سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

ہڑپہ کا زوال اور ویدوں کا سوال

رگوید کے خاص دیوتا اندرا، ورونا اور اسوین ہیں جن کا ہڑپہ تہذیب کی حاصل ہوئی جیزوں میں کوئی ذکر نہیں ہے اور نہ ہی رگوید میں ہڑپہ کی ہزاروں موہروں پر بنی تصویروں کا کوئی ذکر ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

(43ویں قسط)

اس بات کے امکانات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہڑپہ کی عظیم تہذیب کے زوال کے کئی اسباب ہوں گے۔ لمبے عرصہ کے سوکھے میں کھیتی کی بربادی نے اس تہذیب کی قوت کو ختم کیا اور اس کے ساتھ ہی میسوپوٹامیا (جو اس وقت خود بہت برے دور سے گزر رہی تھی) سے تجارت کے بند ہونے سے کاروبار اور سماجی زندگی بکھرنے لگی۔ وہاں کے لوگوں کے سامنے سواۓ اس کے کوئی اور راستہ نہی تھا کے وہ وہاں سے زیادہ زرخیزمشرق میں گنگا کی وادیوں اور جنوبی ہندوستان کی طرف ہجرت کریں اور پرانی چیزوں کو بھول کر ایک نئی شروعات کریں۔ ہڑپہ کی بکھرتی تہذیب کو ختم کرنے اور لوگوں کی ہجرت میں شاید سٹیپپے کے گھڑسوار جنگو آرینس کے آنے کا بھی آخری اہم رول رہا ہوگا۔

Published: undefined

 حالانکہ ہڑپہ کی تہذیب تقریباً 1900 قبل مسیح کے آس پاس ختم ہوئی لیکن اپنے وقت کی سب سے بڑی تہذیب سے جڑے یہ لوگ، اپنی زبان، مذہب، کہانیاں، عقیدے، ریت رواج اور کلچر اپنے ساتھ لیکر کئی لہروں میں اور جگہوں پر جاکر وہاں پہلے سے بسے لوگوں میں گھل مل گئے۔ انھیں وقتوں کے اس پاس آرینس اپنی چراگاہوں میں گھومنے کے نئے طور طریقوں، گھڑ سواری اور metallurgy کے ہنر کو لائے اور اپنے زیادہ اثر رسوخ کی وجہ سے اپنی انڈو یورپین زبان اور مذہبی رسومات کو پھیلانے میں کامیاب ہوئے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ان پر ہڑپہ کے لوگوں کی تہذیب کے اثر سے بدلاؤ بھی آئے۔

Published: undefined

 جنوبی ہندوستان میں ہڑپہ سے ہجرت کرنے والوں کے لیے زیادہ سازگار ماحول تھا کیونکہ وہاں تجارت کی وجہ سے پہلے ہی کچھ ہڑپہ سے آئے لوگ موجود تھے جو اپنی ڈراوڈین زبانوں کو پھیلانے میں کامیاب تھے۔ جینیٹکس کی زبان میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کے کہ ہڑپا کے لوگوں نے جنوبی ہندوستان جاکر وہاں لوگوں میں گھل ملکر جو شاخ بنائی وہ ہمارے Ancestral South Indians  ہیں اور مشرق میں آرینس کے ساتھ ملکر جو شاخ بنی وہ Ancestral North Indian ہیں۔ مختصرا ہڑپہ کے لوگ ہماری آبادی کا گوند ہیں یا ہمارے pizza کے اوپر پھیلی ٹماٹر کی چٹنی۔

Published: undefined

ان سٹیپپے سے آنے والے اشرافیہ گھوڑوں پر گھومنے کے شوقین لوگوں کو بستیاں یا شہر بسانے کا کوئی شوق نہیں تھا۔ شاید اسی وجہ سے یہاں پر 500 قبل مسیح کے بعد ہی شہروں کا ابھرنا شروع ہوا یعنی آرینس کے آنے کے تقریبا ایک ہزارسال بعد اور اس بیچ ہڑپہ کے سنسان شہر دھول اور مٹی میں دبتے چلے گئے اور ہمکو ان کی حیرت انگیز تہذیب کے بارے میں صدیوں بعد پتا چلا۔

سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گیں

 خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گیں...غالب۔

Published: undefined

انتھنی نے اپنی مشور کتاب

"The Horse, the Wheel and the Language”  میں اس کا تفصیل سے ذکر کیا ہے کے ارینس گھاس کے میدانوں میں گھومنے والے جہاں بھی گئے وہاں اپنے اثر سے بسی آبادیوں اور شہروں کو ختم کیا۔ ہم کو یہ نہیں معلوم کے سٹیپپے سے آنے والے مختلف گروپ ہندوستان کن کن راستوں سے آئے لیکن یہ معلوم ہے کہ ویدوں اور خاص کر رگوید ( سب سے پرانا ہے۔ تاریخدانوں کے خیال میں یہ ویدک سنسکرت میں مذہبی منتر 1900 -1200 قبل مسیح میں بنے۔ حالانکہ یہ منتر آرینس کی مذہبی رسومات اور کائینات کی تشکیل کے بیانات ہیں لیکن ان سے آرینس کی زندگی کے طور طریقوں کی معلومات حاصل ہوتی ہے) اس میں اور کھدائی سے حاصل ہوئی ہڑپہ تہذیب میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔ یہ معلوم ہوتا ہے کی شروع کے ویدوں میں ہڑپہ کے لوگوں کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ بعد کے ویدوں کے بیانات میں ان دو مختلف تہذیبوں کے فرق کم ہوتے گئے۔

Published: undefined

 رگوید کے خاص دیوتا: اندرا، ورونا اور اسوین ہیں جن کا ہڑپہ تہذیب کی حاصل ہوئی جیزوں میں کوئی ذکر نہیں ہے اور نہ ہی رگوید میں ہڑپہ کی ہزاروں موہروں پر بنی تصویروں کا کوئی ذکر ہے۔ ہڑپہ کی موہروں میں کثرت سے Unicorn کی تصویر اور موہن جودارو کے مشہورGreat Bath  کا کوئی حوالہ رگوید میں نہیں ہے۔ ہڑپہ تہذیب کے شہروں کی کھدائی سے یہ معلوم ہوا کی ان کی مذہبی رسومات میں لنگ (phallus god ) پوجا کی بہت اہمیت تھی لیکن رگوید میں اس کی طرف بہت نفرت کا اظہار ہے۔

Published: undefined

 کھدائی کے مشہور ماہر  R۔S۔Bisht

جنہوں نے Dholavira کی کھدائی میں حاصل ہوئی چیزوں کو باریکی سے پرکھا) نے لکھا ہے کہ ان جگہوں پر لنگوں کو توڑنے اور مسخ کرنے کے صاف ثبوت ہیں۔ رگوید میں خاص ہدایت بھی ہے کے ان لنگوں کو اپنے پوجا گھروں کے نزدیک نہ آنے دو اور یہ ذکر بھی کے اندر دیوتا نے ان لنگ دیوتاؤں کو کیسے مار ڈالا۔ Bisht صاحب نے کھدائی کی رپورٹ میں لکھا ہے کے dholavira میں چھہ جگہوں پر لنگ ملے اور ہرجگہ ان کو ارادتاً مسخ کیا گیا تھا۔ مختصرا رگوید لنگ پوجا کی طرف خاص نفرت کا اظہار کرتا ہے جو ہڑپہ کی مذہبی رسومات کا اہم حصہ تھا۔

Published: undefined

حالانکہ Bisht صاحب زیادہ تر تاریخ دانوں کے اس خیال سے متفق نہیں ہیں کے ہڑپہ تہذیب ویدک یا آرینس نہیں ہے (شاید سیاست کی وجہ سے) لیکن وہ یہ قبول کرتے ہیں کے وید لنگ پوجا کے خلاف ہیں اور ہڑپہ میں گھوڑے یا اس کی کسی بھی طرح کی تصویر کی غیر موجودگی ایک اہم مسلہ ہے جس کا حل شاید جبھی ہو پائے گا جب ہم ہڑپہ کی لکھی زبان کو پڑھنے میں کامیاب ہوں گے۔

Published: undefined

شروع کے ویدوں میں ہڑپہ کی تہذیب کے ذکر کی غیر موجودگی اور اہم باتوں میں بھی صاف دکھائی دیتی ہے۔ مثلا ہڑپہ کو سبھی باہر کے لوگ Meluhha کے نام سے جانتے تھے۔ اپنے عروج کے وقت ہڑپہ کے لوگوں کا Mesopotamia کی تجارتی، سماجی اور سیاسی زندگی سے گہرا تعلق تھا اور ان رشتوں کی سہولت کے لیے انہوں نے عمان کے آس پاس اپنی نوابادیان بنائی جہاں معدنیات حاصل کرنے کے لیے کانکنی بھی شروع کی۔ ہڑپہ تہذیب کے لوگوں کی ان تمام حیرت انگیز کامیابیوں کا ویدوں میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ بغیر گھوڑے کے اہم مسئلہ کے بھی یہ صاف دکھائی دیتا ہے کے ویدوں کی دنیا کا ہڑپہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آرینس اور ہڑپہ تہذیب میں کوئی تعلق نہیں ہے، اس بحث میں گھوڑے کی کہانی کیوں اہم ہے اسکا ذکر اگلی قسط میں ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined