اس نئی ریسرچ کا عنوان 'فٹ بال اور زندگی بھر رہنے والے اثرات‘ رکھا گیا ہے۔ ان اثرات میں دماغی بیماری ڈیمینشیا کو خاص فوقیت دی گئی۔ ڈیمینشیا کو کئی دماغی بیماریوں کی بنیاد خیال کیا جاتا ہے۔ اس تحقیق میں فٹ بال کے کھیل کے دوران لگنے والی چوٹوں اور کھلاڑیوں کے مرنے کے امکانات کا خاص طور پر جائزہ لیا گیا۔
Published: undefined
برطانیہ کی گلاسگو یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق فٹ بال کے کھلاڑیوں کو دوران کھیل لگنے والی ایسی چوٹیں جو سر سے متعلق ہوں، وہ دماغ کے اندر منفی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں۔ گلاسگو یونیورسٹی نے یہ رپورٹ انگلستان کی فٹ بال ایسوسی ایشن اور پروفیشنل فٹ بالرز ایسوسی ایشن کے درخواست پر مکمل کی ہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے گلاسگو یونیورسٹی کے محققین نے سن 1900 سے لیکر سن 1976 کے درمیان فٹ بال کھیلنے والے سات ہزار چھ سو چھہتر کھلاڑیوں کی میڈیکل رپورٹوں کو حاصل کر کے تفصیلات کو حتمی نتائج میں شامل کیا گیا۔ یہ تمام مرد کھلاڑی تھے۔ اسی طرح ریسرچرز نے عالم لوگوں میں سے تیئیس ہزار افراد کے انٹرویو بھی حاصل کیے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق سر کی چوٹوں سے فٹ بالرز کے دماغ میں پیدا ہونے والی منفی تبدیلیوں کی وجہ سے انہیں الزہائمر بیماری لاحق ہونے کا امکان بڑھا جاتا ہے۔ اسی طرح 'موٹر نیورون‘ بیماری، جو دماغی و اعصابی کمزوری ہے، اُس کا بھی انہیں سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے فٹ بالرز کی طبعی عمر میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
ریسرچ رپورٹ کے مطابق فٹ بال کھیل کے دوران لگنے والی چوٹوں کے دور رس اثرات کی وجہ سے کھلاڑیوں کے ریٹائر ہونے کے بعد بھی انہیں شدید دماغی بیماری رعشے کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ فٹ بال کے کھلاڑیوں کو دوسری بیماریوں مثلاً دل کے عوارض، مختلف القسم کے کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض کا ممکنہ طور پر کسی حد تک کم سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کو فٹ بال کھیلنے والے ممالک میں انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا بھی اس رپورٹ پر فوکس کر سکتی ہے۔ یورپی اور لاطینی امریکی براعظموں میں فٹ بال کے ساتھ دیوانگی کی حد تک لگاؤ پایا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined