سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

ناسا سورج کو ایک بڑے ٹیلی اسکوپ میں بدلنے کی کر رہا تیاری!

سورج کو ٹیلی اسکوپ بنانے کے لیے جس تکنیک کو خلاء میں نصب کرنے کی بات ہو رہی ہے، اسے 650 ایسٹرونومیکل یونٹ پر رکھنا ہوگا، اگر سیاروں کی سطح پر کوئی شہر موجود ہے تو اس سے ہمیں نظر آئے گا۔

ناسا کا لوگو / تصویر ٹوئٹر / @NASA
ناسا کا لوگو / تصویر ٹوئٹر / @NASA 

ایلین کا پتہ لگانے کے لیے سورج کو ایک بڑے ٹیلی اسکوپ میں بدلنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا اپنے ایک مشن کے تحت اس منصوبہ پر کام کرے گی۔ وہ اس کے ذریعہ کائنات یا گیلکسی اور ایلین سیاروں پر نظر رکھے گی۔ ناسا نے اس مشن کو سولر گریویٹیشن لینس پروجیکٹ نام دیا ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ایلین سیاروں کو سیدھے دیکھنا ایک بے حد مشکل کام ہے۔ زمین سے 100 نوری سال دور موجود کسی ایلین نسل کو دیکھنے کے لیے 90 کلومیٹر قطر کے پرائمری لینس والے ٹیلی اسکوپ کی ضرورت پڑے گی، لیکن اتنا بڑا لینس بنانا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے ہم ایسا پروجیکٹ لائے ہیں جس سے ایلین دنیا کی سطحوں کا نقشہ بنا سکتے ہیں۔

Published: undefined

دراصل خلاء میں موجود ہر چیز اپنے وقت کے مطابق ہوتی ہے۔ سورج کی روشنی کشش ثقل کی وجہ سے مڑتی بھی ہے۔ اس کے لیے ہم سورج سے نکلنے والی روشنی کو ہی بڑے لینس میں بدل دیں گے۔ وہ کشش ثقل کی وجہ سے ایک لینس بناتی ہے۔ اس کشش ثقل والے لینس کے ذریعہ ہم اس سیارہ کے پیچھے دور خلاء تک جھانک سکتے ہیں۔ ہمارے نظام شمسی میں سورج سے بڑی کوئی شئے نہیں ہے جس سے کہ وہاں کے قریب کی چیزوں کو دیکھا جا سکے۔

Published: undefined

اتنا ہی نہیں، اگر سیاروں کی سطح پر کوئی شہر موجود ہے تو ہمیں نظر آئے گا۔ سورج کو ٹیلی اسکوپ بنانے کے لیے جس تکنیک کو خلاء میں نصب کرنے کی بات ہو رہی ہے، اسے 650 ایسٹرونومیکل یونٹ پر رکھنا ہوگا۔ ایجنسی کا ماننا ہے کہ ایک چھوٹا ٹیلی اسکوپ بنا کر اس دوری کو طے کرنے کے لیے بھیجا جائے، تب بھی اسے وہاں تک پہنچنے میں پچیس سال لگ جائیں گے۔ اس کام میں مدد کے لیے شمسی ہواؤں کی مدد لی جائے گی۔ اس سے یہ طیارہ سورج کے بے حد نزدیک پہنچ جائے گا۔

Published: undefined

ناسا کے جیٹ پروپلشن لیبوریٹری کی سائنسداں ڈاکٹر سلاوا توریشیو نے کہا کہ یہ دیرینہ پروجیکٹ ناممکن لگتا ہے، لیکن ہے نہیں۔ اس میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے اور ہمارا مقصد ہے کہ ہم اسے 2034 تک پورا کر لیں گے۔ اس کے بعد دوسری دنیا کے سیاروں، وہاں رہنے والے جانداروں، نسلوں وغیرہ کے بارے میں جانکاری جمع کریں گے۔ دراصل یہ جاننا ضروری ہے کہ کائنات میں ایسے مزید کون سے سیارے ہیں جہاں پر انسانوں جیسی یا اس سے بہتر تہذیب موجود ہے۔ کیا وہ مستقبل میں ہماری مدد کریں گے، یا ہم پر حملہ کریں گے۔ زمین کو بچانے اور سنوارنے کے لیے ان کے بارے میں جاننا بے حد ضروری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined