

Published: undefined

'آکسی پیور‘ کے مالک 26 سالہ آیاویر کمار کہتے ہیں، ''نئی دہلی میں یہ آکسیجن بار اپنی نوعیت کی پہلی کمرشل سہولت ہے، جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عام شہری اس شہر کی نہ صرف انتہائی آلودہ فضا سے کچھ دیر کے لیے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اس طرح نئی دہلی کے شہری اپنے پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان، تھکن کے احساس، کم خوابی، بے خوابی یا ڈپریشن جیسے ان مسائل سے بھی کافی حد تک چھٹکارا پا سکتے ہیں، جن کا سبب اس شہر کا انتہائی خراب 'ایئر کوالٹی انڈیکس‘ یا AQI بنتا ہے۔

Published: undefined

خالص آکسیجن کے 'پورٹ ایبل کین‘ بھی

Published: undefined

آیاویر کمار نے ڈی پی اے کو بتایا، ''ان دنوں ہماری آکسیجن بار میں روزانہ کی بنیاد پر 30 سے لے کر 40 تک ایسے گاہک آتے ہیں، جو صاف ہوا میں سانس لینے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ گاہکوں کو یہ سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے کہ وہ اگر چاہیں، تو آکسیجن کے چھوٹے 'پورٹ ایبل کین‘ اپنے ساتھ لے جائیں تاکہ وہ صاف ہوا میں سانس بھی لے سکیں اور ان کی معمول کی مصروفیات زندگی بھی متاثر نہ ہوں۔‘‘

Published: undefined

کئی سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ آکسیجن بار کھولنا منافع بخش کاروبار تو ہو سکتا ہے لیکن طبی حوالے سے یہ بھی دیکھا جانا چاہیے کہ کسی عام انسان کے لیے، جس کا عمومی فضائی ماحول انتہائی آلودہ ہو، بالکل خالص آکسیجن میں سانس لینا کس حد تک صحت بخش ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

فضائی آلودگی میں سانس، روزانہ تیس سگریٹ پینے کے برابر

Published: undefined

نئی دہلی کے ایک شہری اور ایک مالیاتی فرم کے لیے کام کرنے والے کپیل گُلیا نے کہا، ''یہ ایک اچھا کاروباری ڈھونگ ہے، جس کے ذریعے فضائی آلودگی کی خطرناک سطح سے تجارتی فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

وہ کہتے ہیں، ''کسی ایسے شہر میں، اگر آپ روزانہ بھی ایسا کریں، تو صرف 15 منٹ تک خالص آکسیجن میں سانس لینے کا کیا فائدہ، جب دن کے باقی ماندہ پونے 24 گھنٹے آپ پھر اسی فضا میں سانس لیتے ہوں، جہاں صرف سانس لینے کا مطلب یہ ہو کہ جیسے آپ نے روزانہ تقریباﹰ 30 سگریٹ پیے ہوں؟‘‘

Published: undefined

طبی ماہرین کے مطابق خالص آکسیجن میں سانس لینا اس لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے کہ عام طور پر اوسط درجے کی فضائی آلودگی والے کسی بھی مقام پر جب کوئی انسان سانس لیتا ہے، تو ہوا میں آکسیجن کا تناسب تقریباﹰ 20 فیصد ہوتا ہے۔ اس لیے یہی تناسب اگر 100 فیصد یا اس کے قریب قریب ہو جائے، تو اس کے فائدے کے بجائے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined